منشیات مافیہ پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جائے!

0
0

منشیات کا نوجوانوں میں بڑھتا رحجان تشویش کن ہے ۔نوجوان نسل آئے روز منشیات کی لعنت میں گرفتار ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔پولیس انتظامیہ بھی متحرک ہے ۔اینٹی نارکوٹکس ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ بھی خوش آئند ہے لیکن نوجوان نسل کو برباد کرنے والے اس مافیہ کی کمر مضبوط دکھائی دے رہی ہے ۔سماج میں سب سے زیادہ اس سماجی علت کے متاثر نوجوان ہو رہے ہیں ۔آخر کون ہے جو منشیات کی سپلائی کر رہا ہے ؟کون ہے جو سماج کی نوجوان نسل کو برباد کرنے پر تلا ہوا ہے ۔سماج کا درد رکھنے والے ذی شعور انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ نوجوان نسل برباد ہو رہی ہے لہذا اس مافیہ کی کمر توڑنے کیلئے ایسے عناصر پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جائے ،انہیں پی ایس کے تحت حراست میں لیا جائے ،قانونی چارہ جوئی میں سختی برتی جائے اور ایسے عناصر کیلئے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔جموں و کشمیر پولیس منشیات مافیہ کی کمر توڑنے کیلئے چوکس ہے ،ناکے لگائے جا رہے ہیں ۔کئی سماج مخالف عناصر گرفتار ہو بھی رہے ہیں۔عوام نے اے این ٹی ایف کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید جتائی کہ اب منشیات مافیہ کی کمر توڑی جائے گی اور نوجوان نسل کو اس وباء سے بچا یا جائے گا ۔جموں وکشمیر میں ایک بڑی تعداد میںلوگ منشیات کی لت میں مبتلا ہیں جن کی کونسلنگ کیلئے بازآبادکاری سینٹر قائم کئے گئے ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ منشیات کی کمر توڑنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں اور اس میں ملوثین پر پی ایس اے کا اطلاق کیا جائے ۔سماج کو برباد کرنے والے ایسے مراکز اور عناصر کا بھانڈا پھوڑنے والوں کو انعامات دئے جائیں۔مقامی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جو نوجوانوں کی کونسلنگ کر سکیں اور نسل نو کو اس سماجی علت سے بچایا جا سکے ۔منشیات کے بیجا استعمال سے نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں جہاں ان کے منشیات لینے کی وجہ سے والدین کی جیب بھی کمزور ہو رہی ہے اور کئی ایک بے سہارہ ہو رہے ہیں کیونکہ زیادہ منشیات لینے کی وجہ سے موت کے منہ میں نوجوان جا رہے ہیں ۔سماجی اور سیاسی اکائیاں جموں و کشمیر حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہہ رہی ہیں منشیات مافیہ کو پی ایس اے کے تحت حراست میں لیا جائے ۔کیونکہ نوجوانوں میں منشیات کا رحجان بڑھتا کافی تشویش کن ہے ۔جہاں لوگ حکومت سے سخت قوانین اور کاروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں وہیں نوجوانوں سے بھی اپیل کر ہے ہیں کہ وہ اپنے مستقبل اور اپنی زندگی کو اس سماجی لعنت سے بچائیں ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا