کروڑوں روپے کی مشینری زنگ آلودہ، پمپ روم کی دیواروں اور چھت میں شگاف،انتظامیہ خاموش تماشائی
سرفراز قادری
مینڈھر//محکمہ صحتِ عامہ کی غفلت شعاری کے نتیجہ میں کروڑوں روپے کی مشینری زنگ آلودہ ہو کرتباہ ہو چکی ہے اور محکمہ پی ایچ ای کے ذمہ دارن کو ٹس سے مس نہیں ہے ۔گزشتہ 15سالوں سے شروع ہونے والی چھجلہ اپر بور ویل لفٹ اسکیم سٹیج اول تک کام بھی مکمل نہیں کیا جا سکا اورعوام انتہائی پریشان ہیں۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے کانوں میں جوں تک بھی نہیں رینگتی۔اس سلسلے میںپنچائت حلقہ چھجلہ اپر کے سرپنچ سعید چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ سرحدی تحصیل منکوٹ کی چھجلہ اپر پنچایت میں سال 2005 کے دوران ایک بورویل اسکیم شروع کی گئی تھی اور اس اسکیم پر سرکاری خزانے سے زائد از 3کروڑ روپے خرچ کئے جاچکے ہیں لیکن اس لفٹ اسکیم سے صرف دو سے تین گھروں کے علاوہ کسی کو بھی پانی نہیں ملتا ہے ۔وہیں محکمہ صحتِ عامہ کے ذمہ داران سے جب اس سلسلے میںبات کی جاتی ہے تو یہ کہہ کر ٹال دیا جاتا ہے اگلے ہفتے آپ کو ہرصورت پانی ملے گا ۔سرپنچ موصوف نے کہا کے اسکیم پر فنڈز دستیاب ہونے کے باوجود یہی آج اور کل کرتے کرتے کرتے 15سال گزر چکے ہیں لیکن اس دوران یہاں کی دونوں پسماندہ پنچائتوں میں سے کسی ایک کنبہ کو بھی پینے کا پانی نصیب نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کے جب پہلے والے بورویل پر منظور ہونے والی رقومات لوٹ لی گئیں اور عوام کو پانی ملنا دشوار دکھائی دینے لگا ۔اس دوران محکمہ صحتِ عامہ کی طرف سے پنچائیت حلقہ چھجلہ اپر کے لئے کروڑوں روپے کی لاگت سے2 نئے بورویل منظور کروائے گئے جو گزشتہ 3سالوں سے زیرِ تعمیر ہیں جن پر گزشتہ 3سالوں سے تعمیراتی کام شروع ہے لیکن اب کی بار بھی یہاں کی مظلوم عوام کو آج تک پانی کی ایک گھونٹ تک بھی نصیب نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا اس اسکیم پر ایک پمپ روم بنایا گیا ہے اوراس پمپ روم کی تعمیر میں غیر معیاری مواد کا استعمال کیا گیا ہے جس کی وجہ سے اس پمپ روم کی چھت سے برسات کا پانی اندر آتا ہے ۔ انہوں نے کہا کے اس اسکیم کے لئے جو مشینری خریدی گئی ہے کھلے آسمان تلیپڑی ہوئی اور زنگ الودہ ہو کر ناقابلِ استعمال ہو چکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس دوران یہاں کی عوام نے جب کھبی بھی اس اسکیم کے متعلق محکمہ صحتِ عامہ کے اہلکاروں سے دریافت کرنے کی کوشش کی ہے تو محکمہ کے ذمہ داران نے اس اسکیم کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے ہوئے اپنے آپ کو بے قصور ثابت کرنے کی کوشش کی۔