سرینگر میں تصادم

0
0

حزب کاآپریشنل کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ ہلاک
یواین آئی

سرینگر؍؍جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر کے مضافاتی علاقہ رنگریٹ میں اتوار کو ہونے والے ایک مسلح تصادم میں حزب المجاہدین کے آپریشنل چیف کمانڈر سیف اللہ میر عرف ڈاکٹر سیف کو ہلاک کیا گیا ہے۔ تصادم کے دوران ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے بتایا کہ رنگریٹ میں ہونے والے مختصر مسلح تصادم کے دوران حزب کمانڈر سیف اللہ میر کو ہلاک جبکہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔ انہوں نے حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر کی ہلاکت کو سکیورٹی فورسز کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔آئی جی پی نے مسلح تصادم کی جگہ پر نامہ نگاروں کو بتایا: ‘پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ کل رات جنوبی کشمیر سے حزب المجاہدین کا کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ یہاں آیا ہے’۔انہوں نے کہا: ‘یہ اطلاع ملتے ہی پولیس اور سی آر پی ایف نے علاقے کو محاصرے میں لیا۔ اس کے بعد فوج بھی یہاں پہنچی۔ محاصرے کے فوراً بعد طرفین کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں ڈاکٹر سیف اللہ مارا گیا’۔وجے کمار نے ڈاکٹر سیف اللہ کی ہلاکت کو سکیورٹی فورسز کے لیے ایک بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا: ‘ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد ان کو حزب المجاہدین کا چیف کمانڈر بنایا گیا تھا۔ حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر کا مارا جانا چھوٹی بات نہیں ہے۔ تصادم کے دوران ایک مشتبہ شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جس سے پوچھ گچھ جاری ہے۔’رنگریٹ میں مسلح تصادم ختم ہونے کے بعد مقامی نوجوانوں کی ایک ٹولی جائے واردات پر پہنچی اور سکیورٹی فورسز پر پتھرائو کیا۔ سکیورٹی فورسز نے احتجاجی نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔موصولہ اطلاعات کے مطابق انتظامیہ نے سیف اللہ میر کی ہلاکت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کر دی ہیں۔سیف اللہ میر یا ڈاکٹر سیف اللہ کو رواں برس مئی میں سابق آپریشنل چیف کمانڈر ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد ان کی جگہ چیف کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ضلع پلوامہ کے ملنگ پورہ سے تعلق رکھنے والے سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے 2014 میں حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔بتادیں کہ سن 2018 میں جب خفیہ ایجنسیوں نے کشمیر میں سرگرم 17 جنگجوئوں کی ‘ہٹ لسٹ’ مرتب کی تو اس میں ریاض نائیکو پہلے جبکہ سیف اللہ میر دوسرے نمبر پر رکھے گئے تھے۔نائیکو کی طرح سیف اللہ میر کو بھی سکیورٹی اداروں نے اے پلس پلس یعنی انتہائی مطلوب جنگجو کے زمرے میں رکھا تھا۔ سیف اللہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر بنائے جانے سے قبل ضلع کمانڈر پلوامہ تھا۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا