غفلت کی گنجائش نہیں،کروناسے ڈٹ کامقابلہ کرناہے‘

0
0

رمضان کو صبر وتحمل، ہم آہنگی، حساسیت اور عوام کی خدمت کی علامت بنائیں:وزیراعظم مودی
اس بار ہم، پہلے سے زیادہ عبادت کریں تاکہ عید آنے سے پہلے دنیا کوروناسے آزاد ہو جائے
لازوال ڈیسک

نئی دہلی؍؍وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ عالمی وبا کوروناکے خلاف ملک کے عوام ڈٹ کر لوہا لے رہے ہیں اور اس میں کامیابی بھی مل رہی ہے لیکن سب کو اس کا خیال رکھنا ہوگا کہ خوداعتمادی یا جوش میں کی گئی چھوٹی سی لاپرواہی بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے رمضان المبارک کے مقدس مہینے کے لیے صبر و تحمل، ہم آہنگی، حساسیت اور عوام کی خدمت کی علامت بنانے کی اپیل کرتے ہوئے اتوار کے روز کہا کہ کوروناوبا سے بچنے کے لئے لوگوں کو مقامی انتظامیہ کی ہدایات اور باہمی سماجی دوری پر عمل کرنا چاہئے ۔مسٹر مودی نے ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام ‘من کی بات’ کے دوسرے ایڈیشن کی 11 ویں قسط میں اہل وطن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کا قہر دنیا کے سامنے ہے تو اس موقع پر رمضان کو صبر و تحمل، خیر سگالی، حساسیت اور خدمت کے جذبے کی علامت بنایا جانا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ جب پچھلی بار رمضان منایا گیا تھا تو کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ اس بار رمضان میں اتنی بڑی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے کہا’’اس بار ہم، پہلے سے زیادہ عبادت کریں تاکہ عید آنے سے پہلے دنیا کوروناسے آزاد ہو جائے اور ہم پہلے کی طرح امنگ اور حوصلہ جوش و جذبے کے ساتھ عید منائیں۔ مجھے یقین ہے کہ رمضان کے ان دنوں میں مقامی انتظامیہ کے ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کوروناکے خلاف چل رہی اس جنگ کو ہم مزید مضبوط کریں گے ۔ سڑکوں پر، بازاروں میں، محلوں میں، جسمانی فاصلے کے ضابطوں پر عمل اب بہت ضروری ہے ۔وزیر اعظم نے دو گز فاصلے اور گھر سے باہر نہ نکلنے کے لئے بیدار کر رہے سبھی برادریوں رہنماؤں کے تئیں بھی اظہار تشکریہ کیا اور کہا کہ کورونانے ہندوستان سمیت، دنیا بھر میں تہواروں کو منانے کی صورت تبدیل کر دی ہے ۔ اب پچھلے دنوں بہو، بیساکھی، پُتھنڈو، ویشو، اوڑیا نئے سال جیسے تہوار آئے ۔ لوگوں نے ان تہواروں کو گھر میں رہ کر، اور بڑی سادگی کے ساتھ اور معاشرے کے خیر خواہ کے طور پر تہوار منایا۔انہوں نے کہا ‘‘عام طور پر، لوگ ان تہواروں کو ان کے دوستوں اور خاندانوں کے ساتھ پورے جوش و جذبے اور امنگ کے ساتھ مناتے تھے ۔ گھر کے باہر نکل کر اپنی خوشی مشترک کرتے تھے ۔ لیکن اس وقت، ہر کسی نے تحمل برتا۔ لاک ڈاؤن کے قوانین پر عمل کیا۔ اس بار عیسائی دوستوں نے ‘ایسٹر’ بھی گھر پر ہی منایا ہے ۔ اپنے معاشرے ، اپنے ملک کے تئیں یہ ذمہ داری نبھانا آج کی بہت بڑی ضرورت ہے ۔ تبھی ہم کوروناکے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیاب ہوں گے ۔ کوروناجیسی عالمی وبا کو شکست دیں پائیں گے ’’۔وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ عالمی وبا کوروناکے خلاف ملک کے عوام ڈٹ کر لوہا لے رہے ہیں اور اس میں کامیابی بھی مل رہی ہے لیکن سب کو اس کا خیال رکھنا ہوگا کہ خوداعتمادی یا جوش میں کی گئی چھوٹی سی لاپرواہی بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔مسٹر مودی نے ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام ‘من کی بات’ کے دوسرے ایڈیشن کی 11 ویں قسط میں اتوار کے روز اہل وطن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا اس وقت عالمی بحران سے دو چار ہے اور ہندوستان بھی اس سے اچھوتا نہیں ہے لیکن ہندوستان کی حالت دیگر ممالک کے مقابلے کہیں بہتر ہے کیونکہ یہاں عوام نے خود مورچہ سنبھال رکھا ہے ۔ ملک کا ہر شہری، مرکز اور ریاستی حکومت، مقامی انتظامیہ اور مختلف تنظیمیں جس طرح ایک ٹیم کی طرح یہ لڑائی لڑ رہے ہیں اس کا ذکر تاریخ میں ضرور کیا جائے گا۔انہوں نے کہا‘‘ ہندوستان کی کوروناکے خلاف لڑائی صحیح معنوں میں عوام لڑ رہی ہے ، آپ لڑ رہے ہیں، عوام کے ساتھ مل کر حکومت، انتظامیہ لڑ رہی ہے ۔ پورا ملک، ملک کا ہر شہری، ہر آدمی، اس جنگ کا سپاہی ہے اور جنگ کی قیادت کر رہا ہے ۔ پورے ملک میں، گلی محلوں میں، جگہ جگہ، آج لوگ ایک دوسرے کی مدد کے لئے آگے آئے ہیں۔ غریبوں کے لئے کھانے سے لے کر، راشن کا بندوبست ہو، لاک ڈاؤن پر عمل ہو، اسپتالوں کا بندوبست ہو، طبی آلات ملک میں تیار ہوں- آج پورا ملک، ایک مقصد، ایک سمت، ساتھ ساتھ چل رہا ہے ’’۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا ہر شہری اپنی طرف سے اس اس لڑائی میں قربانی دے رہا ہے ۔ ایک طرف کسان کھیتوں میں پسینہ بہا رہا ہے تو دوسری طرف لوگ بڑھ چڑھ کر عطیہ دے رہے ہیں اور غریبوں کی مدد کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحران کی اس گھڑی میں ملک کے تئیں کچھ کر گزرنے کے احساس نے ہم سب کو ایک ذہن، ایک مضبوط دھاگے سے پیرو دیا ہے ۔ اس جذبے اور ترغیب کو دیکھتے ہوئے حکومت نے ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کووڈواریر ڈاٹ گوو ڈاٹ ان تیار کیا ہے جس کے ذریعے ملک کا ہر شہری اپنی دلچسپی اور وقت کے مطابق اس لڑائی میں تعاون دے کر کوروناواریر بن سکتا ہے ۔ بہت ہی کم وقت میں سوا کروڑ سے زیادہ لوگ رضاکارانہ طور پر اس سے وابستہ ہوچکے ہیں۔ اس میں ڈاکٹر، نرس، طبی اہلکار، نیشنل کیڈٹ کور اور دیگر رضاکار تنظیموں کے لوگ شامل ہیں جس کووڈ کے خلاف اس جنگ میں اپنا تعاون دینے کے لئے تیار ہیں۔مسٹر مودی نے اس وبا سے لڑنے کے لئے ہم وطنوں کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے انہیں بھی آگاہ کیا کہ اب یہ لڑائی طویل ہے اور اس میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جانی چاہئے ۔ خود کو ملک کے بے شمار خاندانوں کا ایک رکن بتاتے ہوئے انہوں نے زور دیا کہ لوگ اس وبا کو سرسری طور پر نہ لیں۔ انہوں نے کہا ‘‘یہ وبا ہے اور ہمارے باپ دادا نے کہا ہے کہ وبا، قرض اور آگ کو اگر سرسری طور پر لیا جائے تو موقع پاتے ہی یہ سب دوبارہ خطرناک ہو جاتے ہیں’’۔ انہوں نے کہا کہ اسے شکست دینے میں غفلت نہیں برتنی چاہیئے اور سماجی فاصلے پر عمل کے علاوہ جو بھی ضابطے بنائے گئے ہیں، ان پر ہر سطح پر عمل کرنا لازمی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا