ملک میں کورونا کے 45 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ

0
0

متاثرہ مریضوں کا تناسب5.2 فیصد
یواین آئی

نئی دہلی؍؍ ملک میں ابھی تک کورونا وائرس کے 45 لاکھ سے زیادہ ٹیسٹ ہو چکے ہیں اور ان میں تصدیق شدہ متاثرہ مریضوں کی جوتعداد سامنے آئی ہے ان کا تناسب صرف 5.2 فیصد ہے ۔ دنیا کے دیگر ممالک میں جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کی جانچ ہورہی ہے وہاں بھی متاثرہ افراد کا تناسب تقریبا اتنا ہی ہے ۔اب تک ملک میں 45،24،317 نمونوں کی جانچ کی جاچکی ہے ، جبکہ کورونا کے مصدقہ مریضوں کی کل تعداد 2،36،657 ہے ۔ ہندوستان میں اس وقت کورونا کے 1،15942 مریض زیر علاج ہیں اور 1،14073 افراد اس وبا سے شفا پا چکے ہیں۔مرکزی حکومت ملک میں کورونا وائرس ‘کوڈ ۔19’ کے بڑھتے ہوئے معاملوں پر کافی سنجیدہ ہے اور اس کی روک تھام، کنٹرول اور انتظام کے لئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ مل کر متعدد اقدامات کررہی ہے اور ان کا اعلی سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے ۔ وزارت صحت و خاندانی بہبود کی طرف سے ہفتہ کے روز جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 9887 نئے معاملے رپورٹ ہوئے ہیں اور اس دوران ملک میں 294 لوگوں کی موت ہونے سے اموات کی تعداد بڑھ کر 6642 ہوگئی ہے ۔ اس مدت میں کورونا کے 4،611 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اور مریضوں کی شفایابی کی شرح 48.20 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے ۔انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے کورونا کے مریضوں کی جانچ میں بھی کافی اضافہ کیا ہے اور فی الحال ملک میں کورونا کی جانچ کے لئے کل 742 لیبارٹری سرکرم ہیں جن میں 520 سرکاری اور 222 پرائیویٹ لیبارٹری ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 1،37،938 افراد کے کورونا ٹیسٹ ہوئے اور ملک میں اب تک 45،24،317 نمونوں کی جانچ کی جاچکی ہے ۔اس وقت ملک میں انفرادی طور پر کورونا ویکسین تیار کرنے کے لئے 30 سائنسی گروپس، انڈسٹری یونٹس کوششیں کر رہی ہیں اور لگ بھگ 20 گروپ اس میدان میں اچھی پیشرفت کررہے ہیں۔ہندوستانی صنعتی شعبے ایسے آٹھ ویکسینوں پر کام کر رہے ہیں اور اس میں سیرم انسٹی ٹیوٹ، بھارت بائیوٹیک، کیڈیلا اور بایو لاجیکل ای اہم نام ہیں۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے ماتحت لیبارٹریاں، شعبہ بایو ٹکنالوجی، کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئ آر) بھی چھ ٹیکوں پر کام کررہے ہیں۔ اور ان میں سے دو کے نتائج کافی مثبت سامنے آئے ہیں۔ملک میں جس طرح سے کورونا وائرس کے معاملوں میں اضافہ ہورہا ہے اور جو لوگ اس سے صحت یاب ہورہے ہیں، ان پر غور کرتے ہوئے بہت سے ماہرین "ہرڈ امیونٹی” کے طریقے کو آزمانے کی بات کر رہے ہیں لیکن یہ اقدام خود کشی ثابت ہوسکتا ہے ۔ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کا کہنا ہے کہ ہندوستان جیسے ملک کے لئے ‘ہرڈ امیونٹی’ کا استعمال ایک تباہ کن اقدام ثابت ہوگا اور اس طرح کی تجاویز کورونا کو شکست دینے میں معاون ثابت نہیں ہوسکتی ہیں کیونکہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔آئی سی ایم آر کے مطابق ہندوستان کی آبادی بہت زیادہ ہے اور یہاں آبادی کی کثافت بھی زیادہ ہے اور کچھ ایجنسیوں نے یہاں "ہرڈ امیونٹی” یعنی مرض کے خلاف اجتماعی قوت دفاع کی صلاحیت کو فروغ دینے کی جو تجویز دی گئی ہے وہ تباہ کن اقدام ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ اس سے لاکھوں افراد لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔جسے ملک کسی بھی حالت میں قبول نہیں کرسکتا۔اس قسم کے تجربے سے یہ وبائی انفیکشن ملک کی کم سے کم 60 فیصد آبادی میں پھیل سکتا ہے ، یعنی اس میں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ کوئی احتیاط برتنے کے بجائے پہلے کی طرح معمول کی زندگی بسر کریں۔ اس کا بنیادی خیال یہ ہے کہ اگر لوگ آپس میں زیادہ ملیں گے ، تو وائرس کا پھیلاؤ تیز تر ہوجائے گا اور جب وہ زیادہ تعداد میں انفیکشن سے دوچار ہوں گے تو جسم اس وائرس کے خلاف مدافعتی قوت حاصل کر لے گا یعنی لوگوں میں اینٹی باڈیز بن جائیں گے ۔ اس نوعیت کا تجربہ ملک کے عوام کے ساتھ کسی بھی قیمت پر نہیں کیا جاسکتا، یعنی ہم انہیں جان بوجھ کر وائرس کا شکار ہونے کا موقع فراہم کریں گے اور پھر دیکھیں گے کہ آیا ان کے جسم میں اینٹی باڈیز بن گئی ہیں یا نہیں۔ لیکن کئی بار صورتحال اس کے برعکس ہوسکتی ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک نے یہ تجربہ کرنے کی کوشش کی اور وہاں لوگوں نے کوئی احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیں، معاشرتی فاصلے پر عمل نہیں کیا اور اب اس کے نتائج ان کے سامنے ہیں اور ان ترقی یافتہ ممالک میں لاکھوں لوگ مر چکے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر کورونا وائرس کو پھیلنے کا ایک محدود موقع دیا گیا تو یہ معاشرتی سطح پر کووڈ ۔19 کے خلاف مدافعتی قوت پیدا کرے گا۔ برطانیہ ، امریکہ اور دوسرے یوروپی ممالک نے ابتدا میں یہ تجربہ کیا تھا اور اس کے نتیجے میں وہاں کتنی اموات ہوئیں یہ سب جانتے ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا