ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ کی تشکیل

0
0

عرضی پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
یواین آئی

نئی دہلی؍؍سپریم کورٹ نے پورے ملک میں چھ سے 14سال کی عمر کے بچوں کے لیے یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنے کی غرض سے ‘ ایک ملک ایک تعلیمی بورڈ ’تشیکل دینے سے متعلق عرضی پر سماعت سے جمعہ کو انکار کردیا۔جسٹس ڈوی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی ڈویژن بنچ نے پیشہ سے وکیل اشونی اپادھیائے کی مفاد عامہ کی عرضی یہ کہتے ہوئے خارج کردی کہ یہ فیصلہ سازی سے متعلق معاملہ ہے اور وہ اس معاملے میں دخل نہیں دے سکتی ۔جسٹس چندر چوڑ نے کہاکہ ملک کے تعلیمی نظام کی وجہ سے بچوں پر بستہ کا بوجھ پہلے سی ہی زیادہ ہے اور کیانصاب کو ایک ساتھ ملاکر عرضی گزار یہ بوجھ مزیدبڑھانا چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہاکہ ،‘‘ آپ چاہتے ہیں کہ عدالت سبھی بورڈوں کو ضم کرکے ایک بورڈ بنانے کاحکم دے ۔یہ ہم نہیں کرسکتے ۔یہ پالیسی سے متعلق معاملہ ہے اور اس میں ہم کوئی فیصلہ نہیں کرسکتے ۔عرضی گزار چاہتے ہیں تو اپنی بات حکومت کے سامنے رکھ سکتے ہیں ۔ ’’مسٹر اپاھیائے نے پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کے لیے اشیااور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی )کونسل کے طرز پر قومی تعلیمی کونسل یا قومی تعلیمی کمیشن کی تشکیل کے امکانات تلاش کرنے کی مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی ۔عرضی گزار نے چھ سے 14سال کی عمر کے بچوں کے لیے یکساں نصاب رکھنے کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایت دینے کی درخواست کی تھی ۔عرضی گزار کا کہنا تھا کہ آئین کی دفعات(اے )51 ، 46(ایف )39 ،(2) 14،15،16،38کے جذبہ کوقائم رکھنے کے لیے ایساکرنا ضروری ہے ۔مسٹراوپادھیائے نے چھ سے 14سال کے بچوں کے نصاب میں بنیادی حقوق ، فرائض ، پالیسی سے متعلق اصولوں کے علاوہ آئین کے مقدمہ کے مقاصد کو شامل کیے جانے اور انکی تعلیم سب کے لیے لازمی قرار دیئے جانے کی ضرورت کا اظہار کیاتھا۔عرضی میں انڈین سرٹیفیکٹ آف سکنڈری ایجوکیشن (آئی سی ایس ای )بورڈ اور سنٹرل بورڈ آف سکنڈری ایجوکیشن ( سی بی ایس ای )کو ضم کرکے ‘ون نیشن ون ایجوکیشن بورڈ ’تشکیل دینے کے امکانات تلاش کرنے کے لیے مرکز کو ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی ۔دریں اثنا مسٹر اوپادھیائے نے بتایاکہ وہ اپنے درخواست کے ساتھ حکومت سے رجوع کریں گے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا