یہاں کوئی مواصلاتی کمپنی اپنے وجودکااحساس دلانے میں کامیاب نہیں ،2Gبھی نہیں جی!حکومتی غفلت سے طلباکامستقبل تاریک
ملک عبدالطیف /لطیف رضا
گْول /دلواہ؍؍جہاں ملک بھر میں ڈیجیٹل انڈیا بنانے جیسے بلند و بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں وہی ضلع رام بن کے صدر مقام گْول سے کچھ ہی کلو میڑ دور پنچایت اپر دلواہ جو کہ تقریبا دس گائوں پر مشتمل ہے۔ میں موبائل نیٹ ورک جیسی کوئی سہولت موجود نہیں ہے ۔اس پنچایت میں داخل ہوتے ہی موبائل میں کسی قسم کا کوئی نیٹورکنہیں آتا جہاں جموں و کشمیر میں فورجی انٹرنیٹ کی مانگ ہو رہی ہے وہیں اس علاقے میں ٹوجیبھی نہیں چلتا ۔ لوگوں کو روز مرہ کی زندگی میں بہت طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہے۔خاص کر طلبہ اپنے گھر پہنچنے کے بعد موبائل کو الماری میں رکھ دیتے ہیں کیونکہ انہیں بخوبی پتہ ہوتا ہے کہ اب موبائل کام نہیں کرے گا۔COVID 19 کی وجہ سے لوگوں کو گھر بیٹھ کر آن لائن تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے وہیں یہاں کے طالب علم پانچ کلو میٹر دور جانے کے بعد اپنے موبائل سے تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ایسے میں ان کا رابطہ اپنے گھر والوں سے بھی کٹ جاتا ہے ۔اس علاقے میں اگر کوئی بیمار ہو جائے تو ایمبولینس ڈاکٹر یا ہسپتال والوں سے کوئی بھی رابطہ نہیں کر سکتے۔ اس علاقے میں یہ پریشانی کوئی نئی نہیں ہے ۔یہاں کے عوام کا کہنا ہے کہ جب سے موبائل آئے ہیں اور ہمیں اس سہولت سے تب سے ہی محروم رکھا گیا ہے۔ علاقے کے عوام نے بالخصوص طلباء نے حکومت سے مانگ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جلد از جلد موبائل نیٹورک چاہیے اگرچہ اس علاقے میں واحد ایک ٹاور ہے تاہم وہ بھی بی ایس این ایل کا ہے جس پہ انٹرنیٹ نہیں چل سکتا۔