پولیس نے ہمارا تعاقب کیا اور دو کی پٹائی کی

0
0

جامع مسجد کے باہر احتجاج کی عکس بندی کرنے والے صحافیوں کا الزام
یواین آئی

سرینگر؍؍پائین شہر کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے باہر نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد لوگوں کے احتجاج کی عکس بندی کرنے والے صحافیوں کا الزام ہے کہ پولیس نے ان کا تعاقب کیا اور ان میں سے دو صحافیوں کی پٹائی بھی کی۔موصولہ اطلاعات کے مطابق جامع مسجد میں حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کے خلاف نمازیوں نے نعرہ بازی کی اور نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد باہر احتجاج بھی درج کیا۔احتجاج کی عکس بندی کرنے والے صحافیوں نے الزام لگایا کہ وہاں تعینات پولیس نے ان کا تعاقب کیا اور ان میں سے دو صحافیوں کی پٹائی بھی کی گئی۔ادھر پولیس نے صحافیوں کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو پیٹا نہیں گیا بلکہ انہیں پیچھے ہٹنے کو کہا جا رہا تھا۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایس پی نارتھ سری نگر سندیپ گپتا ایک صحافی کو گرج دار لہجے میں کہتے ہیں کہ ہم آپ لوگوں کو نہیں مارتے ہیں بلکہ آپ کو یہاں سے پیچھے ہٹنے کو کہتے ہیں’۔ایک بین الاقوامی میڈیا ادارے سے وابستہ ایک ویڈیو جرنلسٹ نے بتایا کہ پولیس نے مجھے مارا۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے میرا تعاقب کیا اور مجھے رائفل سے مارا۔ایک مقامی صحافی نے بھی الزام لگایا کہ پولیس نے اس کو احتجاج کی عکس بندی کرنے کے دوران پیٹا۔قابل ذکر ہے کہ صحافی جمعے کے روز جامع مسجد پہنچ گئے تھے کیونکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق میر واعظ عمر فاروق 20 ماہ بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اپنا روایتی خطبہ دینے والے تھے۔رپورٹس کے مطابق حکام نے میر واعظ عمر فاروق کی خانہ نظر بندی ختم کرنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے حکام کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ موصوف میرواعظ مسلسل خانہ نظر بند ہیں۔انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ میر واعظ عمر فاروق نہ صرف مسلسل خانہ نظر بند ہیں بلکہ جمعے کو ان کی رہائش گاہ پر پولیس کی اضافی نفری کو تعینات کر دیا گیا تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا