سعودی عرب۔اسرائیل تعلقات ،فلسطین اور مشرق وسطی کے مجموعی مفاد کے حق میں:امریکہ

0
0

معاہدے کے مطابق اسرائیل اب اور فلسطینی علاقوں کو اپنے ساتھ ضم نہیں کرے گا
یواین آئی

واشنگٹن؍؍سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین تعلقات کی بحالی مسئلہ فلسطین کے حل اور مشرق وسطی میں مجموعی علاقائی مفاد کے حق میں ہے۔امریکہ کے اس خیال کا اظہار صدررونیلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر جیرڈ کشنر نے کیا ہے۔ ایک بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کو بھی متحدہ عرب امارات کی طرح اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحال کے رخ پر قدم اٹھانا چاہئے۔ یہ قدم کرے بہر لحاظ سعودی مفاد میں ہوگا اور اس طرح اس کے اور اسرائیل کے مشترکہ دشمن ایران کے عزائم کمزور ہوں گے۔مسٹر جیرڈ کشنر نے مزید کہا کہ تعلقات کی یہ بحالی نہ صرف سعودی دفاع کے لیے بہتر ہوگی بلکہ اس سے فلسطینی عوام کو بھی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ سلامتی اور اقتصادی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو عربوں کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات مشرقی وسطی کے سبھی ممالک میں مفاد میں ہیں اور خلیجی تعاون کونسل کے کئی رکن ممالک اس سلسلے کا آغاز دیکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کا متحدہ عرب امارات کی طرح اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا اس لحاظ سے بھی اہم ہے کہ اس طرح ایران کی حوصلہ شکنی ہوگی جس پر دہشت گرد گروپوں کی مدد کا الزام ہے۔مسٹر جیرڈ کشنرنے اس طرف بھی اشارہ کیا کہ سعودی۔اسرائیل تعلقات سے اتفاق نہ کرنے والے ملکوں میں زیادہ تر کا تعلق ایران سے ہے۔حال ہی میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان باہمی تعلقات قائم کرنے کے لئے ایک امن معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت اسرائیل اب اور فلسطینی علاقوں کو اپنے ساتھ ضم نہیں کرے گا۔ معاہدے کی رو سے اسرائیل کے ساتھ پر امن تعلقات والے ممالک کے لوگ مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لئے وہاں تک کا بہ آسانی سفر کر سکیں گے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا