کٹے مار درہال منگوٹہ سڑک کی تعمیر میں انتظامیہ و محکمہ کی غیر سنجیدگی

0
0

عرصہ 40 سال سے عوام کے ہاتھ مایوسی کے سوا کچھ نہ لگا
عمران خان

تھنہ منڈی؍؍جہاں ایک طرف انتظامیہ جموں کشمیر سرکار تعمیر و ترقی اور شفافیت کے بلند و بالا دعوے کرتی نظر آتی ھے وہیں دوسری طرف زمینی سطح پر یہ دعوے محض کوکھلے نظر آتے ہیں جسکی ایک جیتی جاگتی مثال کٹے مار درہال سڑک ھے جو انتہائی اہمیت کی حا مل ہے جسکا اندازہ اس سے لگایا جاسکتاھے کہ یہی سڑک ضلع کی دو بڑی تحصیلیں تھنہ منڈی و درہال کو جوڑنے کی متبادل سڑک کیطور پر 50 کلومیٹر کے فاصلے کو محض 16 کلو میٹر تک محدود کرتی ھے اور گذشتہ 40 سال کے طویل عرصے سے سڑک کی تعمیر مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں افراد کی آبادی والے یہ علاقے پریشانی و دکھ جھیل رہے ہیں اور آج اکیسویں صدی میں بھی سڑک کے نہ ہونے کی وجہ سے یہ لوگ شدید مشکلات کا شکارہیں ۔ علاقہ ڈنہ چاہاناں ، سرولہ ، کٹیمار اور علاقہ درہال کے دسیوں گائوں کی ہزاروں نفوس ہر مشتمل آبادی اس سہولت سے محروم ہیں۔ ان تمام علاقہ جات کا تفصیلی دورہ کرنے کے بعد سماجی کارکن و ریٹائرڈ اے ڈی سی عبدالقیوم میر و سابقہ سرپنچ رئیس ڈار نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بڑے افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ تعمیر و ترقی کے اس دور میں بھی ہزاروں درخواستیں اور منتیں کرنے کے باوجود تاحال ان لوگوں کیساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہاہے اور تحقیق سے پتہ چلا کہ محکمہ پبلک ورکس کی جانب سے ابھی تک اس ضمن میں سڑک کیلئے معقول رقم تک واگذار نہیں کی گئی جسکے چلتے عوام پریشان ھے اور بچوں کو اسکول جانے کیلئے بزرگوں اور بیماروں کو معموی سامان لانے یا بازار تک جانے اور ہسپتال پہنچنے کیلئے 20 کلومیٹر تک پیدل چلنا پڑتاہے اور خراب موسم و برسات میں اسکی سنگینی کا اندازہ کیاجاسکتاھے ۔لہٰذا عوام کی جانب سے اپیل کی جاتی ھے کہ محکمہ پبلک ورکس اور انتظامیہ جلد سڑک کی تعمیر کیلیے رقوم واگذار کریتاکہ بچوں کا مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے اور عوامی مفاد میں یہ کام جلد مکمل ہوسکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا