گاڑیاں چل رہی ہیں،اِنکاعلاج کون کریگا؟

0
0

آل آٹو رپئیر اینڈ سپئر کی دکانیں بند ہونے سے عوام کو کافی مشکلات کا سامنا،ہمیں دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے :بشمبر داس
محمد جعفر بٹ؍؍ابرہیم خان

جموں؍؍کرونا وائرس کے چلتے لاک ڈاون تین اور جب سے لاک ڈاون شروع ہوا ہے تب سے لیکر آج تک ہر انسان کسی نہ کسی پریشانی کا شکار ہے۔مزدور کی دیہاڑی نہ لگے تو شام کو کیا کھائے گا ،دکاندار کی دکان نہ کھلے تو پیسہ کہاں سے آئے گا،اس طرح کے کئی سوالات ہر انسان کے زہن میں ابھرتے ہیں،اور کوئی شخص یہ سوچتا ہے کہ اگر لاک ڈآون کھل جائے تو شائد انہیں کچھ راحت ملے۔آل آٹو ریپئیر اینڈ سپییرایسوسیشن جموں کے صدر بشمبر داس نے لازوال سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مختلف اضلاع میں ،آٹو رپئیر اینڈ سپئیر کی دکانیں کھولنے کی اجازت دی گئی ہے،تو ضلع ترقیاتی کمشنر جموں کو بھی چاہیے کہ ہمیں اپنی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اس لاک ڈاون کے چلتے بہت سے لوگ جیسے پولیس اہلکار ،ڈاکٹر،صحافی اور بھی بہت سے لوگ جو اس کرونا کے چلتے عوام کی وبا سے بچانے میں پیش پیش ہیں ،لیکن رپئیر اینڈ سپئیردکانیں بند ہونے کے کارن ان کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے،اور ساتھ ہی ساتھ آج لاک ڈاون کو دو ماہ ہونے کو ہیں جسکی وجہ سے ہمارا کافی نقصان ہو چکا ہے ،جس کی بھرپائی کرنے کے لئے ضلع انتظامیہ کو چاہیے کہ ہمیں بھی دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے ۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ جسطرح سے سماج کو دوسرے لوگ اپنے ملک کے لوگوں کی خدمت کرنے میں مصروف ہیں ،اسی طرح ہم بھی عوام کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ،کیونکہ اس وقت لوگوں کی گاڑیوں کے ٹائر وغیرہ پینکچر ہو جائیں تو انہیں سڑک پر در در کی ٹھوکریں کھانا پڑتی ہیں ،کیونکہ ضلع جموں میں کوئی بھی آٹو رپئیر و سپئیر کی کوئی بھی دکان کھلی نہیں ہے،انہوں نے ضلع انتظامیہ جموں سے اپیل کی کے ہمیں دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے ،ہم سب سماجی دوری کو برقرار رکھتے ہوئے کام کریں گئے۔اس دوران ایسوسیشن کے چئیرمین نے بھی کہا کہ لاک ڈاون کے چلتے کافی نقصان ہو چکا ہے صرف جموں و کشمیر میں ہی نہیں بلکہ پورے ملک کی معاشی حالت میں کافی گراوٹ آ چکی ہے ،تو ایسے میں مرکزی سرکار کو بھی چاہیے کہ تجارت کرنے والے اشخاص کو تھوڑی بہت رعائت سی جائے،تاکہ ان لوگون کا زیادہ نقصان نہ ہو۔انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہسماج کے اکثر لوگ غریب ہوتے ہیں جو دن بھر کام کر کہ شام کو روٹی کھاتے ہیں جو لوگ امیر ہیں ان کا گزارا ہو جاتا ہے لیکن جو لوگ صرف مزدوری کر کے اپنا گزارا کر رہے تھے ان کا کیا ہو گا،انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے میکینک ہیں جو دن بھر کام کر کہ شام کو روٹی کھاتے ہیں اور ہمارے پاس کام کرنے والے زیادہ تر اشخاص بیرونی ریاستوں کہ ہیں جو کرائے کے مکانوں میں رہتے ہیں لیکن دو ماہ سے کام نہ ملنے کی وجہ سے یہ لوگ کافی پریشان ہیں،انہیں مکان مالک کرایہ مانگ رہے ہیں تو یہ لوگ کہاں سے پیسہ لائیں گئے پھر کھانا کھائیں گئے اور اپنا گزارا کریں گئے۔انہوں نے ضکع ترقیاتی کمشنر جموں سے اپیل کی کہ ہمیں دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ ہمارے پاس کام کرنے والے اشخاص،راحت کی سانس لیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا