سڑکوں کی حالت میں کب آئے گا سدھار؟

0
0

حکومت نے کئی مقامات پر سڑکیں تعمیر کیں،زمین کی کٹائی ہوئی اور چھوڑ دیں ،برسوں گزر گئے اس انتظار میں کہ ان کی مرمت کی جائے گی،تارکول بچھایا جائے گا لیکن ایسا ہر جگہ ہوا نہیں۔کئی مقامات پر سڑکوں کیلئے لوگوں نے اپنی اراضی وقف بھی کی لیکن ان کے خواب آج تک پورے نہیںہوئے اور انتظار ہی رہ گیا ۔محکمہ پی ایم جی ایس وائی اور محکمہ تعمیرات عامہ کی کئی سڑکوں کی حالت کو دیکھ کر عوام پریشان ہے اور کئی مقامات پر سڑکوں پر تارکول بچھانے کیلئے دہائیوںکا انتظار بھی کسی مصیبت سے کم نہیںہے۔ضلع کشتواڑ میں بونجواہ دونادی سڑک پر تارکول بچھانے کیلئے مقامی عوام کو دہائیوں تک انتظار کرنا پڑا اور بالآخر ان کے اس مطالبے کو دو دہائیوں کے بعد پورا کیا گیاجہاں اس سڑک پر تارکول بچھایا گیا اور سڑک پر تارکول بچھانے کی خوشی میں مقامی عوام نے سابق وزیر جی ایم سروڑی کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جی ایم سروڑی نے اپنے دور اقتدار میں اس سڑک کی تعمیر کیلئے اہم اقدامات اٹھائے ۔واضح رہے دونادی بونجواہ سڑک کی حالت کافی خستہ تھی اور کسی موت کے کنویں سے کم نہیںتھی جبکہ اس حالت میں مریضوں اور حاملہ خواتین کو کافی مشکلات کا سامنا تھا جہاں مقامی عوام حاملہ خواتین کو چار پائی پر ہسپتال پہنچاتے تھے کیونکہ اس سڑکی حالت کافی ابتر تھی ۔اسی طرح جموں و کشمیر کی کئی سڑکیں حکومت کی نظروں کی منتظر ہیں کہ ان کی بھی مرمت کی جائے گی اور عوام کو راحت ملے گی۔سابق لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو نے بھی سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات اٹھائے اور اب عوام کی نظریں نئے ایل جی سنہا پر ہیں کہ سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔راجوری تھنہ منڈی سڑک بھی ان دنوں خوب سرخیوں میں ہے اور حکومت کی توجہ طلب کر رہی عوام کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہی ہے ۔سڑک پر بڑے بڑے گھڈے کسی مصیبت سے کم نہیں حالانکہ اس سڑک پر سے تھنہ منڈی کی ایک بڑی عوام کا راجوری آنا جانا رہتا ہے اور اس سڑک کی حالت کو لیکر مقامی عوام کئی طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہی ہے ۔متعلقہ محکمہ جات کو چاہئے کہ عوامی پریشانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے سڑکوں کی حالت کو بہتر بنانے میں بروقت کاروائی ہر جگہ عمل میں لائی جائے اور حکومت کو بھی ایسے حالات میں متعلقہ انتظامیہ کو سخت ہدایات جاری کرنی چاہئے تاکہ سڑکوں کو مرمت اور تارکول کی خاطر دہائیوں تک انتظار نہ کرنا پڑے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا