ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح جموں وکشمیر کے کسانوں اور مزدور وں کی اس ہمہ گیر احتجاج میں شمولیت ناگزیر:محمد منظور حسین قادری
اعجازالحق بخاری
پونچھ ؍؍پچھلے کئی روز سے کسانوں کا جاری احتجاج اب ہمہ گیر شکل اختیار کرچکا ہے جو کہ نئے زرعی قوانین کے خلاف ہے ملک کے اس طبقہ کو زرعی پیداوار کے لئے حکومتی سطح پر مالی معاونت کے بجائے تنزلی سے دوچارہیں کسانوں کے ساتھ نا انصافی وغیر اعتدالی پر مبنی لاگو کئے گئے قوانین سرے سے کسانوں کو قبول نہیں جس کیباعث وہ اپنے مطالبات پورے کروانے کے لئے احتجاج پر مجبور ہوگئے آخر کار ملک کی راجدانی دلی میں پہنچ کر احتجاج نے ملک کے ہر کسان ومزدور کو جگا دیا اب احتجاج کا یہ سلسلہ جموں وکشمیر کی سرمائی راجدانی کے دروازے پر بھی دستک دے ریا ہے واضح ہو کہ ہماری ریاست کے غریب کسانوں اور مزدوروں کا انحصار کھیتی باڑی ومحنت ومزدوری پر ہے طرفہ یہ کہ جموں وکشمیر کو تینوں خطوں میں منقسم کرنے کی غرض سے ریاستی حیثیت سے گرا کر یوٹی قرار دیا گیا ہے اور اس میں بھی روشنی گھوٹالہ بتا کر مقامی رہائش پزیر باشندگان کے قبضہ وتعمیرات کو ہٹانے ومنہدم کئے جانے کی تجاویز وسازشیں رچھائی گئی ہیں جو کہ ریاستی عوام کے لئے ایک پریشان کن عمل ہے جس کے تناظر میں حالیہ دنوں سپریم کورٹ نے ریاستی ہائی کورٹ کو ہدایت جاری کی ہے کہ اس تصفیہ طلب معمہ کے حل وعقد تک کسی کو چھیڑا نہ جائے سپریم کورٹ کا یہ ہدایت نامہ خوش آئند ہے مگر ملک گیر کسان احتجاج کی تائید میں ہماری ریاست کے کسانوں اور مزدوروں کی ہمہ گیر احتجاج میں شمولیت ناگزیر ہے جو جمہوری آزاد ہندوستان کی معیشت کے تحفظ کے لئے لازمی ہے۔