روشنی ایکٹ عوامی منتخبہ حکومت نے منظور کیا تھا،غلط نہیں ہوسکتا

0
0

یہ ایک عوام دوست قدم تھا، عوام کے حقوق کیلئے کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار: عمر عبداللہ
عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا ہے کہ عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ(پیپلز الائنس) جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی خاطر کوئی بھی قر بانی دینے کے لئے تیار ہے ۔انہوں نے کہا کہ روشنی ایکٹ ایک عوامی منتخبہ حکومت نے منظور کیا تھا، اس کے لاگو کرنے میں غلطیاں ہوسکتی ہے لیکن یہ ایکٹ غلط نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ایک عوام دوست اقدام تھا۔عمر عبداللہ نے کہا کہ تمام تر اڑچنوں کے باوجود بھی عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ ڈی ڈی سی انتخابات میں کلین سویپ کرے گی اور عوام نے جس طرح سے ان انتخابات میں بھاری تعداد میں شرکت کی ہے وہ ملک کے عوام کیلئے ایک مضبوط پیغام ہے۔تفصیلات کے مطابق نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر وسطی زون کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ دیگر سرکردہ لیڈران بھی موجود تھے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نئی دلی سے لیکر سرینگر تک پوری سرکاری مشینری عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کیخلاف ہے اور ڈی ڈی سی انتخابات میں مختلف حربے اپنا کر ہمیں آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی لوگ سیاسی جماعتوں کے اس اتحاد کو کامیاب بنانے کیلئے جس عزم اور گرمجوشی کا مظاہرہ کررہے ہیں اُس سے ہمارے مخالفین کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت ایک غیر معمولی انتخابات لڑ رہے ہیں جس میں اُمیدواروں کو مہم چلانے نہیں دی جارہی ہے۔1996سے لیکر آج تک جوبھی الیکشن ہوئے اُن میں اُمیدواروں اور سیاسی ورکروں کو بھر پور سیکورٹی فراہم کی جاتی تھی اور حکومتِ وقت کی یہی کوشش رہا کرتی تھی کہ زیادہ سے زیادہ انتخابی مہم چلائی جائے لیکن آج ایسا نہیں۔ موجودہ حکمرانوں نے انتخابی مہم پر غیر اعلانیہ پابندی عائد کرے جمہوریت پرکاری ضرب لگا دیا ہے۔ منظورِ نظر اُمیدواروں کو سیکورٹی فراہم کی جاتی ہے اور گپکار اتحاد کے اُمیدواروں کو سیکورٹی کے نام پر کسی محفوظ مقام پر رکھ کر قید رکھا جاتا ہے اور انہیں گاہ گاہ ہی برائے نام انتخابی مہم چلانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ این سی نائب صدر نے کہاکہ ہم سب ایک بڑی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ یہ اقتدار اور کرسی کی لڑائی نہیں بلکہ یہ لڑائی ہم اپنے جھنڈے ، اپنی آئین، اپنے تشخص، اپنی شناخت اور اپنی انفرادیت کیلئے لڑ رہے ہیں۔ ہم اُن سب مراعات کے لئے لڑ رہے ہیں جن کی گارنٹی ہمیں آئین ہند میں دی گئی تھی۔ ہندوستا ن کے جھنڈے کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر کا پرچم شان سے لہرائے ، یہی ہماری لڑائی کی منزل ہے اور اس کیلئے ہم کوئی بھی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی ڈی سی انتخابات میں گپکار اعلامیہ میں شامل سیاسی جماعتوں کا مشترکہ طور پر حصہ لینا بھی اسی جدوجہد کی ایک کڑی ہے۔ ہم سب نے اپنے پارٹی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر مخالفین کے اس پروپیگنڈا کو غلط ثابت کردیا کہ ہم اقتدار کے بوکھے ہیں۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم سب ایک بڑے سیاسی پیغام کیلئے مشترکہ طور پر لڑ رہے ہیں۔ ہم متحدہوکر لڑ رہے ہیں اور ہم سب کو مستقبل میں بھی ایک جھٹ ہوکر ہی لڑنا ہوگا کیونکہ حکومت نے جس طرح روشنی ایکٹ کالعدم قرار دیا ،کیا پتہ آنے والے ایام میں یہ زرعی اصلاحات کو بھی غیر قانونی قرار دے۔ جس روشنی ایکٹ کو ریاستی اسمبلی کے دونوں ایوانوں نے منظوری دی اور پھر گورنر نے بنا کسی اعتراض کے اس پر مہر ثبت کی۔ یہ ایکٹ کیسے غیر قانونی ہوسکتا ہے؟ اگر آپ کہتے ہیں کہ ریاستی گورنر کی طرف سے تصدیق شدہ روشنی ایکٹ غیر قانونی ہے تو خدارا یہ بتائے کہ جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کیساتھ گورنر نے جو کچھ کیا وہ کس حد تک قانونی تھا؟عمر عبداللہ نے کہا کہ روشنی ایکٹ ایک عوامی منتخبہ حکومت نے منظور کیا تھا، اس کے لاگو کرنے میں غلطیاں ہوسکتی ہے لیکن یہ ایکٹ غلط نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ایک عوام دوست اقدام تھا۔ انہوں نے کہا کہ روشنی ایکٹ کے نام پر مخالف سیاسی لیڈران کے نام اچھالے جارہی ہیں لیکن حکمران جماعت کے اپنے لیڈران جن کے نام روشنی ایکٹ کے مستفیدین میں آئے یا جنہوں نے سرکاری زمینوں اور فوج کی زمینوں پر ناجائز قبضہ جمایا ہے اُن پر کوئی بحث کیوں نہیں ہورہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم سخت جدوجہد کرنے کیلئے تیار ہیں اور اس میں عوامی اشتراک اور تعاون کی بھر پور ضرورت ہے۔ اجلاس میں پارٹی کے سینئر لیڈران میاں الطاف احمد، علی محمد ڈار، مبارک گل، آغا سید محمود، عرفان احمد شاہ، انجینئر صبیہ قادری، شیخ اشفاق جبار، ڈاکٹر محمد شفیع، تنویر صادق، ایڈوکیٹ شوکت احمدمیر، سلمان علی ساگر، عمران نبی ڈار، سید توقیر احمد، احسان پردیسی، مدثر شہمیری، یونس گل، غلام نبی تیل بلی، ایڈوکیٹ شبیر احمد، عائشہ جمیل، انجینئر عاصف نور کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا