پیاس کہتی ہے کہ ریت نچوڑی جائے !

0
0

محکمہ جل شکتی میں عارضی ملازمین ایک وقت سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ،جہاں کئی ملازمین کی جانیں ضائع بھی ہوئی ہیں اور اب خود کشی جیسے مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں ۔جموں وکشمیر میں کئی محکمہ جات میں عاضی ملازمین برسوں سے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن ایک طویل عرصہ سے یہ ملازمین اپنی مستقلی، کم سے کم اجرت ایکٹ اور مستقل اجرتوں کی واگزاری کیلئے احتجاج کر رہے ہیں ۔دوسری جانب ان ملازمین کا دعویٰ ہے کہ ہر موسم اور مشکل حالات میں پانی عوام تک پہنچا رہے ہیں ۔وہیں جل جیون مشن کے تحت مارچ 2022ئ؁ تک ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کا منصوبہ ہے ۔محکمہ صحت عامہ اب محکمہ جل شکتی بن چکا ہے لیکن جموں و کشمیر کے کئی علاقہ جات میں پانی کی ہاہاکار مچی ہوئی ہے ۔کہیں پائپ لائنیں نہیں ،کہیں موٹر خراب ،کہیں پائپوں سے پانی ضائع ہو رہا ہے ،کہیں لفٹ اسکیم بند تو کہیں مشینری زنگ آلودہ ہو رہی ہے لیکن ان وجوہات کی بناء پر عوام پانی کیلئے پریشان ہے ۔طویل مسافت طے کر کے پانی لانے پر مجبور ہے اور پانی کی فراہمی کیلئے متعلقہ محکمہ سے گوہار لگا رہی یہ عوام بے بس ہوتی نظر آ رہی ہے کیونکہ قدرت کے انمول تحفے اور بنیادی ضرورت پانی نہیں مل رہا ہے۔مزدور دن کو کمائی کرنے کی غرض سے گھر سے باہر ہوتا ہے اور رات کو تھکاوٹ ہوتے بھی اسے پانی کی پائپوں کے چکر کاٹنے پڑتے ہیں کہ اسے پانی مل جائے لیکن اس ساری کش مکش میں اس کی رات گزر جاتی ہے اور بے چارہ صبح ہوتے پھر دو وقت کی روٹی میسر کرنے کی غرض سے مزدوری کو چلا جا تا ہے ۔اب محکمہ اور اس کے ملازمین سے اپیلیں کر کر کے تنگ آ چکی عوام بے بس ہو رہی ہے لیکن محکمہ کے ملازمین کسی کو سننے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔حکومت ہر گھر کو نل کا پانی فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے اور متعلقہ محکمہ کے ملازمین اپنی لاپرواہی برتنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں ۔محکمہ کو چاہئے کہ اپنے منصوبہ جات کو پایہ تکمیل کرنے کیلئے اپنے ملازمین کو ہدایات جاری کرے تاکہ بے چاری عوام کوان مشکلات سے نجات ملے اور محکمہ کے منصوبہ جات بھی کامیاب ہو سکیں ۔دوسری جانب انتظامیہ کو عارضی ملازمین کی مستقلی اور مستقل اجرتوں کی واگزاری کیلئے ٹھوس اور موثر پالیسی مرتب کرنی چاہئے تاکہ سبھی معاملات کی چکی میںمیں عوام نہ پسے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جموں وکشمیر میں آبی ذخائر کی کوئی کمی نہیں لیکن پھر بھی پیاس کہتی ہے کہ ریت نچوڑی جائے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا