اندورکو صفائی کا تاج؛سورت دوسرے اورنوی ممبئی تیسرے مقام پر

0
0

’اسمارٹ سِٹی‘جموں چوتھی مرتبہ انتہائی گندے شہروں میں برقرار،224ویں مقام پر
لازوال ڈیسک

جموں/نئی دہلی؍؍مرکزی حکومت کی جانب سے صفائی کے حوالہ سے کئے گئے قومی سطح کے ‘سوکچھ سرویکشن 2020’میں مدھیہ پردیش کے اندور کو پہلا، گجرات کے سورت کو دوسرا اور مہاراشٹرا میں نوی ممبئی کو تیسرا مقام دیا گیا ہے ۔جبکہ ایک مرتبہ پھر جموں وکشمیرپربھاجپا کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب سوچھ سرویکشن نے جموں شہر کو انتہائی گندے شہروں میں شامل کیا جبکہ بھاجپا جموں کو ایک اسمارٹ شہر کی حیثیت سے ترقی دینے کا دعوی کرتی رہی ہے ۔واضح رہے شہری ترقی کی مرکزی وزارت نے جموں وکشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں کو سوچھ سرویکشن 2020 میں جاری کردہ چوتھے سال ملک کے گندے شہروں میں شامل کیا ہے۔وہیں10 لاکھ سے کم آبادی والے ملک کے 382 شہروں اور قصبوں میں 2284.16 پوائنٹس کے ساتھ جموں کا نمبر 224 ہے جبکہ چھتیس گڑھ کا امبیکا پور 5428.31 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے۔مرکزی رہائشی اور شہری امور کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے جمعرات کے روز یہاں ‘سرویکشن2020’ کے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں صفائی کے حوالہ سے لوگوں کے اندر شعور کی بیداری میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اس کا اثر پورے ملک میں نظر آرہا ہے ۔صفائی کے سروے میں لگاتار چوتھے سال اندور پہلے نمبر پر رہا۔ صنعتی شہر سورت دوسرے اور نوی ممبئی تیسرے نمبر پر رہا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ وارانسی کو دریائے گنگا کے کنارے ایک صاف ستھرا شہر قرار دیا گیا۔ چھاؤنی شہروں میں جالندھر چھاؤنی نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔سروے میں 100سے زائد شہروں والی ریاستوں میں سب سے صاف چھتیس گڑھ اور 100سے کم شہروں والی ریاست میں سب سے صاف جھارکھنڈ کو قراردیا گیا ہے ۔سروے کے پہلے ایڈیشن میں ملک کا سب سے صاف شہر میسور کو قراردیا گیاتھا اس کے بعد لگاتار تین سال 2017،2018 اور 2019میں شہر اندور کو سب سے صاف شہر قرار دیا گیا۔ مسٹرپوری نے جیتنے والے شہروں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ستھرائی کے تئیں مقامی لوگوں کے لگن کے اشارے ملتے ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر فاتح شہروں کے مقامی افسران کو انعام سے بھی نوازا ۔ مرکزی وزیر نے مقامی بلدیات کے صفائی ملازمین سے بھی بات چیت کی۔ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے منعقدہ اس پروگرام میں وزارت کے سکریٹری درگاشنکر مشرا اور دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے ۔مئی میں کچراسے پاک شہروں کے جائزہ میں اندور ، سورت اور نوی ممبئی کو فائیو اسٹار ریٹنگ دی گئی تھی۔پٹنہ جو بہار کی راجدھانی ہے سوچھ سرویکشن 2020 میں سب سے نچلے پائیدان پر ہے ، جبکہ اس کے اوپر مشرقی دہلی میونسپل کارپوریشن کا علاقہ اورپھر چنئی کارپوریشن کا حلقہ ہے ۔نتائج کا اعلان کرنے کے اس پروگرام‘ سوچھ مہوتسو’ میں 129 شہروں کو ایوارڈز سے نوازا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو ملک بھر کے شہروں میں صفائی سے متعلق ‘ سوچھ سرویکشن 2020’کے نتائج کا اعلان کرنا تھا ، لیکن وہ اس پروگرام میں شریک نہیں ہوسکے ۔یہ سروے گزشتہ 28 دنوں میں مکمل کیا گیا ہے ۔ سروے میں مجموعی طور پر4242 شہروں، 62 کنٹونمنٹ(چھاؤنی) بورڈ اور 97گنگا کنارے کے شہروں نے حصہ لیا۔ اس کے علاوہ 1.87 کروڑ افراد اس سروے میں شامل کئے گئے ۔ سروے میں 2020 ‘سوچھتا ٹیم’ نے 58 ہزار رہائشی اور 20 ہزار تجارتی کیمپسوں کا دورہ کیا اور 64 ہزار سے زائد وارڈوں کا جائزہ لیا۔ 7۔1 کروڑ افراد نے ‘ سوچھتا ایپ’ پر اپنا رجسٹریشن کرایا۔سوشل میڈیا پر 11 کروڑ سے زائد تبصرے کیے گئے ۔ اس عرصے کے دوران 5.5 لاکھ صفائی ملازمین کو سماجی بہبود کی اسکیموں سے منسلک کیا گیا ۔ تقریبا 84 ہزار سے زیادہ کوڑا اٹھانے والوں کو صفائی مہم سے جوڑا گیا ۔ متعدد میونسپل کارپوریشنوں نے معاہدے کی بنیاد پر چار لاکھ سے زائد ملازمین کی خدمات حاصل کیں۔بھاجپا کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب سوچھ سرویکشن نے جموں شہر کو انتہائی گندے شہروں میں شامل کیا جبکہ بھاجپا جموں کو ایک اسمارٹ شہر کی حیثیت سے ترقی دینے کا دعوی کرتی رہی ہے ۔واضح رہے شہری ترقی کی مرکزی وزارت نے جموں وکشمیر کی سرمائی راجدھانی جموں کو سوچھ سرویکشن 2020 میں جاری کردہ چوتھے سال ملک کے گندے شہروں میں شامل کیا ہے۔وہیں10 لاکھ سے کم آبادی والے ملک کے 382 شہروں اور قصبوں میں 2284.16 پوائنٹس کے ساتھ جموں کا نمبر 224 ہے جبکہ چھتیس گڑھ کا امبیکا پور 5428.31 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے۔اس سلسلے میںجموں میونسپل کارپوریشن کے میئر چندر موہن گپتا نے کہا کہ گذشتہ سال ہم 318 نمبر پر تھے اور وہاں سے ہم 224 پر پہنچ گئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ہمیںامید ہے کہ آنے والے سالوں میں معاملات میں بہتری آئے گی۔تاہم گپتا نے دعوی کیا کہ جموں میں صفائی مہم کو کوڈ 19 وبائی بیماری کے پھیلنے کی وجہ سے شدید دھچکا لگا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں اربن لوکل باڈیز بے اختیار ہیںاورہمارے پاس مستقل عملہ بھی نہیں ہے۔انہوںنے کہا کہ یو ایل بی کو بااختیار بنائے بغیر لوگوں کی توقعات کے مطابق ہونا ممکن نہیں ہے۔چونکہ جے ایم سی میں بی جے پی کو مطلق اکثریت حاصل ہے ۔وہیںخزب اختلاف جماعتوں نے جموں میں’سوچھ بھارت‘مہم پر عمل درآمد نہ کرنے کی وجہ سے زعفران بریگیڈکو تنقید کا نشانہ بنایا ۔اس سلسلے میںکانگریس لیڈر پرنب شگوترا نے کہاکہ سیاسی فائدوں کیلئے جذبات کا استحصال کرنے کے علاوہ بی جے پی نے جموں خطے کے عوام کے لئے کچھ نہیں کیا جنہوں نے پے درپے انتخابات میں ان کے حق میں بھاری اکثریت سے ووٹ دیے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھاجپا قیادت شہر میں صفائی کو یقینی بنانے پر توجہ دینے کی بجائے لوگوں کو غیر متعلقہ امور پر بے وقوف بنا رہی ہے۔شگوترا نے کہا کہ بھاجپا کی زیر قیادت کارپوریشن کے قیام کے بعد شہر میں شہری صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔انہوںنے کہا کہ ا س سال شہر کی درجہ بندی 318 سے 224 ہوگئی ہے لیکن جموں کو ایک انتہائی گندہ شہر سمجھا جانے سے بی جے پی ایک مشکل صورتحال میں آگئی ہے کیونکہ پارٹی یہ دعوی کرتی رہی ہے کہ جموں کوبہت جلد ’سمارٹ سٹی‘ قرار دیا جائے گاجو تمام معیار کو پورا کرتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا