5اگست کے فیصلے سے جموں وکشمیرکے عوام ناخوش

0
0

عوامی خواہشات پہ کھرااُترنے کیلئے ریاست کے درجے کی فوری بحالی لازمی:دلاورمیر
اپنی پارٹی کا وفد لیفٹیننٹ گورنر سے ملاقی؛تفصیلی میمورنڈم پیش کیا، مطالبات حل کرنے کی مانگ
لازال ڈیسک

جموں؍؍جموں وکشمیر اپنی پارٹی کا ایک وفد سنیئرلیڈر محمد دلاور میر کی سربراہی میں لیفٹیننٹ منوج سنہا سے جمعہ کو جموں میں ملاقی ہوا۔ وفد میں محمد دلاور میر کے علاوہ اعجاز احمد خان، چوہدری ذوالفقار علی، وجے بقایہ، منجیت سنگھ، وکرم ملہوترہ، یاور میر، ممتاز احمد خان، سعید اصغر علی اور نمرتہ شرماشامل تھے۔ میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں مرکز ی زیر انتظام جموں وکشمیر کے سیاسی، اقتصادی اور سماجی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیاگیا۔ پارٹی نے ایل جی موصوف کو بتایاکہ جموں وکشمیر تنظیم نوفیصلے کو ایک برس پورا ہونے میں پندرہ دن ہی بچے ہیں، 5اگست کو حکومت ِ ہند نے جوفیصلہ لیاتھا اُس سے مجموعی طورلوگ ناخوش ہیںجن کی ناراضگی کو دور کرنے کے لئے اُن کی خواہشات وتوقعات پر کھرا اُترنا ہوگا۔ اس سلسلہ میں جموں وکشمیر کی فوری اسٹیٹ ہڈ کی بحالی اہم ہے ۔ وفد نے کہاکہ جموں وکشمیر کی عوام کے اعتماد کو جیتنے کے لئے مرکز کو اپنی دہائیوں پرانی پالیسیوں کا سرنو جائزہ لینا ہوگا اور عوام سے نپٹنے کے لئے حفاظتی اقدامات پر مکمل انحصار اور سیاسی خواہشات کو امن وقانون کے آئینہ سے دیکھنے کے رویہ کو ترک کرنا ہوگا۔ انہوں نے واضح کیاکہ جموں وکشمیر کی معاشی ترقی صرف اُسی صورت میں ممکن ہے جب عوام کی سیاسی خواہشات کا انسانی طریقہ سے حل نکالاائے۔ اس سمت میں جموں وکشمیر تنظیم نو کے ایک سال مکمل ہونے پر اسٹیٹ ہڈ کی بحالی بڑاقدم ثابت ہوسکتا ہے۔ اپنی پارٹی کے اعلیٰ سطحی وفد نے سماجی، سیاسی واقتصادی مسائل پر مبنی 27نکاتی مطالبات پر یادداشت بھی لیفٹیننٹ گورنر کو پیش کی جس میں ریاستی درجہ کی بحالی،زمین اور نوکریوں پر اقامتی حقوق، قیدیوں کی رہائی، کشمیر میں نوجوانوں کیخلاف دائر کیسوں کی واپسی،جموں وکشمیر بینک کی خود مختیار فعالیت کو یقینی بنانے،زرعی اور باغبانی شعبوں کی احیائے نو، صنعت وحرفت شعبوں کومالی امدادومراعات دینے، جموں وکشمیر میں جنگلات حقوق قانون کی عمل آوری، بے گھر اور خانہ بدوش افراد کا سروے کر کے اُن کی بازآبادکاری کے لئے جامع منصوبہ مرتب کرنے، راجوری کے تین مزدور پیشہ نوجوانوں کی گمشدگی کا پتہ لگانے کے لئے موجودہ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے، جے کے ہاؤس اثاثوں کی لداخ یوٹی کو منتقلی، پیغمبر اسلام ؐ کی شان میں توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ، جہلم کے کنارے شہریوں کے لئے بازآبادکاری منصوبہ، اہم معاشی شعبہ جات پر پڑے لا ک ڈاؤن اثر کا ازالہ، سیاحت اور ملحق سیکٹر کا احیائے نو،انٹرنیٹ کی بحالی، قومی شاہراہ اور اندروانی روابط کی بحالی، مغل روڈ کو متبادل شاہراہ کے طور ترقی دینے،جیالوجی اور کان کن سرگرمیوں پر مقامی افراد کے حقوق کا تحفظ ،تعمیری سرگرمیوں کی بحالی، سرحدی علاقہ جات میں بینکروں کی تعمیر، پہاڑی قبیلہ کی ریزرویشن میں آمدنی شق کو ہٹانے،کشمیر میں سیاسی کارکنان کو مناسب سیکورٹی فراہم کرنے ،ڈیلی ویجرز ور دیگر کم تنخواہ دار ملازمین کی ریگولر آئزیشن ،ایس آر او202کو مکمل طور ختم کرنے اور سرینگر میں اعلیحدہ کیٹ بنچ قائم کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔میٹنگ انتہائی خوشگوار رہی جس میں سبھی معاملات پر کھل کر بات ہوئی اور وفد میں شامل ممبران سے لیفٹیننٹ گورنر نے اُن کے متعلقہ علاقہ جات کے مسائل بارے بھی پوچھا۔ لیفٹیننٹ گورنر نے وفد کو یقین دلایاکہ یادداشت میں شامل جومطالبات اُن کے حدِ اختیار میں ہیں، وہ ترجیحی بنیادوں پر انہیں حل کریں گے اور جومرکزی حکومت کے دائرہ اختیار میں وہ زور وشور کے ساتھ مرکز کے ساتھ اُٹھائے جائیں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا