26نومبر کو سی ٹی یوز کی عام ہڑتال
یواین آئی
حیدرآباد؍؍مختلف مخالف عوام، مخالف مزدور اورمخالف کسان پالیسیوں کی شکل میں بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کے حملوں میں اضافہ کے پس منظر میں سنٹرل ٹریڈ یونینس (سی ٹی یوز)اے این ٹی یوسی، اے آئی ٹی یوسی، ایچ ایم سی، اے آئی یوٹی یوسی،ٹی یوسی سی، سیوا،اے آئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یوٹی یوسی نے ورکرس کے ساتھ جمعہ کو آن لائن قومی کنونشن منعقد کیا اور 26نومبر کو ملک گیر عام ہڑتال کی اپیل کی۔سی ٹی یونے ان حملوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال کے لئے ورکرس کا یہ کنونشن منعقد کیا۔آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن(اے آئی بی ای اے )نے بھی کنونشن میں شرکت کی۔ساتھ ہی ہزاروں ورکرس بھی فیس بک اور یوٹیوب چینلس کے ساتھ بھی اس کنونشن سے جُڑگئے ۔اس کنونشن میں آمدنی کے بغیر ٹیکس کی ادائیگی کے خاندانوں کے لئے ماہانہ 7500روپئے نقدی کی منتقلی،تمام ضرورت مندوں کو ہر ماہ دس کیلو مفت راشن کی فراہمی، اضافی شدہ اجرتوں پر دیہی علاقوں میں سالانہ 200کام کے دنوں کے ساتھ منریگا کی توسیع،شہری علاقوں تک طمانیت روزگار اسکیم کی توسیع،تمام مخالف کسان اور مخالف مزدورکوڈس سے دستبرداری،عوامی شعبہ بشمول مالی شعبہ کی نجی کاری کو روکنا،حکومت کی جانب سے چلائے جانے والے ادارے جیسے ریلویز،آرڈیننس فیکٹریز، بندرگاہوں کو کارپوریٹ کرنے کا کام روکنے ،سرکاری اور پی ایس یو کے ملازمین کی جبری سبکدوشی کے ڈراونی سرکلر سے دستبرداری،تمام کو وظائف کی سہولت کی فراہمی،این پی ایس کی منسوخی،قبل ازیں کے وظائف کی بحالی اور ای پی ایس۔95کی بہتری جیسے مطالبات کئے گئے ۔تمام یونٹس اور ارکان کو اس بات سے واقف کرواتے ہوئے اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے اپنے سرکلر میں اس جدوجہد کے بروقت اقدام قرار دیتے ہوئے اس کا استقبال کیا تاکہ حملوں کی مزاحمت کی جاسکے جس سے مزدور طبقہ متاثر ہورہا ہے ۔اے آئی بی ای اے عام ہڑتال میں شامل ہونے کے لئے جلد ہی اپیل کرے گا۔سی ٹی یوز کے علاوہ آزادانہ فیڈریشنس/ایسوسی ایشنس نے ورکرس کے قومی کنونشن میں شرکت کی جو کوویڈ لاک ڈاون کے سبب پہلی مرتبہ منعقد کی گئی۔اپنے اعلامیہ میں قومی کنونشن نے مودی حکومت اور بی جے پی ریاستوں والی حکومتوں کی جانب سے ورکرس،کسانوں اور ملک کے عام آدمی کے بنیادی جمہوری اور دستوری حقوق پر حملہ کی مذمت کی۔اس میں کہا گیا کہ ملک کی معیشت گرتی جارہی ہے ،تاہم حکومت ایزآف ڈوئنگ کے نام پر اپنی پالیسیاں جاری رکھے ہوئے ہے ۔اس عمل کے دوران اس نے نہ صرف کارپوریٹ ٹیکسس کو کم کردیا ہے بلکہ پارلیمنٹ میں مخالف مزدور بلز بھی منظور کروائے گئے ہیں جو غیر جمہوری ہے ۔یہ لیبر کوڈس ورکرس کو غلام بنانے ،یونینس کو مشکل میں ڈالنے ،غیر منظم شعبہ کے ورکرس کی بڑی تعداد جیسے سڑکوں پر اشیا فروخت کرنے والوں، گھریلو ورکرس، مڈڈے میل کے ورکرس، بیڑی کے ورکرس، تعمیراتی شعبہ کے ورکرس، رکشا چلانے واولے اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو اپنے حدود سے باہر کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔