کورونا بچوں اور نوعمروں کی ذہنی صحت خراب کر سکتا ہے

0
0

نیم ہنس نے ذہنی صحت کے لئے ہدایت نامہ جاری کیا

پٹنہ / / گزشتہ 4 ماہ سے لوگوں میں کورونا کے بارے میں عدم تحفظ کا احساس مزید بڑھ گیا ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اس سے پہلے کوئی وبائی بیماری نہیں تھی۔ ماضی میں طاعون، ہیضہ، ہسپانوی فلو، ایشین فلو، سارس، میرس اور ایبولا جیسے وبائی امراض نے بھی عالمی سطح پر لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ لیکن کوویڈ۔۹۱ کی وبا بالکل مختلف ہے۔ اس سے پوری دنیا میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ عالمی سطح پر مستقل کوششوں کے باوجود، کوویڈ۔۹۱ کا درست علاج نہ ہونا لوگوں میں مستقل خوف کا احساس بڑھاتا جارہا ہے، جو ان کی ذہنی صحت کو شدید متاثر کررہا ہے۔ اس سلسلے میں، نیم ہنس (نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز، بنگلور)، جو دماغی صحت پر کام کرنے والی ایک تنظیم ہے، نے معاشرے میں ہر عمر کے لوگوں کے لئے ایک رہنما ہدایت جاری کی ہے۔
نوعمروں کی ذہنی حالت کو سمجھنے کی ضرورت:گائیڈ میں کہا گیا ہے کہ والدین کونو عمری کے دوران ہونے والی ترقیاتی تبدیلیوں سے آگاہ ہونا چاہئے۔ نوعمروں میں بچوں کے مقابلے کوویڈ۹۱ سے متعلق امور کی بہتر سمجھ ہوتی ہے۔ کورونا کی وجہ سے، نوجوانوں اور دوشیزاؤں میں ان کے مستقبل کے بارے میں غیر یقینی صورتحال میں بہت اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے نوعمروں میں ذہنی افسردگی، مستقل اضطراب اور سنگین حالات میں خودکشی تک نوبت سامنے آ رہی ہے۔ اس کے لئے، یہ ضروری ہے کہ والدین نوعمروں کی ذہنی حالت کو سمجھیں اور انفیکشن کی وجہ سے درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں ان کے ساتھ تعاون کریں۔ اسکولوں اور کالجوں کی طویل مدتی تعطیل، دوستوں سے دوری، امتحانات کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور نوجوانوں کے سامنے ملازمتوں کے تحفظ، ان کے کیریئر کے انتخاب اور دباؤ کی وجہ سے تنہائی، مایوسی، جارحیت اور چڑچڑے پن پیدا ہوسکتے ہیں۔ ان حالات میں، نو عمر افراد غصہ، تنہائی اور جذباتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے تمباکو، شراب اور نشہ آوردوائیوں کا استعمال شروع کرسکتے ہیں۔
نوعمروں اور نوجوانوں کومایوسی سے بچائیں: والدین کو اپنے نوعمر بچوں میں کسی بھی جذباتی یا طرز عمل کی تبدیلی کا بغور مشاہدہ کرنا چاہئے۔ بعض اوقات یہ تبدیلیاں لطیف ہوسکتی ہیں۔ والدین اس کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ والدین کو نوجوانوں اورنو عمروں کی باتیں سننے، ان کی مشکلات کو قبول کرنے، ان کے شکوک و شبہات کو دور کرنے اور انہیں یقین دلا کر مسائل کو حل کرنے میں جذباتی مدد کرنی چاہئے، کورونا کے بارے میں بھی بہت ساری گمراہ کن معلومات پھیلائی جارہی ہیں۔ لہٰذا، والدین کو نوعمروں کو قابل اعتماد ذرائع فراہم کرنے کی ضرورت ہے جیسے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن، وزارت صحت و خاندانی بہبود، آئی سی ایم آر، سی ڈی سی۔ وغیرہ سے معلومات حاصل کرنے کی ترغیب دیں تاکہ وہ صحیح معلومات حاصل کرسکیں۔
بچوں کا بھی خیال رکھیں:کورونا مدت میں بچے آسانی سے ذہنی دباؤ کا شکار ہوسکتے ہیں۔ کنبہ کے کسی ممبر میں کورونا کی تصدیق، کسی ممبر کا کوارنٹائین سینٹرجانا، یا کسی کنبہ کی مالی حالت کمزور ہوتی ہے اور جن چیزوں کی انہیں ضرورت ہوتی ہے وہ آسانی سے دستیاب نہیں ہوتی توبچے اس مدت میں زیادہ ذہنی طور پر پریشان ہوسکتے ہیں۔ لہٰذا والدین کویہ چاہئے کہ بچوں کوکورونا سے متعلق معلومات سے روشناس نہیں کرائیں۔ میڈیا کی نمائش کو محدود کریں، خاص طور پر اگر خوف، احتجاج یا انفیکشن کے بارے میں خطرناک معلومات دی جارہی ہوں۔ بچوں کے سامنے کورونا پھیلاؤ پر بحث کرنے سے گریز کریں۔
والدین کو روزمرہ کے معمولات پر کام کرنا چاہئے:والدین کو چاہئے کہ اپنے بچوں کے لئے ایک نیا معمول بنائیں۔ اس معمول میں تعلیمی کام، کھیل، ساتھیوں کے ساتھ فون پر گفتگو کرنا یا وقت کو دوسری طرح کی ٹکنالوجی کے ساتھ استعمال کرنا چاہئے۔ بچوں کے کھانے اور سونے کا وقت مقرر کریں۔ روزانہ معمول کے ایک حصے میں کچھ گھر کے اندر ورزشیں کرنا بہتر ہوگا جیسے یوگا، اسٹریچ، اسکیپینگ کرنا، وغیرہ۔ تاہم اس معمول کو مزید سخت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسے وقت کے ساتھ بدلنا بھی چاہئے۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا