پرتاپ گڑھ ۔ پریس ریلیز ۔ملک کی مختلف سیکولر پارٹیوں خصوصی طور سے کانگریس ،سماج وادی پارٹی و بہوجن سماج پارٹی پر مسلمانوں کو پورا اعتماد تھا کی آئین میں دیئے گئے انکے حقوق کا تحفظ مذکورہ سیکولر پارٹیاں کریں گی ،لیکن وقت وقت پر انہوں نے مسلمانوں کے ساتھ فریب کر سیکولرزم کا نعرہ دے کر ان کے ووٹ حاصل کرتی رہی ۔رام جنم بھومی بابری مسجد کے معاملے میں ان سیکولر پارٹیوں کا کردار پوشیدہ طور پر مندر کے حق میں مثبت رہا ہے ، مگر رام مندر کی سنگ بنیاد نے ان سیکولر پارٹیوں کی فسطائ ذہنیت کو بے نقاب کرکے مسلمانوں کو سوچنے پر مجبور ضرور کر دیا کہ آج تک جس کو سیکولر سمجھ کر ووٹ دیتے رہے وہ تو بی جے پی سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے ۔ پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر عبدالرشید انصاری نے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا ۔
پیس پارٹی کے قومی نائب صدر ڈاکٹر انصاری نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کے لیئے 6/ دسمبر کا دن قیامت صغریٰ سے کم نہیں تھا جس روز مسجد کو شہید کر دیا گیا ۔مسلمانوں کو سیکولر پارٹیوں کی حکومتوں اور ان سب سے بڑھ کر عدالت سے انصاف کا پورا اعتماد تھا ۔اس اعتماد کی بنیاد صدیوں پرانی وہ رواداری تھی کہ جس کے قیام میں اشوک سے لے کر مسلم حکمرانوں نے اہم کردار ادا کیا تھا ، جس کے تحت اس ملک کے مختلف مذاہب کے لوگ ہمیشہ سے مل جل کر ایک دوسرے کے مذہب کا احترام کرتے آئے ہیں ، لیکن مسلمانوں کے اس اعتماد کی عمارت کو بابری مسجد کی طرح منہدم کر دیا گیا ۔عدالت سے مسلمانوں کو نظریاتی سطح پر تو انصاف ملا لیکن عملی سطح پر مایوسی ہاتھ آئ ۔ گزشتہ 5/ اگست کا دن بھی تاریخ کے صفحات پر رقم ہوگا کہ ایک عبادت گاہ کی سنگ بنیاد سیکولر ملک کے وزیر اعظم کے ہاتھوں عمل میں آئ جس کی تائید ملک کی تمام سیکولر پارٹیوں نے کیا اور اپنے چہرے کی سیکولرزم کی نقاب کو اتار کر پھینک کر یہ واضح کر دیا کہ اگر مسلمانوں کے لیئے انصاف و ہندو شدت پسندوں کے جذبات کی تسکین میں سے کسی ایک کو منتخب کرنا پڑے گا تو یہ سیکولر پارٹیاں ہندو شدت پسندوں کو ترجیح دے گیں ۔ بی جے پی و آر ایس ایس ہمیشہ کانگریس ،سماج وادی پارٹی و بی ایس پی دیگر مسلم ووٹوں کے سوداگر سیاسی پارٹیوں کے مصنوعی سیکولرزم کے لیئے تنقید کرتی رہی ،مگر ان سیکولر پارٹیوں نے ثابت کر دیا کہ وہ سیکولر نہیں بلکہ وہ ہندتو نظریات کی بھرپور حمایت کرتی ہیں ۔ مسلمانوں کو اب مزید سیاسی طور پر بیدار ہوکر اپنی سیاسی پارٹی کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے اسی میں ان کا مفاد بھی ہے ۔کب تک غیروں کا پرچم لے کر دوڑتے رہوگے۔ آج تک مصنوعی سیکولرزم سے مسلمانوں کو کیا حاصل ہوا ہے وہ اب پوشیدہ نہیں رہا ۔سیکولر پارٹیوں کی فسطائ ذہنیت کا اب انکشاف ہو چکا ہے اب کچھ باقی نہیں رہا ۔5/ اگست نے یہ پیغام دے دیا کہ سیکولرزم ، سوشلزم اور اقلیتوں خصوصی طور سے مسلمانوں کے حقوق اب قصہ پارنیہ بن چکے ہیں ،اور ہندو قوم پرستی کا احیا گاندھی کے اس ملک کی نئ منزل ہے ۔افسوس کی آزادی کے بعد سے آج تک مسلم ووٹوں کے سہارے اقتدار پر قابض رہنے والی کانگریس بھی یہ تاثر دینے میں بی جے پی کے ساتھ کھڑی نظر آئ ۔کانگریس یہ تاثر دینے میں ناکام رہی کہ رام اس ملک کی تہذیب ، ثقافت و انسانی رواداری کی روح ہیں ، رام کو اجودھیا کے ایک آراضی تک محدود کرنا جو کہ صدیوں تک مسجد رہی ہے یہ رام و ملک کی سیکولر قدروں کی توہین ہے ۔دراصل کانگریس میں یہ حوصلہ ہی نہیں ہے جو خود آزادی کے بعد سے سیکولرزم کی نقاب پہن کر فسطائیت کی پرورش رہی ہے وہ سچ کیسے بولتی ، جس کا ثمرہ آج سامنے ہے ۔