تمام پارٹیاں’ملک پہلے‘ کی پالیسی اختیار کریں:نائیڈو

0
0

تمام سیاستدانوں کو اپنے مخالفین کو صرف حریف سمجھنا چاہیے
یواین آئی

نئی دلی؍؍نائب صدر جمہوریہ ہند ایم وینکیا نائیڈو نے تمام سیاسی پارٹیوں سے’ملک پہلے‘ کی پالیسی اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہوئے جمعہ کے روز کہا کہ تمام سیاستدانوں کو اپنے مخالفین کو صرف حریف سمجھنا چاہیے اور انھیں آپس میں اچھی رسم و راہ رکھنی چاہیے ۔مسٹرنائیڈو نے یہاں آج آنجہانی وزیراعظم آئی کے گجرال کے اعزاز میں ورچوول طور پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کرتے ہوئے انہیں زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ سیاستدانوں کو اپنے مخالفین کو صرف حریف سمجھنا چاہیے ، دشمن نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ انھیں باہم اچھے سماجی رشتے رکھنے چاہیئیں۔ تمام پارٹیوں ست ‘ملک پہلے ’ کی پالیسی پر عمل کرنے کی تلقین کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کو الگ رکھ کر قومی مفاد میں خارجہ پالیسی کی حمایت کرنی چاہیے ۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ جنوبی ایشیا دنیا کی تقریبا ایک چوتھائی آبادی کا مسکن ہے انہوں نے زور دے کر کہا کہ سارک علاقائی گروپ نہ صرف خطے میں، بلکہ پوری دنیا میں خوشحالی اور فلاح و بہبود کو فروغ دینے کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے ، لیکن یہ اسی وقت ہو سکتا ہے ، جب تمام ملک دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے سنجیدگی سے یکجا ہوں۔نائب صدر نے خبردار کیا کہ جب تک دہشت گردی کی لعنت کو پوری طرح ختم نہیں کیاجاتا، یہ جنوبی ایشیا کے تمام عوام کے خوشحال اور ترقی یافتہ مستقبل کے قیام کی تمام کوششوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے ۔اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہ ہندوستان نے ہمیشہ پُرامن بقائے باہم میں یقین کیا ہے اور اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم رکھنا چاہتا ہے ، نائب صدر نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم پچھلے کئی برسوں سے سرکاری سرپرستی سے ہونے والی سرحد پار کی دہشت گردی کا مسلسل سامنا کر رہے ہیں۔نائب صدر جمہوریہ نے اس بات کی خواہش ظاہر کی کہ اقوام متحدہ دہشت گردانہ سرگرمیوں کی سرپرستی کرنے والے ملکوں کو الگ تھلگ کرنے اور ان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے میں زیادہ سرگرم رول ادا کرے ۔مسٹرنائیڈو نے کہا کہ جنوبی ایشیاکے خطے میں تعاون اور ترقی کے وسیع امکانات ہیں اور تمام ملکوں کو غریبی، ناخواندگی اور بدعنوانی جیسی خرابیوں کو دور کر کے ، معیاری تعلیم اور حفظان صحت کو فراہم کر کے ، صنفی امتیاز ختم کرکے عوام کے لئے ایک بہتر اور تابناک مستقبل فراہم کرنے کے موقع سے فائدہ اٹھائیں۔اس موقع پر نائب صدر جمہوریہ نے لیڈرشپ میں خواتین کی زیادہ شرکت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مدراس ہائی کورٹ میں خواتین ججوں کی تعداد 13 تک پہنچنے پر خوشی کا اظہار کیا، جو ملک میں سب سے زیادہ ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا