تحصیل سرنکوٹ میں پھنسے مزدور پیشہ ور افراد فاقہ کشی کا شکار

0
0

انتظامیہ کے دعوے کھوکھلے،ایس ڈی ایم کااِظہارِ بے بسی مہاجرمزدروں کیلئے باعث تشویش
لازوال ڈیسک

جموں؍؍ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے پر ملک کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر اور خاص کر تحصیل سرنکوٹ میں پھنسے مزدور پیشہ ور افراد فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں۔ تحصیل سرنکوٹ ایک دور دراز پچھڑا علاقہ ہے جہاں پر 80 فیصد لوگوں کا ذریعہ معاش فقط مزدوری ہے جو دن کو مزدوری کر کے اپنے اہل وعیال کا پیٹ پالتے ہیں۔کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں ان مزدوروں کے لئے کوئی بھی کام نہیں ہے اور پچھلے ایک ماہ سے وہ اپنے گھروں میں محصور ہیں جس کی وجہ سے ان کے اہل و عیال میں فاقہ کشی کی نوبت آ گئی ہے۔اسی طرح ریاست کے دیگر اضلاع اور بیرون ریاست سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد جو مزدوری پیشہ سے وابستہ ہیں پچھلے ایک ماہ سے ضلع کے مختلف مقامات پر درماندہ ہیں جو اس وقت کئی مشکلات سے دوچار ہیں۔ حالانکہ مرکزی سرکار کی جانب سے کرونا وائرس کے دوران درماندہ افراد کے لئے کئی مالی امداد بھی پہنچائی ہے تاہم تحصیل سرنکوٹ میں انتظامیہ ان افراد کی معاونت کرنے میں پوری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔اندیشہ یہ بھی لاحق ہے کہ کورونا وائرس سے نہیں بلکہ ایسے افراد بھوک مری کا شکار ہو سکتے ہیں۔حیرانگی کی بات ہے کہ تحصیل انتظامیہ میں سب ڈویژنل مجسٹریٹ کا عہدہ نہایت ہی اہم ہوتا ہے لیکن جب کوئی بھی پریشانی کسی کو درپیش ہو تو آفیسر موصوف یہ کہ کر سائل کو واپس کر دیتے ہیں کہ میرے اختیار میں یہ سب نہیں ہے جو کہ ایک غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے۔ اس سلسلے میںمتعدد لوگوں نے ذرائع سے شکایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرنکوٹ کے گردونواح علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی فراہمی کے لئے جب اجازت نامہ طلب کیا جائے تو موصوف صاف الفاظ میں انکار کر دیتے ہیں اور یہ جواب ملتا ہے کہ میرے دائرہ اختیار میں یہ سب نہیں ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر موصوف کے دائرہ اختیار میں تحصیل سے جڑے عوامی مسائل کا حل نہیں ہے تو پھر ایسے ذمہ دار عہدے پر فائز رہنے کا کیا مطلب ہے؟اس مصیبت کی گھڑی میں جہاں پولیس، ڈاکٹرز ،صفائی کرمچاریوں کا رول نہایت ہی قابل ستائش رہا ہے وہیں تحصیل انتظامیہ پوری طرح سے لوگوں کی امیدوں پر کھرا اترنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔غور طلب ہے کہ وادی کشمیر کے مختلف اضلاع سے کچھ افراد سرنکوٹ میں کام کرتے ہیں جو اس وقت درماندہ ہیں۔اسی سلسلے میں سرینگر سے تعلق رکھنے والے مستری عادل کشمیری جو اپنی فاقہ کشی کی فریاد کو لیکر سب ڈویژنل مجسٹریٹ سلیم قریشی کے پاس گئے تھے جن کے ساتھ موصوف نے ناروا سلوک کیا جس پر فاقہ کش مزدوروں کی دل آہ آزاری ہوئی ہے۔انہوں نے ذرائع کی وسعادت سے گورنر انتظامیہ اور ڈپٹی کمشنر پونچھ سے اپیل کی ہے کہ ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے لیا جائے اور ایسے آفیسران کے ساتھ سختی برتی جائے جو عوام کے مطالبات کو سننے کے بغیر انہیں واپس بھیج دیتے ہیں۔فاقہ کش مزدوروں نے اپنے مسائل کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں اور نہ ہی ان کے پاس پیسے ہیں۔انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ ماہ رمضان میں انہیں واپس اپنے گھروں میں بھیجنے کا بندوبست کیا جائے جس کے لئے وہ قرنطینہ مراکز میں مقررہ شدہ مدت گزارنے کے لئے بھی تیار ہیں

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا