سعودی عرب میں ملے 1 لاکھ 20 ہزار سال پرانے نشان

0
0

انسانوں کے پاؤں ہونے کا امکان: تحقیق

لازوال ڈیسک

ریاض؍؍سعودی عرب میں ایک لاکھ 20 ہزار سال پرانے سیکڑوں پاؤں کے نشان ملے ہیں اور یہ اس جغرافیائی علاقے میں انسانی موجودگی کے شروعاتی ثبوتوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔سعودی عرب میں ایک لاکھ 20 ہزار سال پرانے سیکڑوں پاؤں کے نشان (Foot Mark) ملے ہیں اور یہ اس جغرافیائی علاقے میں انسانی موجودگی کے شروعاتی ثبوتوں کی جانب اشارہ کر رہے ہیں۔محققین نے سعودی عرب کے نفڈ ریگستان کی ایک قدیم جھیل کے سروے کے دوران سیکڑوں کی تلاش کی جو جھیل کی تلچھٹ کے کٹاؤ کے سبب اجاگر ہوئے تھے۔ التھار جھیل کے آس۔پاس ملی 376 قدیم شکلوں میں ماہرین نے کچھ جانوروں کے پاؤں کے نشان کی بھی پہچان کی جن میں گھوڑے، اونٹ اور ہاتھی کے پیروں کے نشان شامل ہیں۔ یہ نشان اس لئے بھی اہمیت رکھتے ہیں کہ کیونکہ تقریبا چار لاکھ سال پہلے لیوانت میں ہاتھی ناپید ہو گئے تھے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ پاؤں کے اتنے نشانات کا ملنا واضح کرتا ہے کہ جھیل کے چاروں طرف پانی اور سوکھے کی حالت کے سبب جانور یہاں آتے تھے جبکہ انسان پانی اور کھانے کی تلاش میں اس علاقے میں آیا کرتے ہوں گے۔ماہرین نے گھوڑوں ، اونٹ اور ہاتھی کے نقوش سمیت کچھ جانوروں کے نقشوں کی نشاندہی بھی کی۔ ان داغوں کو بھی اہم سمجھا جاتا ہے کیونکہ تقریبا 4 لاکھ سال پہلے لیونٹ میں ہاتھی ناپید ہوگئے تھے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح کے نقشوں کی کھوج سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ جھیل کے آس پاس پانی اور خشک سالی کی وجہ سے جانور یہاں آتے تھے ، جب کہ انسان پانی اور کھانے کی تلاش میں اس علاقے میں ضرور آیا ہوگا۔پائے گئے نشانوں میں سب سے حیران کن انسانی پیروں کے نشان کا پایا جانا ہے۔ محققین نے کہا کہ اگر ان پاؤں کے نشانات کی تصدیق ہو جاتی ہیں تو عرب جزیرہ نما میں انسانی نوع کے سب سے پہلے ہونے کے ثبوت مانے جائیں گے۔ میکس پلینک انسٹی ٹیوٹ فار کیمیکل اکولاجی کے اس مضمون کے سر فہرست مصںف میتھیو اسٹیورٹ کا کہنا ہے کہ ہمیں جلد ہی ان کھوجوں کی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے۔محققین کا ماننا ہے کہ یہ پاؤں کے نشان آخری انٹرگلیشیل مدت کے ہیں۔ انٹری گلیشیل مدت ایک ایسا وقت تھا جس میں نمی شدہ حالات انسان اور جانور اس علاقے میں رہتے تھے۔ محققین نے سعودی عرب میں التھار جھیل کا سروے کرتے ہوئے یہ تحقیق کی۔ محققین کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ سے پتہ چلا ہے کہ ان حالات نے انسانی ہجرت کو افریقہ سے لیونت تب بڑھنے میں مدد کی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا