کسان تحریک کے 31 ویں دن کئی ریاستوں سے کسان دہلی روانہ

0
0

حکومت اپنے اڑیل رویہ پر قائم ،کسانوں کا صبر رفتہ رفتہ جواب دے رہا ہے:راکیش ٹکیت
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍زرعی اصلاح قانونوں کے خلاف میں کسان تنظیم کی تحریک ہفتے کو 31ویں دن بھی جاری رہا اور دارالحکومت کی سرحد پر دھرنا – مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو حمایت دینے کیلئے ملک کی کئی ریاستوں سے کسان دہلی کیلئے کوچ کرگئے ہیں۔تحریک کو ایک ماہ پورا ہونے پر ہندوستانی کسان جدوجہد کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے سبھی اکائیوں سے ’دھکار دیوس‘ اور ’امبانی ،اڈانی کی خدمت خدمات اور پروڈکٹس کے بائیکاٹ‘ کے طورپر ’کارپوریٹ مخالف دیوس‘ منانے کی اپیل کی ہے۔حکومت کا دکار اس کی حساسیت اور کسانوں کی پچھلے سات ماہ کے خلاف اور ٹھنڈ میں ایک ماہ کے دہلی دھرنے کے باوجود مطالبات نہ ماننے کیلئے کیا جارہا ہے۔تنظیم نے الزام لگایا ہے کہ حکومت ’تین زرعی قانون‘ اور ’بجلی بل – 2020‘کو منسوخ کرنے کے کسانوں کے مطالبے کو حل نہیں کرنا چاہتی ہے۔اے آئی کے ایس سی سی کا کہنا ہے کہ چاروں دھرنا مقامات کی طاقت بڑھ رہی ہے اور کئی مہینوں کی تیاری کرکے کسان آئے ہیں۔پاس پڑوس کے علاقوں سے اور دور دراز کی ریاستوں کے کسانوں کی حصہ داری بڑھ رہی ہے۔ آج 1000 کسانوں کا جتھا مہاراشٹر سے شاہ جہاں پور پہنچا ہے،جبکہ 1000 سے زیادہ اترا کھنڈ کے کسان غازی پور کی سمت چل دئے ہیں۔دو سو سے زیادہ ضلعوں میں باقاعدہ احتجاج اور مستقل دھرنے جاری ہیں۔کسان تنظیموں کی جانب سے قومی دارالحکومت کی سرحدوں پر مسلسل دھرنا – مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ اس دوران سرحدوں پر سکیورٹی انتظام کو سخت کردیا گیا ہے۔ کسان تنظیموں کے نمائندوں کو دارالحکومت میں آنا شروع ہوگیا ہے۔ یہ لوگ پنجاب، ہریانہ ،اتراکھنڈ اور کئی دیگر ریاستوں سے آرہے ہیں۔دہلی – اترپردیش سرحد پر تحریک آج مشتعل ہوگئی اور کسانوں نے دہلی سے آنے والے راستوں کو بند کردیا۔ بھارتیہ کسان یونین کے صدر راکیش ٹکیت نے کہا کہ حکومت اپنے اڑیل رویہ پر قائم ہے،ایسے میں کسانوں کا صبر رفتہ رفتہ جواب دے رہا ہے۔ بی جیپی کے اقتدار والی ریاستوں کی حکومتیں تحریک دبانے کیلئے باہر سے آنے والے کسانوں کو مختلف مقامات پر روک رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہفتے کی صبح اتراکھنڈ سے اترپردیش کی سرحد میں داخل ہونے والے کسانوں کو پولیس نے روکنے کی کوشش کی۔دہلی کے سنگھو بارڈر پر چل رہے کسانوں کے دھرنے اور تحریک میں شامل ہونے جارہے راجستھان کے ہزاروں کسانوں کو ہریانہ پولیس کے ذریعہ قومی شاہراہ پر کھیڑا بارڈر پر روکے جانے سے وہاں کسانوں کی بڑی بھیڑ لگ گئی ہے۔ ہریانہ حکومت نے کسانوں کو آگے بڑھنے سے روکنے کیلئے سرحد پر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کی ہے اور سڑکوں پر بیریئر اور کنٹینر لگائے گئے ہیں۔ اس سے جہاں اس شاہراہ پر ٹریفک بری طرح متاثر ہوا ہے وہیں کسان بھی راجستھان کی طرف والی شاہراہ پر ٹینٹ لگا کر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔ کھیڑا بارڈر پر کسانوں کی تعداد مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔ یہاں گجرات اور مہاراشٹر سے بھی کسان پہنچ رہے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا