پی ڈی پی کی میٹنگ ناکام بنا دی گئی ،لیڈران کو شرکت کرنے کے لئے گھروں سے باہر نکلنے نہیں دیا گیا
یواین آئی
سرینگر؍؍جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے جمعرات کو پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے کئی لیڈران کو پارٹی میٹنگ میں شرکت کرنے کے لئے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پی ڈی پی کے ایک ترجمان کے مطابق پارٹی نے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے بعد پہلی بار جمعرات کو پارٹی کے چیدہ چیدہ لیڈران کی ایک میٹنگ طلب کی تھی لیکن پارٹی کے خانہ نظر بند لیڈروں کو اس میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔پارٹی لیڈراں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے دینے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کی صاحبزادی التجا مفتی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا: ‘بی جے پی اور دوسری جماعتوں کو میٹنگیں منعقد کرنے کی اجازت ہے لیکن نامعلوم وجہ کی بنا پر پی ڈی پی کو یہ آزادی حاصل نہیں ہے۔ حکومت ہند کے دعوے کہ جموں و کشمیر میں تمام سیاسی لیڈران آزاد ہیں اتنے ہی بے بنیاد ہیں جتنے یہاں حالات نارمل ہونے کے ان کے دعوے بے بنیاد ہیں’۔انہوں نے اپنی ایک اور ٹویٹ میں کہا: ‘صرف ہماری پارٹی کو ہی میٹنگ کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟ صرف ہماری پارٹی کے لیڈر ہی خانہ نظر بند کیوں ہیں؟ صرف ہماری لیڈر محبوبہ جی پر ہی پی ایس اے کیوں لگایا جاتا ہے؟ یہ سوالات لون نے کئے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت ہم سے خوفزدہ ہے’۔دریں اثنا پی ڈی پی کے سینئر لیڈر عبد الرحمان ویری کا کہنا ہے کہ ضلع مجسٹریٹ سری نگرنے پارٹی کے چار لیڈران کی طرف سے نظربند پارٹی صدر محبوبہ مفتی کو ملنے کے لئے دائر کی جانے والی درخواست کا ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔پی ڈی پی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس اہلکار پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر کو گیٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔دونوں کے درمیان مکالمہ ہوتا ہے جس میں سنا جاسکتا ہے کہ ایک پولیس اہلکار کے یہ کہنے پر کہ صاحب ہائر اتھارٹی کی طرف سے آپ کو باہر جانے دینے کی اجازت نہیں ہے تو نعیم اختر اس کے جواب میں کہتے ہیں: ‘ہائر اتھارٹی سے بات کراؤ۔ یہ زیادتی ہے، ہمیں اس کا آرڈر دکھاؤ پھر ہمیں کوئی حرج نہیں ہے’۔نعیم اختر جب یہ کہتے ہوئے کہ ہمیں پیدل جانے کی اجازت دیں گیٹ کی طرف پیش قدمی کرتے ہیں تو دو پولیس اہلکار گیٹ کے سامنے کھڑے ہوتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔اس واقعے کے فوراً بعد نعیم اختر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا: ‘کاغذوں پر اور حکومت کی طرف سے عدالت عالیہ اور ہائی کورٹ میں دائر عرضیوں میں آزاد ہونے کے باوجود پی ڈی پی کی قیادت مسلسل غیر قانونی حراست میں ہے وہ بھی بغیر کسی سرکاری حکمنامے کے۔ آج کا ویڈیو، مجھے اور میرے دیگر ساتھیوں کو آج پی ڈی پی کی میٹنگ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی گئی’۔پی ڈی پی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر مزید ایسی ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں جن میں پولیس اہلکار لیڈروں کو گھروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پارٹی کے جنرل سکریٹری غلام نبی لون ہانجورہ کو گیٹ سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ہانجورہ گیٹ پر کھڑے پولیس اہلکار سے کہتے ہیں: ‘اگر ہم بند ہیں تو ہمیں تحریری حکمنامہ دکھاؤ کہ کس گناہ کی وجہ سے بند ہیں’۔اس کے جواب میں سیکورٹی افسر کہتے ہیں کہ پی آر سی سے کہا گیا کہ انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ادھر پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر عبدالرحمان ویری نے یو این آئی کو بتایا: ‘ہم ضلع مجسٹریٹ سری نگر کے جواب کے منتظر ہیں۔ ہم نے پارٹی کی نظربند صدر محبوبہ مفتی سے ملاقی ہونے کے لئے اجازت حاصل کرنے کے لئے ایک درخواست جمع کی تھی لیکن ابھی اس کا کوئی جواب نہیں آیا ہے’۔پی ڈی پی لیڈر اور سابق ایم ایل سے وچھی اعجاز میر جب گاڑی میں بیٹھ کر گیٹ کی طرف جاتے ہیں تو گیٹ بند ہے۔ وہ نیچے اتر کی گیٹ کی طرف یہ کہتے ہوئے جاتے ہیں: ‘آپ لوگ کہتے ہیں ہم آزاد ہیں‘ تو ایک پولیس اہلکار کی طرف سے آواز آتی ہے کہ جناب آپ کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہے’۔قابل ذکر ہے کہ نیشنل کانفرنس نے حال ہی میں کئی پارٹی میٹنگوں کا انعقاد کیا جن میں پارٹی لیڈروں کو شرکت کرنے سے نہیں روکا گیا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے یہ میٹنگیں یہ دیکھنے کے لئے ہی بلائی تھیں کہ کیا واقعی پارٹی لیڈران آزاد ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ پی ڈی پی کی طرف سے جمعرات کو پارٹی لیڈروں کی میٹنگ طلب کرنے کا بھی مقصد یہ دیکھنا تھا کہ آیا پارٹی کے لیڈر صرف کاغذوں پر ہی آزاد ہیں یا واقعی ان کی نظر بندی ختم کر دی گئی ہے۔