شاہراہ پر چھ دن بعد ٹریفک کی نقل و حمل جزوی طور پر بحال

0
0

درماندہ گاڑیوں کو ایک ایک کر کے اپنی منزلوں کی جانب جانے کی اجازت
یواین آئی

جموں؍؍وادی کشمیر کو ملک کے دوسرے حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر ہفتے کی شام چھ دن بعد ٹریفک کی نقل و حمل جزوی طور پر بحال کر دی گئی۔ذرائع نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ ضلع رام بن میں کیلا موڑ کے مقام پر بیلی برج کی تعمیر کا کام مکمل ہونے کے بعد ہفتے کی سہ پہر کو اس پر آزمائشی طور پر گاڑیاں چلائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ شام دیر گئے قریب سات بجے درماندہ گاڑیوں کو ایک ایک کر کے اپنی منزلوں کی جانب جانے کی اجازت دی گئی۔ٹریفک پولیس کنٹرول روم جموں میں تعینات ایک اہلکار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ درماندہ گاڑیوں کو رات بھر کلیئر کرنے کے بعد اتوار کو شاہراہ گاڑیوں کی یکطرفہ آمد و رفت کے لئے کھول دی جائے گی اور ہلکی گاڑیوں کو سری نگر سے جموں آنے کی اجازت دی جائے گی۔قبل ازیں بارڈر روڈس آرگنائزیشن کے انجینئر آئی کے جاگی نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘ہم نے دو بجکر 45 منٹ پر کیلا موڑ پر بننے والے بیلی برج کا ٹرائل رن انجام دیا ہے۔ ہم نے اس برج کو مقررہ وقت سے بارہ گھنٹے پہلے مکمل کیا ہے۔ برج کی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ اس کے بعد برج پر سے معمول کا ٹریفک بحال ہوگا’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘وہ گاڑی جس کا وزن چالیس ٹن سے کم ہے وہ اس پل کے اوپر سے چل سکتی ہے۔ اوور لوڈڈ گاڑیوں کو پل پر سے چلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی’۔بتادیں کہ ضلع رام بن میں 10 جنوری کی شام کیلا موڑ پل کے نزدیک شاہراہ کا ایک حصہ ڈھہ گیا تھا جس کے پیش نظر شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی ا?ف انڈیا کی طرف سے یہ اطلاع ملنے پر کہ شاہراہ کو قابل عبور ومرور بنانے میں دو ہفتے لگ سکتے ہیں، کے پیش نظر بی آر او نے بیلی برج بنانے کا کام شروع کیا تھا۔قومی شاہراہ بند ہونے سے کیلا موڑ کے اس طرف سری نگر آنے والی قریب چار ہزار گاڑیاں جن میں بیشتر مال بردار گاڑیاں شامل ہیں، گذشتہ پانچ روز سے درماندہ تھیں وہیں جواہر ٹنل پر بھی جموں جانے والی قریب پانچ ہزار گاڑیاں درماندہ تھیں۔شاہراہ بند ہونے سے وادی کے بازاروں میں گراں بازاری کا بازار گرم ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ اشیائے خوردنی بالخصوص سبزیوں کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں اور بازار میں ہر شئی کی ریٹ یکایک دو گنا ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری نرخ ناموں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے متعلقہ حکام کوئی موثر کارروائی انجام نہیں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے دکان دار لوگوں کو دو دوہاتھ لوٹنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑ رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ وادی کشمیر کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر- لیہہ شاہراہ سال رواں کے یکم جنوری سے ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے بند ہے جبکہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے ضلع پونچھ کے ساتھ جوڑنے والے تاریخی مغل روڈ پر بھی گذشتہ زائد از ایک ماہ سے ٹریفک معطل ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا