شاہرائوں کی حالت!!!

0
0

جموں وکشمیر میں سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے سابقہ لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کی قیادت میں ایک منصوبہ بنایا گیا کہ جموں وکشمیر کی سڑکوں پر تارکول بچھایا جائے گا اور سڑکوں کی حالت بہتربنانے کے سلسلے میں دوسو کروڑ روپئے تک مختص کئے گئے لیکن آج بھی جموں کو وادی سے ملانے والی جموں سرینگر شاہراہ موسم برسات اور برف باری کے دوران ٹریفک کیلئے بند کر دی جاتی ہے اور یکطرفہ ٹریفک کا سلسلہ بھی یہاں معمول بن جاتا ہے ۔وادی کشمیر میں پہنچنے کیلئے جموں سرینگر شاہراہ کے علاوہ تاریخی مغل شاہراہ ایک متبادل راستہ ہے ۔جموں سرینگر شاہراہ پر کام جاری ہے لیکن وادی کشمیر میں پہنچنے کیلئے اس شاہراہ کے علاوہ کوئی خاص متبادل نہیں ہے کیونکہ مغل شاہراہ پر برف باری کی وجہ سے کئی ماہ تک یہ شاہراہ بند ہو جاتی ہے ۔آزادی ہند کے ستر سے زائد برس گزر چکے ہیں اور آج تک جموں سرینگر شاہراہ کو محفوظ نہیں سمجھا جاتا کیونکہ پسیوں کا گرنا اور حادثات کا سلسلہ بھی اس شاہراہ پر جاری رہتا ہے ۔دوسری جانب برف باری کو دیکھتے ہوئے مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کی مانگ بھی زور پکڑے لگی ہے کہ مغل شاہراہ پر چھتہ پانی دبجن کے مقام پرٹنل تعمیر کیا جائے تاکہ یہ شاہراہ سال بھر آمد و رفت کے قابل بن سکے جس سے برائے راست صوبہ جموں کے خطہ پیر پنجال کے ضلع راجوری اور پونچھ کا رابطہ ہوگا اور یہ سلسلہ بحال ہونے کے ساتھ ساتھ کاروبار کو فروغ ملے گا اور جموں سرینگر شاہراہ پر بھی بھیڑ میں کمی آئے گی کیونکہ یہ ایک متبادل راستہ ہے ۔خطہ پیر پنجال کی عوام کو وادی کشمیر پہنچنے کیلئے بانہال کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے جو کسی مصیبت سے کم نہیں اور یہ سفر پانچ سو کلومیٹر سے بھی زائد کا بن جاتا ہے جبکہ مغل شاہراہ سے یہ سفر وادی پہنچنے کیلئے محض ایک سو کلومیٹر کے اندر طے ہو جاتا ہے ۔عوامی مفاد و مسائل کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت کو چاہئے کہ جموں سرینگر شاہراہ کے تعمیری کام میں سرعت لائی جائے اور تاریخی مغل شاہراہ پر ٹنل کی تعمیر کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ عوام کو وادی کشمیر میں اپنے کاموں کیلئے پہنچنے میں آسانی پیدہ ہو اور کاروبار کو بھی فروغ ملے ۔مغلیہ دو ر میں بھی اس وقت کے بادشاہ اسی راستے وادی کا سفر کرتے تھے جو آج اس ترقی یافتہ دور میں بھی سال بھر کیلئے آمد و رفت کے قابل نہیں ہے ۔اس ترقی یافتہ دور میں سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے حکومت کو ٹھوس پالیسی مرتب کرنی چاہئے تاکہ سڑکوں پر حادثات اور جام کا سلسلہ تھم جائے ۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا