18جولائی شوپیان انکائونٹر،اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری جاری

0
0

اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں،فوج ملی ٹینسی مخالف کارروائیوں کی اخلاقی اصولوں پر کار پابند :دفاعی ترجمان
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍فوج نے منگلوار کے روز کہا ہے کہ18جولائی امشی پورہ شوپیان انکائونٹر کی اعلیٰ سطحی کورٹ آف انکوائری جاری ہے ۔فوج کے ترجمان نے بتایا کہ معاملے کی نسبت اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کئے جارہے ہیں جبکہ شہری گواہوں کو بھی کورٹ آف انکوائری کے سامنے پیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے ۔فوج نے کہا ہے کہ شوپیان انکاؤنٹر کی اعلی سطحی انکوائری جاری ہے جبکہ فوج ملی ٹینسی مخالف کارروائیوں کے دوران اخلاقی اصولوں کی پاسداری پر کار پابند ہے۔امشی پورہ شوپیان میں 18جولائی کو ایک تصادم آرائی میں تین نامعلوم اور عدم شناخت جنگجوئوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا ۔مہلوکین کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صوبہ جموں کے پہاڑی وسرحدی ضلع سے تعلق رکھنے والے 3کنبوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ہلاک کئے گئے نوجوان جنگجو نہیں بلکہ اُنکے لخت جگر ہیں ،جو مزدوری کیلئے شوپیان گئے ہوئے تھے ۔11اگست کو فوج نے بیان دیا تھا کہ اس سے نے سوشل میڈیا رپورٹس کا نوٹس لیا ہے ،کیونکہ بعض نے اس انکائونٹر کو جعلی قرار دیا ۔فوج نے یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات ہوگی ،جس کا حکم دیا گیا ہے ۔ جاری کردہ ایک بیان میں دفاعی ترجمان، کرنل راجیش کالیا نے کہا کہ 11 اگست کو آپریشن امشی پورہ شوپیان سے متعلق ایک اعلی سطحی کورٹ آف انکوائری تشکیل دی گئی ،جسکی کارروائی جاری ہے ۔دفاعی ترجمان نے کہا’اہم گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جارہے ہیں اور پیشرفت پر گہری نگاہ رکھی جارہی ہے جبکہ شہری گواہوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کورٹ آف انکوائری کے سامنے پیش ہوں۔ کرنل کالیا نے مزید بتایا کہ اس کے ساتھ ہی جموں وکشمیر پولیس کی سرپرستی میں راجوری سے ڈی این اے کے نمونے اکٹھے کیے گئے ہیں اور 18 جولائی 2020 کو مارے گئے عسکریت پسندوں سے ملانے کے لئے بھیجے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج انسداد ملی ٹنسی مخالف تمام کارروائیوں کے دوران اخلاقی اصولوں کی پاسداری پر کاربند ہے‘۔ان کا کہناتھا ’جن کیسز میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں ،ان کی قانون کے مطابق مناسب کارروائی کے تحت تحقیقات کی جاتی ہیں۔ان کا کہناتھا ’ چونکہ اس معاملے کی تفتیش جاری ہے ، لہٰذا مناسب قانونی عمل کو متاثر کیے بغیر مزید تفصیلات وقتا فوقتا شیئر کی جائیں گی ‘۔یاد رہے کہ جموں و کشمیر پولیس کی ایک خصوصی ٹیم نے حال ہی میں راجوری کا دورہ کیا تھا اوردعویٰ کرنے والے تینوں کنبے کے افراد خانہ سے ڈی این اے کی خاطر نمونے اکٹھے کیے ۔ یہ نمونے فارینسک سائنس لیبارٹری (ایف ایس ایل) کو بھیجے گئے تھے، جن کی رپورٹ5 ستمبر تک آنے کی توقع کی جارہی ہے۔ دعویٰ کرنے والے کنبے آزاد تحقیقات کا مطالبہ کر رہے ہیں ، جس کا مطالبہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ،دیگر سول سوسائٹی گروپس اور سیاسی جماعتوںنے بھی کیا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا