شرم تم کو مگرنہیں آتی!

0
0

کروناکیخلاف جنگ میں ہرکسی کی انسانیت جاگ چکی ہے،ہرکسی کے دِل میں ہمدردی پہلے سے قدرے زیادہ بہترہے، سوئے ہوئے ضمیر جاگ اُٹھے ہیں،انسانیت سب سے مقدم ہوگئی ہے،مذہبی تفریق سے اُوپراُٹھ کرہوکوئی انسانیت کی بقاء کیلئے اپناکردار نبھارہاہے، پھر بھی دُنیاکے اس سمندرمیں کچھ ایسی مچھلیاں ہیں جو اِسے گندہ کرناچاہتی ہیں،کیونکہ کچھ ایسے اذہان ہیں جن میں غلاظت کچھ زیادہ ہی بھری ہوتی ہے اوراُن کے دِلوں میں مصیبت زدگان کیلئے رتی بھرہمدردی جگہ نہیں لے پاتی، ایسی ہی ایک مثال خطہ چناب سے دیکھنے کوملی،ویسے توخطہ چناب قدرتی حس سے مالامال ہے ،یہاں نہ صرف قدرتی حسن ہے بلکہ یہاں کے لوگ بھی کافی خوبصورت ہیں،شکل وصورت کیساتھ ساتھ خوبصورت دِل بھی رکھتے ہیں اورمہمان نوازی،انسانیت دوستی میں ان کی مثالیں دی جاتی ہیں، کئی مشکل اوقات میں بھی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کاپرچم بلندرہا، لیکن جس طرح گذشتہ روز یہاں کے چند خودساختہ لیڈران وسیاستدانوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے خانہ بدوش گجربکروال طبقے کی جانب اُنگلی اُٹھائی وہ انتہائی شرمناک ہی نہیں بلکہ اس بیان سے فرقہ پرستی کی بُوبھی صاف نظرآرہی تھی، جیساکہ سب کومعلوم ہے کہ دہلی کے تبلیغی مرکزپراُنگلی اُٹھاتے ہوئے پوری قوم کو نشانہ بنایاگیا، اِسے نے ملک کاکتنانقصان کیاکسی سے چھپانہیں، بعد ازاں عرب ممالک کاضمیربھی جاگااُنہوں نے ہندوستان میں کروناکوکسی مذہب کیساتھ جوڑنے کی مذمت کی اور وزیراعظم ہندنے بھی لب کشائی کرتے ہوئے کہاکہ مذہب دیکھ کر کرونانہیں آتا، گذشتہ روز آ ر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے بھی کچھ لوگوں کی غلطی کیلئے پور ی قوم کو نشانہ بنانے کوغیرمناسب کیا اور اپنے کارکنان سے بلاامتیاز ہرکسی کی مددکی تلقین کی،خیردیرآئیددرست آئید، تاہم اِسی طرزپر اب جموں وکشمیرکے خانہ بدوشوں کواس طرح پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے جیسے وہ کسی خطے میں جارہے ہیں تووہاں وہ کروناپھیلائیں گے،خطہ چناب کی چندفورموں کے لیڈران نے ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے خانہ بدوشوں کی خطے میں آمدکوکروناپھیلنے کاخطرہ بتاتے ہوئے نہ صرف اہلیانِ خطہ کوخوفزدہ کرنے کی کوشش کی ہے بلکہ خانہ بدوشوں کیلئے بھی ممکنہ سماجی بائیکاٹ اور فرقہ پرست عناصرکے ہاتھوں انہیں عتاب کاشکاربنانے کے راستے ہموارکئے ہیں۔مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ وادی چناب کے بالائی علاقہ جات میں عالمی وبائی مرض کرونا وائرس ممکنہ تباہی مچا سکتا ہے کیونکہ ان علاقہ جات میں خانہ بدوش گجر بکروال طبقہ اپنے مال مویشی کیساتھ موسمی ہجرت کرکے آتا ہے ،جس کے ساتھ یہ وبائی مرض بھی آسکتی ہے ۔ایسے بیانات خطہ چناب کے فرقہ وارانہ بھائی چارے کوتباہ کرسکتے ہیں،ایسے لیڈران کو اپنی منفی ومحدود سوچ فی الحال کروناکیخلا ف جنگ میں زہرگھولنے کیلئے استعمال نہیں کرنی چاہئے ، یہ وقت ہرکسی کاساتھ نبھانے اورمددکاہاتھ بڑھانے کاہے،ان لیڈران کوچاہئے تھاکہ وہ خانہ بدوش طبقہ کی مددکیلئے نہ صرف آگے آتے بلکہ حکومت سے انہیں معقول طبی سہولیات کیساتھ ساتھ راشن ودیگراشیائے ضروریہ بہم پہنچانے کی مانگ کیساتھ اس طبقے کااستقبال کرتے تویقیناایک اچھاپیغام جاتا،یہاں یہ چندافراد پورے خطے کی ترجمانی نہیں کرتے تاہم اس طرح کے بیانات ’ایک چنگاری ہی آگ لگانے کیلئے کافی‘جیساثابت ہوسکتاہے، ایسے بیانات واپس لئے جانے چاہئے اور حکام کو بھی اس طرح کی مصیبتیں کھڑاکرنے والوں کو خبردارکرناچاہئے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا