سابق جنگجوئوں کی پاکستانی بیگمات کا سرینگر میں ا حتجاج

0
0

’حقوق فراہم کرو یا ہمیں واپس وطن بھیج دو‘ سرکار سے کیا مطالبہ
کے این ایس

سرینگر؍؍جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے سابق جنگجوئوں کی پاکستانی بیویوں نے سرینگر میں سرکار سے اپنے حقوں کی فراہمی کو لے کراحتجاج کیا۔اس دوران احتجاج میں شامل خواتین نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ انہیںیا حقوق فراہم کئے جائیں یا وطن واپس بھیجا جائے ۔کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق سابق کشمیری عسکریت پسندوں کی پاکستانی بیویاں ، جو ایک سرکاری بحالی اسکیم کے تحت نیپال کے راستے وادی واپس آئیں، یہاں اپنے شوہروں کے ساتھ زندگیاں بسر کر رہی ہیں، نے منگل کو سرینگر میںاحتجاجی مظاہرہ کیا ۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ یا توانہیںیہاں کی شہریت دی جائے یا انہیں اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے ۔انہوں نے سرکار پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پہلے انہیں اپنے کشمیری شوہروں کے ساتھ وادی میں داخلے کی اجازت دی گئی اور پھر ہراساں کیا گیا اور یہاں کے تمام حقوق سے محروم رکھا گیاجوا ن کے ساتھ ہوئے تمام وعدوں کی خلاف ورزی ہے۔احتجاج میں شامل ایک پاکستانی خاتون نے بتایا وہ کئی سال سے پاکستان میںموجود گھر اوررشتہ داروں سے ملنے کے لئے بے صبری کے انتظار کر رہی ہیں ،لیکن حکومت انہیں سفری دستاویزات فراہم نہیں کررہی ہے جس کے نتیجے میں وہ سخت پریشانیوں میں مبتلا ہیں ۔ان کا کہنا تھا کئی لڑکیاں ایسی ہیں جن کے خاص رشتہ دار انتقال کر گئے ہیں اور انکی جدائی میں ہم سخت ذہنی پریشانیوںمیں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہاہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمیں تمام سہولیات اور سفری دستاویزات مہیا کرے تاکہ وہ وادی میں اپنے کنبوںکے ساتھ سکونت اختیار کرسکے۔خیال رہے کشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد نے90کے اوائل میں سرحد عبور کر کے اسلحہ کی تربیت کے لئے پاکستان چلے گئے تھے ان میں سے کچھ نے شادیاں کیں اور وہیں سکونت اختیار کی۔اس دوران سال2010ء میں عمر عبداللہ حکومت نے ہتھیار ڈالنے والے جنگجوئوں کے لئے خیر سگالی جزبے کے تحت ایک اسکیم کا اعلان کیا۔جس کے بعد ، بہت سارے نوجوان اپنے اہل خانہ کے ساتھ نیپال کے راستے کشمیر واپس آئے تھے۔ احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں وہ سخت مشکلات اور ذہنی پریشانیوں سے دوچار ہیں ۔انہوںسرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ یا’ تو ہمیں تمام حقوق فراہم کئے جائیں یاانہیں اپنے وطن پاکستان واپس بھیج دیا جائے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا