کانگریس صرف پارٹی نہیں بلکہ ایک سیاسی تحریک ہے جس نے ملک کو آزادی دلائی

0
0

راجستھان میں جاری سیاسی اٹھا پٹخ پر سینئر کانگریسی لیڈر محمد اسلم کا بیان

محمد سیف اللہ

رکسول //پچھلے ستر سالوں کے دوران برسوں تک ملک کے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالے رکھنے والی کانگریس صرف ایک سیاسی پارٹی ہی نہیں ہے جس کا وجود اقدرار کی لالچ کے لئے وجود میں آیا ہو بلکہ میں اسے ایک ایسی تحریک کا عنوان مانتا رہا ہوں جس کی قیادت میں طویل جد وجہد اور قربانیوں کے طفیل ملک نے انگریزوں کی غلامی کے بعد آزادی کی صبح دیکھی تھی،یہی وجہ ہے کہ اپنے پاکیزہ اور مستحکم اصولوں کی حفاظت کرتے ہوئے کانگریس نے ملک کی آبرو کو بچائے رکھنے کے لئے جس طرح کی کامیاب پیش رفتیں کی ہیں وہ تاریخ کا اہم حصہ ہیں،یہ اور بات ہے کہ آزادی کے بعد اس سیاسی جماعت کی صف میں کچھ ایسے لوگ بھی آ کھڑے ہوئے جنہوں نے سازشی کرداروں کے تحت کانگریس کی جڑوں کو کمزور کرنے اور گاندھی خاندان کی روایتوں کو کچلنے کے لئے ایسے عملی اقدام کئے کہ یکے بعد دیگرے کانگریس کی پیشانی پر کئی بدنما داغ نے اس کی پوری جد وجہد کو مشکوک بنا دیا جس کا سیدھا نقصان کانگریس کو اقتدار سے بے دخلی کی صورت میں اٹھانا پڑا،مگر اس کے باوجود مجھے اس حقیقت کے اعتراف میں کوئی تردد نہیں کہ کانگریس کل بھی اس ملک کا وقار واعتبار تھی اور آئندہ بھی ملک کی باگ ڈور پوری خوبصورتی کے ساتھ یہی اٹھا سکتی ہے یہ باتیں ہند نیپال کی سرحد پر واقع آداپور بلاک کے سابق پرمکھ اور سینئر کانگریسی لیڈر محمد اسلم نے راجستھان میں جاری سیاسی اٹھاپٹخ سے متعلق میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہیں،انہوں نے کہا کہ بھلے ہی اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے کانگریس کی پالیسیوں پر سوال کھڑے کئے جاتے رہے ہوں اور ان کی پیش رفتوں پر تعصب وجانب داری یا کنبہ پروی کا الزام لگایا جاتا رہا ہو مگر سچ یہ ہے کہ جس نے بھی کانگریس کا دامن پکڑ کر آگے بڑھنے کی کوشش اسے بغیر کسی ذاتی بھید بھاو کے بہت اوپر تک پہونچا دیا جس کی ایک واضح مثال سچن پائلٹ اور جیوتی رادتیہ سندھیا ہیں،ہمیں نہیں بھولنا چاہئیے کہ سچن پائلٹ کو صرف 42 سال کی عمر میں کانگریس نے وہ سب کچھ دے دیا جس کی عام طور ایک سیاست داں تمنا کرتا ہے 2004 سے 2014 تک نہ صرف ایم بننے کا موقع دیا بلکہ منموہن سنگھ سرکار میں وزارت بھی دی،سب سے کم عمر کے ایم پی بننے کا اعزاز بھی بخشا،راجستھان کانگریس کا صدر بنایا اور اسمبلی الیکشن جیتنے کے بعد نائب وزیر اعلی بھی بنادیا،یہی حال کچھ جیوتی رادتیہ سندھیا کا بھی رہا اپنے والد کے انتقال کے بعد جب انہوں نے کانگریس کی انگلی پکڑ کر چلنا شروع کیا تو باپ کی موروثی سیٹ سے کانگریس نے ٹکٹ دے کر ان کو ایم پی بنایا،اس کے بعد 2004 /2009 اور 2014 کے عام انتخابات میں کانگریس کے ہی ٹکٹ پر جیت کر ایم پی بن گئے ان کے قدم کو اور آگے بڑھانے کے لئے منموہن سنگھ سرکار میں سندھیا کو وزیر مواصلات بھی بنادیا گیا،محمد اسلم نے کہا کہ کانگریس سے اتنا سب کچھ ملنے کے بعد بھی ان دونوں نے وقتی فائدے لئے جس طرح کا رخ اپنایا اسے مطلب پرستی اور پارٹی کے ساتھ غداری کے سوا کچھ نہیں کہا جاسکتا،انہوں نے کہا کہ کانگریس ہمیشہ زمینی سچائیوں سے جڑ کر آگے بڑھنے پر یقین کرتی ہے مگر ایسے ہی تنگ خیال اور فتنہ پرور لوگوں کی وجہ سے پارٹی کو بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا اور میں سمجھتا ہوں کہ جب تک ایسے لوگ پارٹی کا بنیادی حصہ رہیں گے کانگریس کی مشکلیں بڑھتی رہیں گی اس لئے ان کے خلاف سخت قانون اور پالیسی کے تحت کارروائی کی ضرورت ہے،پارٹی میں اندورنی انتشار سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے نہ صرف اس سے انکار کیا بلکہ کہا کہ سونیا گاندھی،راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی سمیت پارٹی کے تمام ذمہ دار ارکان مضبوط قوت ارادی کے مالک ہیں اور ان کے ہر فیصلے ملک کے مفاد کو سامنے رکھ کر لئے جاتے ہیں یہ نہ تو فرقہ پرستی کی حمایت کرتے ہیں اور نہ ہی ایسا قدم اٹھانا ان کے مشن کا حصہ ہے جس سے ملک کے جمہوری اقدار کو ٹھیس پہنچتی ہو۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا