تعلیمی اداروں میں رونق لوٹ آئی ، طلاب کے چہروں پہ خوشی

0
0

سرحد کے کئی اداروں کی عمارتیں بیٹھنے کے قابل نہیں: عوام
سرفرازقادری

مینڈھر//جموں وکشمیر میں اسکول کھلنے کے ساتھ ساتھ سرحدی ضلع پونچھ کے اندر بھی اسکول کھل گئے ہیں جس سے خطہ میں رہنے والے طلباء میں خوشی کی لہر پائی جا رہی ہے۔ اس دوران اسکول انتظامیہ نے صاف صفائی اور سینی ٹائزیشن کرکے اسکولی بچوں کو داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔وہیں۔اس موقع پر سرپنچ حاجی شارق خان ،زمورت خان ،ایاز خان بالاکوٹوی کا کہنا ہے کہ ایک طرف کرونا وباکی وجہ سے ایک سال سے ہمارے اسکول بند تھے اور دوسری طرف ہمارا یہ سرحدی علاقہ ہونے کے باعث دوران شیلنگ ہمارے سرحدی علاقہ کے اسکول زیادہ تر بند رہتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ آج اسکول کھلے ہیں تو سب ڈویژن مینڈھر کے اندر بہت ساری پنچائتوں کے اندر ایسے اسکول بھی موجود ہیں جن میں بچوں کے بیٹھنے کیلئے ایک کمرہ بھی دستیاب نہ ہے اور نہ ہی ان کے قریب سرکار کی جانب سے کوئی پختہ بنکر بنایا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ بلاک بالاکوٹ پنچائت چنڈیال کا پرائمری سکول کالا کرماڑی جو2014میں سیلاب کی وجہ سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا تھا جس کی طرف کسی بھی سرکار اور متعلقہ محکمہ تعلیم نے اپنی توجہ نہ دی ہے آج جب اسکول لگے ہیں تو پنچائت سنگیوٹ کے بچے کسی پڑوسی کے مکان کے صحن میں تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر بات کی جائے سب ڈویژن مینڈھر کے اسکولوں کی جو عمارتیں ایس ایس اے کے تحت بننی تھیں ان میں سے کئی ایک کے کام بقایہ ہیں جس کی وجہ سے آج سب ڈویژن مینڈھر کے80فیصد اسکولوں کے پاس عمارتیں نہیں ہیں جس کی وجہ سے غریب ماں باپ کے بچے کھلے آسمان کے تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بارے میں کئی بار مرکزی سرکار و ضلع انتظامیہ سے اپیل کر چکے ہیں کہ سرحدی سب ڈویڑن مینڈھر کیلئے ایک غیر جانبدارانہ کمیٹی تشکیل دے کر تمام سکولوں کو منظور شدہ عمارتوں کی جانچ کروائی جائے اور سرحدی طلباء کے ساتھ انصاف کیا جائے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا