وفات کو چھ مہینے گزرے نہ نوکری ملی نہ ہی انصاف : ریتہ دیوی والد کی وفات کے بعد پڑھائی کو چھوڑ کر مزدوری پرمجبور:اجے ٹھاکر
منظور سمسھال
بھلیسہ؍؍ گندو بھلیسہ کے علاقہ گنڈو اے سے تعلق رکھنے والی سابقہ ایس پی او دلجیت سنگھ کی بیوی ریتہ دیوی بچوں کی پرورش کو لے کر شدید پریشان حال ہے مگر سابقہ ایس پی او دلجیت سنگھ کی وفات کے بعد سرکار کی طرف سے انہیں ابھی تک نہ نوکری ملی اور نہ ہی کوئی مالی امداد کے طورپر مدد کی گئی۔اس دوران جب بے سہارہ ریتہ دیوی نے اپنی پریشانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ ان کا شوہر دلجیت سنگھ جموں کشمیر پولیس میں بطورِ ایس پی او پچھلے دو دہائیوں سے کام کر رہا تھا اور پولیس پوسٹ گندو میں تعینات تھا جن کا بلٹ نمبر 1768 تھا۔انہوں نے کہا کہ چھ ماہ قبل درمیانی شب کو قریب گیارہ بجے انچارج پوسٹ لاب سنگھ کی نگرانی میں ان کو ڈیوٹی کے لئے تعینات کیا گیا اور 12 بجے کے قریب ان کی موت ہوئی تھی۔ دوسرے دن ان کو سب ضلع ہسپتال گندو پوسٹ مارٹم کے لئے لیا گیا مگر ابھی تک نہ ان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ دی گئی ہے اور نہ ان کی ایف ایس ایل رپورٹ دی گئی ہے جس سے وہ لوگ پریشانی کے عالم میں دن رات گزار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس پر مزید ظلم یہ کہ انہوں نے محکمہ پولیس کے اعلی افسران تک رسائی بھی کی مگر کوئی انصاف نہیں ملا۔انہوں نے کہا کہ اگر ان کا خاوند جموں کشمیر پولیس میں نوکری کر رہا تھا اور 20 سالوں سے ملک کی حفاظتکررہا تھا اج ان کا اہل خانہ انصاف کا منتظر کیوں؟ اور کیوں نہیں ان کے یتیم بچوں کو انصاف مل رہا ہے؟۔انہوں نے کہا کہ آج تک بڑے بڑے سٹیجوں سے علان کیا جاتا تھا کہ جو ہندوستان کا سپاہی شہید ہوا یا وفات پا گیا ان کے وارثین کے لیے لاکھوں کا پیکیجاور ایک نوکری دی جائے گی مگر آج ان کو اس بات کا احساس ہوا کہ یہ سارا دکھلاوے کے لئے کیا جاتا ہے نہ کہ ان وعدوں کو پورا کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس دن ان کے خاوند کو ڈیوٹی کے لئے بلایا گیا وہاں پر ایک سنتری کے علاوہ صرف پوسٹ انچارج موجود تھا تو باقی پوسٹ پر تعینات لوگ کہاں تھے؟ اور کیوں وہ پوسٹ سے غائب تھے۔انہوں نے گورنر انتظامیہ سے مودبانہ اپیل کی ہے کہ ان کے خاوند کی جو وفات ہوئی ہے اس کی سی بی آئی سے تحقیقات کرائی جائے تاکہ حقیقت سامنے آئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خاوند کی وفات کو چھ مہینے گزر گئے مگر ابھی تک دیش کے سپاہی کے لواحقین کو ایک بار بھی نہیں پوچھا گیا کہ آپ لوگ کہیں فاقہ کشی کا شکار تو نہیں ہوئے؟ اور اپ کے بچے پڑھائی کے بجائے مزدوری کرنے پر مجبور تو نہیں ہوئے ہیں؟۔انہوں نے جموں کشمیر ایل جی گورنر سے مودبانہ اپیل کی ہے کہ ان کا خاوند 6 مہینے پہلے فوت ہوچکا ہے مگر ابھی تک نہ نوکری ملی ہے اور نہ ہی کوئی مالی امداد کے طورپر مدد کی گئی ہے اسلئے انہیں نوکری دے کر انصاف فراہم کیا جائے نہ انصاف ملنے پر دو بچوں سمیت وہ خودکش کریں گے جس کی ساری ذمہ داری گورنر انتظامیہ کی ہو گی۔