اس ایف آئی آر کے پاؤں ہی نہیں ، لہٰذا یہ عدالت میں کھڑا نہیں رہ سکتا:دیپیکا
یواین آئی
جموں؍؍کٹھوعہ عصمت دری و قتل کیس کی نمائندگی کرنے والی معروف وکیل دیپیکا سنگھ راجاوت کے خلاف ایک ٹویٹ میں مبینہ طور پر ایک مخصوص کمیونٹی کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے پاداش میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ایک پولیس افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مختلف لوگوں کی طرف سے شکایت درج ہونے کے بعد موصوفہ کے خلاف پولیس اسٹیشن گاندھی نگر جموں میں ایک ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔بتادیں کہ راجاوت نے اپنے ذاتی ٹویٹر ہینڈل پر ایک کارٹون ٹویٹ کیا تھا جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک طرف نوراتری تہوار کے نو دنوں کے دوران مرد خاتون دیویوں کی پوجا اور تعظیم کرتے ہیں جبکہ باقی ایام کے دوران خواتین کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق موصوفہ کے خلاف درج کئے جانے والے ایف آئی آر میں ناقابل ضمانت الزامات لگائے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس ٹویٹ کے بارے میں سائبر سیل کی رپورٹ کی منتظر ہے تاکہ تحت قانون کارروائی کی جاسکے۔ذرائع نے بتایا کہ راجاوت پر تعزیرات ہند کی 295 اے اور 505 بی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔دریں اثنا راجاوت نے مقدمہ درج ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے: ‘پولیس اسٹیشن گاندھی نگر میں میرے خلاف ایک ایف آئی آر درج کیا گیا ہے’۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس ایف آئی آر کے پاؤں ہی نہیں ہے لہٰذا یہ عدالت میں کھڑا نہیں رہ سکتا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایف آئی آر قانون کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اور بی جے پی کے دباؤ میں درج کیا گیا ہے۔موصوفہ کے ٹویٹ سے جہاں سوشل میڈیا پر ایک ایک طغیانی بپا ہوئی تھی وہیں بعض تنظیموں و جماعت بالخصوص بجرنگ دل اور بی جے پی کے کارکنوں نے موصوفہ کی رہائش گاہ کے سامنے احتجاج درج کیا تھا اور ان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔