فہاد میر فاونڈیشن کے رضاکاروںنے پانچ مزدوروں کو بچایا
محمد جعفر بٹ؍ابراہیم خان
جموں؍؍ فہاد میر فائونڈیشن کے ممبران نے پانچ مزدوروں کو بچایااور انہیں انتظامیہ کی جانب سے ہر طرح کی سہولیات فراہم کی گئی تاکہ یہ لوگ آرام سے اپنے گھروں تک پہنچ سکیں،جموں و کشمیر میں بیرون ریاستوں کے درماندہ مزدور پیدل سفر کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو اس بات سے آگاہ کرنے والا کوئی نہیں کے انتظامیہ ان لوگوں کی مدد کے لئے بیٹھی ہے۔دس دس دن سے پیدل چل رہے مزدوروں کا حال بے حال ہو رہا ہے ان لوگوں میں اتنی بھی ہمت نہیں رہتی کہ یہ سو سکیں ،آج اگر ہم لوگ بڑے بڑے محلوں میں رہتے ہیں تو یہ ان مزدوروں کی دین ہے،چونکہ یہی مزدور اپنا خون پسینہ ایک کر کہ ہمارے محل بناتے ہیں آج اگر بڑے بڑے آفیسر اے سی آن کر کے اپنے بنگلے میں آرام کر رہاہے تو یہ ان مزدوروںکی وجہ سے ہے ۔لیکن آج ان مزدوروں کی حالت زار دیکھ کر روناآتا ہے کہ کوئی ان کی مدد کرنے کو تیار نہیں۔سماجی کارکن مسزرچی چوہان خان نے ان باتوں کا اظہار لازوال سے خطاب کرت ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز میں کچھ مزدوروں سے ملی جو سرینگر سے پیدل آر ہے تھے اور انھوں نے کلکتہ جانا تھا اور پچھلے بارہ دنوں سے چلتے چلتے ان کا حال بے حال ہو گیا تھا اور کسی بھی انسان نے انہیں یہ نہیں کہا کہ یو ٹی جموں و کشمیر کے اعلیٰ حکام سے بات کرو یہ آپ کی مدد کریں گئے،انہوں نے کہا کہ ان مزدوروں کی یہ حالت زار دیکھ کر ہم لوگوں نے ضلع انتظامیہ جموں سے بات کی اور ان کے گھر جانے کا انتظام کرایا۔مسز رچی نے کہا کہ جب سے کرونا وائرس شروع ہوا ہے تب سے لیکر آج تک ہر انسان کو کسی نہ کسی مشکلات کا سامنا ہے لیکن اگر کسی طبقہ کو سب سے زیادہ مشکلات درپیش ہیں تو وہ مزدور طبقہ ہے ،کیونکہ ایک مزدور کو دن بھر کام کرنے کے بعد شام کو اپنے گھر والں کے ساتھ کھانا نصیب ہوتا ہے ،اور لاک ڈاون کے چلتے مزدور کی دیہاڑی نہیں لگ رہی تو ایسے میں یہ مزدور کیا کھائے گا ،اور کہاں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سب سے بڑی مشکلات یہ ہے کہ جو بھی کرایہ دار ہیں سرکار کو ان کے لئے ایسے قانوں لاگوں کرنے چاہیے کے کوئی بھی مکان مالک کرایہ دار سے کرایہ وصول نہ کرے اور انسانیت کے ناطے یہ ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ایک دوسرے کی مدد کریں ۔لیکن بڑے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ مدد کے بجائے اس وقت مزدوروں کو دو دو ہاتھوں لوٹا جا رہا ہے ۔جہاں ہزار روپئے کرایہ تھا وہیں آج کے دنوں دو دو ہزار لیا جا رہا ہے تو ایسے میں وہ مزدور کیسے اپنے گھر جائے ،اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں کے وہ گاڑیوں میں سفر کر کے اپنے گھر کی اور جا سکے کیونکہ لاک ڈاون کی وجہ سے وہ مزدوری نہیں کر پایا تو پیسہ کہاں سے آٗے گااسیے حالات میں ایک مزدور پیدل سفر کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکار کی طرف سے مزدوروں کے لئے کافی سہولیات فراہم کرائی گئی ہیں لیکن نچلی سطح کے آفیسران لوگوں تک یہ سب پہنچنے نہیں دیتے۔انہپوں نے مزید یہ بھی کہا کے جو بھی بیرون ریاستوں کے مزدور جموں و کشمیر میں درماندہ ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے گھروں کی اور پیدل نہ نکلیں بلکہ انتظامیہ سے مدد لیں تاکہ انہیں راستے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔قرنطینہ مراکز پر بات کرتے ہوئے مسز رچی چوہان خان نے کہا کہ بیرون ریاستوں سے واپس آنے والے مزدوروں کو بھی قرنطینہ مراکز میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن ایسے میں ہر انسان کو صبر کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ انتظامیہ کرونا وائرس سے لڑنے کے لئے بھر پور کوشش کر رہی ہے۔کرونا وائرس کے چلتے انہوں نے عوام کو یہ پیغام دیا ،سماجی دوری ہی کرونا کا بہترین علاج ہے اور ایسے میں ہم سب کو چاہیے کہ کرونا کی اس جنگ میں ہم سب انتظامیہ کا بھرپور ساتھ دیں ،تاکہ ہم اس وبا سے نجات پا سکیں۔