مریضوں کی خدمت کو اپنی زندگی کا مقصد بنالیا

0
0

اے این ایم رنکو کماری گائے گھاٹ پرائمری ہیلتھ سنٹر میں تعینات ہیں
مظفر پور۔5 اگست:اے این ایم رنکو کماری سے سیکھیں مریضوں کی حقیقی خدمت کا کیا احساس ہوتا ہے۔ مریض کے اہل خانہ کی طرف سے مہلک حملے کے بعد بھی ان کے قدم اپنے فرائض سے پیچھے نہیں ہٹے۔ صحتیاب ہونے کے بعدوہ دوبارہ مریضوں کی خدمت میں لگ گئیں۔ گائے گھاٹ پرائمری ہیلتھ سنٹر میں تعینات اے این ایم رنکو کماری کو 5 اگست، 2016 کادن آج بھی یاد ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ ایک حاملہ خاتون کو پرائمری ہیلتھ سنٹر لایا گیا تھا۔ سینٹر کے تمام اسٹاف نے ہر ممکن کوشش کی، لیکن ڈاکٹر صاحب نے ان کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے انہیں مظفر پور ریفر کردیا۔ خاتون کے سرپرست اسے مظفر پور اسپتال لے جانے کے بجائے اپنے گھر لے گئے۔ خاتون کو مناسب اور بروقت علاج نہ ملنے سے اس کا انتقال ہوگیا۔ موت کے بعد، خاتون کے سرپرست اور لواحقین اس کے مردہ جسم کے ساتھ دوبارہ اسپتال پہنچ گئے۔ انہوں نے رنکو کماری سے پوچھا ڈاکٹر کہاں ہیں؟ رنکو نے بتایا کہ ڈاکٹرصاحب ا بھی دوسرے مریض کو دیکھ ر ہے ہیں۔ اسی دوران پیچھے سے کسی نے رنکو کماری کے سر پر لوہے کی چھڑ سے اتنی زور سے مارا کہ وہ نیچے گر کر بیہوش ہو گی۔ جب رنکو کی ساتھی شیو پری نے دیکھا کہ رنکو بیہوش ہوگی ہے تو اس نے اسے اٹھایا اور بستر پر لیٹاکر ڈاکٹر کو بلایا۔ رنکو کی حالت اتنی خراب تھی کہ اسے آکسیجن کے ساتھ مظفر پور اسپتال ریفر کرنا پڑا۔ جب وہ کچھ دنوں اسپتال میں رہ کر علاج کے بعد صحت مند ہوگئی تو پھر اسی جوش و خروش سے اپنے کام پر لوٹ آئی۔مریض کے ساتھ کبھی بھی امتیازی سلوک نہ کریں:رنکو کماری نے بتایا کہ غصے سے صحت کارکنان پر حملہ کرنے والے افراد ذہنی مریض ہوتے ہیں۔ اگر ہم ان کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیں تو دوسرے مریض مشکل میں پڑ جائیں گے اور ان کی جان کو خطرہ ہوگا۔ لہٰذا میں تمام اے این ایم سے کہنا چاہتی ہوں کہ وہ صرف اور صرف خدمت کے جذبہ کے ساتھ اپنے کام پر توجہ دیں، کیونکہ ان کی ٹیبل پر پڑا مریض نہ دوست ہے اور نہ ہی دشمن۔ وہ صرف مریض ہے، جس کی خدمت کرنا اور اس کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنا ایک صحت کارکن کا فرض ہے۔ وہ مریضوں کے سرپرستوں سے بھی یہ کہتی ہے کہ آپ بھی اپنے غم و غصے پر قابو رکھیں اور صبر کے ساتھ صحت کارکنان کو کام کرنے دیں۔ کیونکہ کوئی بھی ڈاکٹر یا اے این ایم آپ کے مریض کا دشمن نہیں ہے۔ وہ ہر ممکن حد تک اسے بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر آپ جلد از جلد ڈاکٹروں کے مشورے پر عمل کریں تو آپ کا مریض صحت مند ہوسکتا ہے۔بچوں کی زندگی چمکی بخار سے بھی بچا چکی ہیں: رنکو کماری نے بتایا کہ رمیش رائے کی 3 سالہ بیٹی کلپنا کماری اور لکشمن نگر کے گوپی رائے کے 3 سالہ بیٹے اندرجیت کو بھی ڈاکٹر صاحب کی مدد سے چمکی بخار کی ابتدائی علاج کے بعد چمکی بخار کی تصدیق کے لئے ایس کے ایم سی ایچ،مظفرپور بھیج دیا گیا تھا۔ علاج کے بعددونوں بچے صحت مند ہوکر اور اپنے اپنے گھروں میں اپنے والدین کے ساتھ ہنس کھیل رہے ہیں۔ انہیں ہنستے، کھیلتے دیکھ کر دل خوش ہوجاتا ہے اور احساس ہوتا ہے کہ خدا نے ہمیں ایک بڑی ذمہ داری دی ہے۔ یہ احساس ہمیں اپنے کام اور ذمہ داری کے لئے نئی توانائی سے لبریز کردیتا ہے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا