غزل

0
0

 

 

راستے ویراں، سکوتِ مرگ طاری، ہے تو ہے
میرے دل کی دھڑکنوں میں آہ و زاری، ہے تو ہے

پھونک تو ڈالے ہیں میں نے یاد کے جنگل تمام
اب اگر دل میں مرے یہ سو گواری ،ہے تو ہے

جانتی ہوں خوب پھر سے میں ہی ہاروں گی تو کیا
کچھ مقدر کا مرے یہ کھیل جاری، ہے تو ہے

ہے تعاقب میں مرے پھر وحشتوں کا اک ہُجوم
اور سراپا پھر سے مجھ پہ لرزہ طاری،ہے تو ہے

ہم تو خنجر کا ترے ہر وار سہتے ہی گئے
درد کی شِدّت سے اب یہ بےقراری ، ہے تو ہے

وقت کی گردش نے ہم سے جانے کیا کیا لے لیا
دل ہے قابو میں مگر ہے اشک باری، ہے تو ہے

آئیگی رضیہ تری باری بھی اک دن دیکھنا
بس اسی لمحہ کی ہے یہ خوش گواری ، ہے تو ہے

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا