مشکلات بھی ہیں شک وشبہات بھی،یہ بستیاں کیوں ’جیل‘ بنی ہیں:ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمد
ڈبلیوایچ او،مرکزی حکومت کی گائیڈلائنزکی دھجیاں اُڑاکرکسی مخصوص علاقے کے عوام کوپریشان کرناحیران کن
لازوال ڈیسک
جموں؍؍ملک بھر میں کرونا وائر س کے پیش نظر لاک ڈائون جیسی صورتحال ہے ۔وہیں اس وبائی مرض کی وجہ سے کئی علاقہ جات کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے تاکہ ان مثبت معاملات والے علاقہ جات کیوجہ سے دوسرے علاقوں میں یہ وباء پھیل نہ سکے ۔وہیںجموں و کشمیر میں بھی یہ وبائی مرض اپنا پائوں پسار رہی ہے ،جس کی وجہ سے کئی علاقہ جات کو ریڈ زون قرار دیا گیا ہے اور جموں میں مثبت معاملات کے سامنے آنے کے بعد بٹھنڈی ،سنجواں اور گجر نگر میں پابندیاں عائد کی گئیں ہیں ۔واضح رہے انتیس مارچ کو دفعہ144کے تحت گجر نگر، بٹھنڈی اور سنجواں میں پابندیاں عائد کر دی گئیں تھی اور یہ تین علاقے ریڈ زون میں شامل ہیں۔اسی سلسلے میں ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمدنے ضلع مجسٹریٹ جموں سشما چوہان کے نام اپنے ایک فیس بک پیغام میں کہا کہ گجر نگر اور بٹھنڈی سے کوئی بھی مثبت معاملہ سامنے نہ آیا ہے اور اگر ان علاقہ جات میں سے کوئی بھی معاملہ سامنے نہ آیا ہے تو ان علاقہ جات میں دفعہ144اورپابندیاں جو لگائی گئی ہیں ان پر نظر ثانی کی جانی چاہئے۔موصوف نے کہا کہ انہوں نے یہاں پابندیوں کے آرڈر کو بھی دیکھا ہے اور سرکاری ایڈوائزری پر بھی اس سلسلہ میں نظر ثانی کی ہے مرکزی حکومت کی گائیڈلائنز کودیکھاہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بٹھنڈی اور گجر نگر کی عوام جاری پابندیوں اور بندشوں کی وجہ سے کئی طرح کی پریشانیوںکا سامنا کر رہی ہے اور یہاں کے عوام بنیاد ی سہولیات کے فقدان کا سامنا بھی کر رہی ہے ۔شیخ شکیل نے اس موقع پر طبی عملہ اور سرکاری مشینری کی کووڈ 19کی لڑائی میں جاری لڑائی کی سراہنا کرتے وہئے کہا کہ ایسے میں ایک خاص طبقہ کے لوگوں سے ایسی وبائی مرض کو جوڑا نہیں جا سکتا اور ایک خاص علاقہ اور طبقہ کے لوگوں کو آئسولیٹ بھی نہیں کیا جا سکتاکیونکہ گائڈ لائین کے مطابق یہ علاقے بٹھنڈی اور گجر نگر ریڈ زون اور 144کے احکامات کے سائے میں شامل نہیںہوتے ہیں۔اُنہوںنے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے کہاکہ وہ یہ بندشیں ہٹائیں ۔