ایم ندیم احسن
جمشیدپور// وزیر صحت بننا گپتا کے بیان جس میں انہوں نے جھارکھنڈ میں کرونا پھیلانے کا ذمہ دار دار تبببلیغی جماعت کو ٹھہرایا ہے پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اور جھارکھنڈ ہیومنٹی فاؤنڈیشن کے سربراہ ریاض شریف نے ان سے معافی کا مطالبہ کیا ہے ریاض شریف نے کہا کہ یہ نہ صرف امن پسند ملت اسلامیہ کو بے وقار کرنے اور ان کے دل کو آزار پہنچانے والا بیان ہے بلکہ ریاست جھارکھنڈ اور ملک کے تمام امن پسند اور انصاف پسند عوام کے دلوں کو بھی ٹھیس پہنچانے والا ہے شریف نے کہا کہ کرونا کے خلاف جنگ میں وزیر صحت کی کوتاہیان سامنے آنے لگی ہیں اپنی انہی کوتاہیوں اور غلطیوں کو چھپانے کے لئے وہ اس طرح کا زہریلا بیان دے رہے ہیں جو سماج کی امن کو درہم برہم کرنے کا سبب بن سکتا ہے ریاض شریف نے کہا کہ وزیر صحت کے اپنے اسمبلی حلقہ میں ایم جی ایم ہسپتال خود مریض بنا ہوا ہے اسپتال کے زنانہ وارڈ میں بوڑھی خاتون کا رات بھر ریپ کیا جاتا ہے تو چند دنوں کے بعد زچگی کے لئے گئی ایک مسلم حاملہ خاتون کی چپل سے پٹائی کر دی جاتی ہے جس سے اس کے پیٹ میں بچہ مر جاتا ہے یہی نہیں پٹائی کے بعد بھی اسے ہسپتال میں داخل نہیں کیا جاتا ایسی بھی خبریں آئی ہیں کہ مردے کے لئے اسٹریچر دیا گیا اور نہ ہی ایمبولینس کی سہولت مرنے والے کے رشتہ دار کندھے پر مردہ کو اٹھا کر باہر لے جاکر آٹو رکشا میں مردے کو گھر لے جانے پر مجبور ہوئے ہیں الزام ہے کہ داڑھی ٹوپی والے مرد اور نقاب والی خواتین اور مسلم شبیہ والے مریضوں کے ساتھ یہاں بھید بھاؤ ہوتا ہے اور ہر ایسے معاملوں میں وزیرصحت ہسپتال انتظامیہ کےخلاف کارروائی کرنے کی بجائے اس کے کے ساتھ کھڑے نظر آتے ہیں یا پھر چپی سادھ لیتے ہیں ریاض شریف نے کہا کہ بننا گپتا اپنے زہریلے بیان کے ذریعہ ریاست کے پرامن فضا کو مذہبی منافرت میں بدلنے کا کام کر رہے ہیں میں سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتا ہوں شریف نے کہا کہ وزیر صحت نے جھارکھنڈ میں کرونا کے پھیلنے سے متعلق بیان دیتے ہوئے خود اس کا اعتراف کیا ہے کہ "کہیں نہ کہیں غلطی ہوئی ہے” وزیر موصوف غلطی کا اعتراف تو کرتے ہیں لیکن اب تک انہیں پتہ ہی نہیں کہ غلطی کہاں ہوئی ہے یہ بیان ایک طرف ان کی نااہلی کا ثبوت ہے تو دوسری طرف عوام کو گمراہ کرنے والا ہے انہوں نے الزام لگایا کہ وزیرموصوف کے اسمبلی حلقہ میں خا ص طور سے غریب مسلم عیسائی اورآدی باسی آبادی بھوک سے نڈھال ہیں اور وزیر موصوف یہاں بھی مذہبی بھید بھاؤ کا ثبوت دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پچھلے دس دنوں کے اخبارات کھنگال لیں آپ کو پتہ چل جائے گا کہ بنا گپتا کے ذریعہ چلائے جا رہے راحت مہم میں غریب مسلم آ دی باسی اور عیسائی آبادی کو 15 سے 20 فیصد تک راحت پہنچایا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ آج سے تین دن قبل اخبار میں چھبی خبر اس بات کا بین ثبوت ہے جس میں چار ہزار ضرورتمندوں کے درمیان پکا ہوا تیار کھانا تقسیم کئے جانے کی خبر ہے ان 4000 ہزار افراد میں دھتکی ڈیہہ ریڈیو میدان کا بھی ذکر ہے جہاں سو افراد پر مشتمل غریب مسلم آبادی ہے انہوں نے کہا کہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے چار ہزار افراد میں صرف 100 مسلم ضرورتمندوں کا احاطہ کیا گیا جبکہ آج قدم تی مفتی کو پالی تک چار ہزار افراد میں سے محض 300 مسلم افراد ٹی ٹی ان کا کھانا پہنچ پایا ہے ریاض شریف نے کہا کہ بنا گپتا کی راحت رسانی مہم کا روز اول سے یہی طریقہ چلا آ رہا ہے اس مشکل وقت میں جب راحت رسانی مذہبی بنیاد پر کی جارہی ہو تو اس طرح کے بیانات پر حیرت ہونا بے معنی ہو جاتا ہے لیکن یہ اس لیے بے حد افسوس ناک ہے کہ مسلم ووٹ سے بار بار جیت کر وزارت کی کرسی تک پہنچنے والے پہنچنے والے بنا گپتا خود کو مسلمانوں کا مسیحا بنا کر پیش کرتے ہیں اور اور مسلمانوں کا ہمدرد ہونے کا دعوی کرتے ہیں لیکن جب ہم کبھی مشکل گھڑی آتی ہے مسلمانوں پر تو یہ منہ پھیر لیتے ہیں