یوم عاشورا:ذوالجناح کے مرکزی جلوس پر قد غن ،13پولیس تھانوں کے تحت علاقوں میں بندشیں

0
0

آبی گزر سرینگر ،جڈی بل امام باڈہ مکمل طو ر سیل ؛عزاداروں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ،کئی مقامات پر ماتمی جلوس برآمد ،شہدائے کربلا کو خراج عقیدت
کے این ایس

سرینگر؍؍یوم عاشورا کے موقعے پر وادی کشمیر میں ذوالجناح کے مرکزی جلوس پر قدغن لگاتے ہوئے انتظامیہ کی ہدایت پر پولیس وفورسز نے آبی گزر سرینگر اور جڈی بل کے امام باڈہ کو مکمل طور پر سیل کردیا تھا جبکہ جڈی بل میں ماتمی جلوس نکالنے کی کوشش کے دوران عزاداروں اور پولیس کے درمیان مزاحمت بھی ہوئی،جس دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیساتھ ساتھ ٹیر گیس شلنگ بھی کی ۔اس دوران شہر کے 13پولیس تھانوںکے حدود میں آنے والے علاقوں میں دفعہ144کے تحت حکم امتناعی نافذ رہا ۔ادھر وادی کشمیر کے کئی مقامات پر ماتمی جلوس برآمد کئے گئے اور شہدائے کر بلا کو خراج عقیدت پیش کیا گیا ۔کشمیر نیوز سروس کے مطابق سرینگر میں یوم عاشورا کے مرکزی ماتمی جلوس پر قدغن لگاتے ہوئے سرینگر کے13 پولیس تھانوں کرن نگر، شہید گنج، بتہ مالو، شیر گڈھی، مائسمہ، کوٹھی باغ، کرال کھڈ، رام منشی باغ، رعناواری، نوہٹہ، خانیار، ایم آر گنج اور صفا کدل کے تحت آنے والے علاقوں میں دفعہ 144 سی آر پی سی کے تحت چار یا اس سے زیادہ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پر پابندی کا اطلاق اتوار کو مسلسل تیسرے دن بھی جاری رکھا گیا۔ جموں وکشمیر حکومت نے گرمائی دارالحکومت سرینگر میں محرم الحرام کے ماتمی جلوسوں پر قدغن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اتوار کو یوم عاشورا کے موقع پر تاریخی لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس کو بھی برآمد ہونے سے روک لیا۔ قابل ذکر ہے کہ تاریخی لال چوک کے آبی گذر سے برآمد ہونے والے یوم عاشورہ کے مرکزی ماتمی جلوس پر ریاست میں ملی ٹنسی کے آغاز یعنی 1989 سے پابندی عائد ہے۔ پابندی سے قبل یہ ماتمی جلوس سری نگر کے شیعہ اکثریتی علاقہ جڈی بل میں اختتام پذیر ہوتا تھا۔سیول لائنز علاقوں میں کسی بھی ماتمی جلوس کو نکالنے کی کوشش کو ناکام بنانے کیلئے سخت ترین بندشیں اور پابندیاں عائد کی گئی تھیں ۔سیکیورٹی فورسز لالچوک ،آبی گزر ،گھنٹہ گھر ،ریگل چوک ،ریڈ یڈنسی روڑ ،مولا نا آزاد روڑ کو مکمل طور پر خار داروں سے سیل کردیا جبکہ گلی کوچوں اور پلوں پر بھی رکاوٹیں کھڑی کردی گئی تھیں جبکہ جگہ جگہ فورسز بکتر بند گاڑیاں نصب کی گئی تھیں ۔اس دوران وادی کشمیر میں سب سے بڑا اور مرکزی جلوس شہر خاص کے باغوان پورہ علاقے سے برآمد ہو کر امام باڈہ جڈی بل میں اختتام پذیر ہوا کرتا تھا ،تاہم رواں برس کووڈ ۔19کے پیش نظر انتظامیہ نے اس جلوس پر بھی پابندی عائد کی ۔سیکیورٹی فورسز کی بھاری جمعیت نے گزشتہ شب ہی جڈی بل علاقے کو مکمل طور پر سیل کردیا جبکہ امام باڈہ جڈی بل بھی فورسز نرغے میں رہا ۔اس دوران اتوار کی صبح چند ایک عزادار جڈی بل میں نمودار ہوئے اور انہوں نے ’یا حسین یاحسین، یا عباس یاعباس‘ کی صدا بلند کرتے ہوئے جلوس نکالنے کی کوشش کی ،جس دوران اُنکی پولیس کے ساتھ مزاحمت بھی ہوئی ۔ایک اطلاع کے مطابق پولیس نے لاٹھی چارج کیساتھ ساتھ ٹیر گیس شلنگ بھی کی ،تاہم مجوعی طور پر یہاں حالات پرامن رہے ۔اس دوران جڈی بل کے ایک چھوٹے سے میدان میں عزاداروں کی بڑی جماعت جمع ہوئی ،جہاں انہوں نے شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ادھر سری نگر میں یوم عاشورا کے مرکزی ماتمی جلوس کو چھوڑ کر اتوار کو وادی کے تمام شیعہ آبادی والے علاقوں سے درجنوں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس برآمد ہوئے جن میں عزاداروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔نامہ نگار کے مطابق وادی کے دوسرے حصوں کے ساتھ ساتھ آج بارہمولہ ضلع کے دلنہ میں عاشورہ کا ماتمی جلوس انجمنِ حْسینی دلنہ کے زیرِ اہتمام امام باڑہ قدیم سے برآمد ہوا اور اندرونی گلیوں سے ہوتے ہوئے بارگاہِ زینبیہ پہنچا جہاں تعزیہ شریف برآمد ہوا جس میں عزاداروں عقیدتمندوں اور عاشقان اہلبیت نے شرکت کی جس دوران علم شریف بھی برآمد کئے گئے ۔عزاداری کے اس جلوس سے قبل امام باڑہ قدیم میں مرثیہ خوانی کی گئی جس میں ذاکرین نے فلسفہ شہادت امام حسین پر روشنی ڈالی اور کربلا کے شہیدوں کی عظیم قربانی کو یاد کیا گیا۔اس دوران جلوس عزا میں عزاداروں نے نوحہ خوانی کی جس میں نوجوانوں بزرگوں اور بچوں نے شرکت کرکے اپنی والہانہ عقیدت کا اظہار کیا جس کے بعد عزاداری کا یہ جلوس واپس امام باڑہ قدیم کے احاطے میں پْرامن طور اختتام پذیر ہوا۔ جلوس کے دوران موجودہ وبائی بیماری کورونا وائرس کے خطرات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کی جانب سے دی گئی ہدایات کو عملایا گیا۔اس دوران انجمنِ حْسینی کے صدر جعفر علی اثر نے فلسفہ شہادتِ امام حسین اور انکے رفقاء اور جانشینوں کی لامثال قربانی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن ہمیں حق اورسچائی پر ثابت قدم رہنے اور ظالم اور فاسق طاقتوں کے سامنے ہر گز نہ جھکنے کی تلقین کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود بھی آج دنیا کے کروڑوں لوگ امام حْسین کے ساتھ دلی عقیدت اور محبت سے انہیں یاد کرتے ہوئے ان کی سچائی اسقامت صبرواستقلال کو سلام کرتے ہیں۔ ایک بیان میں جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے اہتمام سے وادی کے طول و عرض میں یوم عاشورا کے موقعہ پر مجالس عزا کا انعقاد کیا گیا، جہاں علمائے کرام اور ذاکرین نے فلسفہ شہادت حضرت امام حسینؑ اور معرکہ کربلا کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔ انجمن شرعی شیعیان کے خانہ محبوس صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی 13 ماہ سے جاری خانہ نظر بندی کی وجہ سے کسی بھی محرم مجلس میں شرکت نہ کرسکے۔ عزاداروں کے پُر زور مطالبے کے باوجودریاستی انتظامیہ نے آغا حسن کو مرکزی امام بارگاہ بڈگام میں مجلس عاشورا میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ آغا حسن نے یوم عاشورا کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ سرزمین کربلا پر سنہ61 ہجری کو رونما ہونے والا حق و باطل کا لا مثال معرکہ رہتی دنیا تک زندہ و جاوید رہے گا اور دنیائے بشریت کو ظلم و ظالم کے خلاف مزاحمت واستقامت کا جذبہ عطا کرتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ عاشورائے حسینیؑ اسلام و انسانیت کے تحفظ و بقاء کی درسگاہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام سلامتی کا دین ہے جہاں انسانی صحت و سلامتی کو اولین ترجیح حاصل ہے۔ موجودہ وبائی صورتحال میں مراسم عزا کے دوران انسانی صحت و سلامتی کے تقاضوں کا پاس و لحاظ عین شریعت ہے ۔ اس لئے ہمارے مراجع کرام نے بالخصوص ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای مدظلہ اور مرجع عالیقدر حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی مدظلہ نے طبی ماہرین کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر کی روشنی میں مراسم عزاداری سے متعلق واضح ہدایات اور احتیاطی حکمت عملی مرتب کرکے عوام الناس سے ان پر عمل پیرا رہنے کی تاکید کر رکھی ہے۔جلوس ہائے عزا کے دوران ان ہدایات و احکامات کی عمل آوری میں چند عناصر کی غیر سنجیدگی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ عزاداری کے زیر سایہ ولی فقیہ کے تاکیدی احکامات سے روگردانی بذات خود عاشورا کے انسانیت ساز پیغام کے منافی ہے۔ ایام محرم کے دوران مختلف مقامات پر عزاداری کے جلوسوں پر پولیس تشدد کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ وبائی صورتحال میں حکومت کی محرم پالیسی میں تضاد کی وجہ سے یہ افسوسناک واقعات پیش آئے ۔ان واقعات میں شدید طور پر مضروب عزاداروں سے دلی ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے آغا حسن نے کہا کہ وبائی صورتحال کی آڑ میں مذہبی جلوسوں پر پولیس کا وحشیانہ تشدد اس بات کی عکاسی ہے کہ حکومت ریاستی مسلمان عوام کی مذہبی آزادی کو مکمل طور پر سلب کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔ آغا حسن نے ایام محرم کے دوران گرفتار کئے گئے عزاداروں کی فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا اور ان کے خلاف دائر کئے گئے معاملات کو واپس لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ ادھرجموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے ترجمان نے تنظیم کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری کی مسلسل تیسرے روز خانہ نظربندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مداخلت فی الدین سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ اور پولیس نے محرم کے متبرک ایام میں مولانا مسرور کو اپنے منصبی فرائض کی انجام دہی سے روکا ہے اور انہیں مجالس عاشورہ میں شرکت کی اجازت بھی نہیں دی گئی۔ مولانا انصاری کو 8 محرم سے ہی اپنے گھر میں نظربند کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اس کاروائی سے انتظامیہ کی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی ہوتی ہے اور یہ کہ ریاست میں ناگپور سے آر ایس ایس کا ایجنڈا لاگو کیا جارہا ہے۔ ترجمان نے خبردار کیا ہے کہ ایسے ہتھکنڈوں سے یہاں کی اکثریتی آواز کو ہرگز دبانے میں کامیابی نہیں ہوگی۔محرم کے جلوسوں پر بلا جواز پابندی اور پرامن عزاداروں پر پولیس کے ذریعے تشدد ڈھانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ5محرم کو عزاداروں کی گرفتاریاں، 8محرم کو لالچوک میں عزاداروں پر تشدد، 9 محرم کو بمنہ میں پرامن جلوس عزا پر پیلٹوں کی بارش، جلوس عاشورہ پر پابندی اوراتحاد المسلمین کی قیادت کو نظربند کرکے اور امام حسین(ع) کی عزاداری کو محدود کرنے کی مذموم کوشش کرکے شیعہ مسلک کے ساتھ بدترین امتیازی سلوک انجام دیا گیا ہے جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں جبکہ پولیس کی اشتعال انگیز اور وحشیانہ کاروائی کے باوجود کوئی پرتشدد ردعمل سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ردعمل میں کوئی پتھر پھینکا گیا کیونکہ یہ امام حسین (ع) کے عزاداروں کے اجتماعات تھے جو کہ خالصتاً اور مکمل طور پر ایک مذہبی اجتماع ہوتے ہیں۔ ترجمان نے لیفٹنٹ گورنر اور ان کے حواریوں کی جانب سے امام عالی مقام ؑ کو نذرانہ عقیدت ادا کرنے کے بیان کے ردعمل میں کہا ہے کہ کشمیر وہ واحد مقام ہے جہاں پر حکام حضرت امام حسین ؑکو خراج عقیدت تو پیش کرتے ہیں لیکن ان کے پرامن سوگواروں کو تشدد اور بربریت کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان پر لاٹھی چارج کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیرگیس شلوں اور پیلٹوں کی بارش کی جاتی ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا