اب میری کوئی اور تمنا بھی نہیں ہے
تاعمر مگر تجھ سے بچھڑنا بھی نہیں ہے
میں تیری محبت میں گرفتار ہوں تو کیا
ماں باپ سے مجھ کو ذراملنا بھی نہیں ہے
فتوے تو میں دوں گا رہوں چاہےجہاں بھی
فتویٰ کسے کہتے ہیں سمجھنا بھی نہیں ہے
اسلام پر تو جان کی بھی بازی لگا دوں
مسجد کا مگر رخ مجھے کرنا بھی نہیں ہے
مظلوم پہ ہوا ظلم ہمیں دکھ تو ہے لیکن
ظالم سے میاں ہم کو تو لڑنا بھی نہیں ہے
تم احتشام موسیٰ یا ہارون نہیں ہو
اس دور کے فرعون سے ڈرنا بھی نہیں ہے
محمد احتشام انصاری
شعبہ عربی فارسی
الہ آباد یونیورسٹی
9598610529