ریزروڈ سلاٹ بھرنے کے بغیر ہوئی پرموشنزکاسلسلہ بندہو:جے کے آر سی ای اے
لازوال ڈیسک
جموں؍؍جے کے آر سی ای اے کا ایک اہم ویبینار اجلاس منعقد ہو ا جس میں کٹھوعہ، جموں، راجوری، پونچھ اور ادھمپور سے ارکان نے شرکت کی ۔اس موقع پر شرکاء نے موجودہ عالمی وبائی مرض کرونا وائرس کی وجہ سے درپیش حالات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے فرنٹ لائین پر کام کر رہے طبی عملہ اور سرکاری مشینری کی سراہنا کی ۔واضح رہے (جے کے آر سی ای اے)جموں و کشمیر ریزروڈ کیٹگریز امپاورمنٹ الائینس ٹرسٹ ہے جو سماجی فلاح کیلئے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے نے یہاں لیفٹیننٹ گورنر گریش چند ر مرمو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریزروڈ سلاٹس کو بھرنے کے بغیر سرفرازیوں میں بیوروکریسی کو بند کیا جائے ۔اس دوران جے کے آر سی ای اے بے کے اے ایس افسران اور ہائر اسکنڈری اسکولوں کے پرنسپل صاحبان کی سرفرازیوں میں ریاستی بیوروکریسی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس میں شیدول کاسٹ اور شیڈول ٹرائب روسٹر کو شامل نہیں کیا گیا ہے ۔وہیں جے کے آر سی ای اے کی سماجی و مذہبی اکائی کے ہیڈ شام لال بھسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں پوری سرکاری مشینری وبائی مرض سے نمٹنے میں مصروف ہے تو ایس سی، ایس ٹی ، او بی سی مخالف افسران سول سیکٹریٹ میں ریزرویشن کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔اس ضمن میں موہندر بھگت نے کہا کہ وزیر اعظم ہند کی جانب سے کئے گئے وعدوں کی یوٹی بیوروکریسی خلاف ورزی کر رہی ہے۔وہیں جے کے آر سی ای اے پونچھ اکائی کے صدر اسد نعمانی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نوکریوں اور پرموشن میں ریزرویشن ایک اسٹیٹ سبجیکٹ ہے اور ایل جی انتظامیہ کو اسے ریزرویشن مخالف بیوروکریسی کی جانب سے ختم نہیں ہونے دیا جانا چاہئے ۔موصوف نے ایل جی انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ پرموشنز میں ریزرویشن کو بحال کیا جائے کیونکہ ایس ٹی اور ایس سی طبقہ سماجی پسماندہ ہے جبکہ اس طبقہ کی سرکاری نوکریوں میں شمولیت بھی کم ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر یو ٹی انتظامیہ اس طبقہ کی نسوں کو چیک کر رہی ہے تو ایسی صورتحال پیدہ ہو جائے گی کہ یہ طبقہ اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر آئے گا ۔اس موقع پر تمام ممبران نے وبائی مرض کرونا وائرس سے جاری لڑائی میں شامل ہونے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ اگر ریزرویشن قوانین کی ایسے کی خلاف ورزی ہوئی تو لاک ڈائون کے بعد سڑکوں پر اترا جائے گا۔علاوہ ازیں اس اجلاس میں ڈاکٹر سی آر منڈے، ہری دیال ، انجینئر پون بھگت، پروفیسر جی ایل تھپہ، پروفیسر کالی داس، سوہن بدگل، منوج کمار، سونیش بھگت، سرندر بھگت، ڈاکٹر بھگت و دیگران شامل ہوئے ۔