ممبئی، 19 اپریل (یو این آئی) شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے اتوار کے روز مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ راج بھون کو ’’سیاسی سازش کا مرکز نہیں بننا چاہئے‘‘۔
مسٹر راوت نے مسٹر كوشیاری کا نام لئے بغیر کہا کہ انہیں بیشرم گورنر، آنجہانی ٹھاکر رام لال کی یاد آتی آتی ہے جنہوں نے 1980 کی دہائی کے آغاز میں آندھرا پردیش کے راج بھون میں خدمت کی تھی۔ انہوں نے ٹویٹ کرکے کہا’’تاریخ ان لوگوں کو نہیں چھوڑتا جو غیر آئینی برتاؤ کرتے ہیں۔ سمجھنے والوں کو اشارا کافی ہے‘‘۔
انہوں نے گورنر کے خلاف ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مہاراشٹر کابینہ نے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو گورنر کے کوٹے کی دو خالی نشستوں میں سے اسمبلی یا قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔
واضح رہے کہ مسٹر ٹھاکرے کو 28 مئی تک اسمبلی یا قانون ساز کونسل کا رکن بننا ضروری ہے۔ نہیں تو انہیں اپنے عہدے سے ہٹنا پڑے گا۔ کورونا وائرس ’كووڈ -19‘ وبا کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے تمام انتخابات ملتوی کر دیئے ہیں لیکن تین مئی کے بعد تصویر واضح ہو سکتی ہے۔
مسٹر ٹھاکرے موجودہ وقت میں ریاست کی مقننہ کے کسی بھی ایوان کے رکن نہیں ہیں۔ مسٹر ٹھاکرے کو شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس نے اتفاق رائے سے مہاوكاس اگھاڑی اتحاد کے رہنما کے طور پر منتخب کیا تھا اور 28 نومبر، 2019 کو انہوں نے وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ مسٹر ادھو آنجہانی مسٹر بال ٹھاکرے خاندان کی جانب سے سیاسی دفتر سنبھالنے والے پہلے رکن ہیں
مسٹر راوت نے کہا کہ مسٹر کوشیاری نے اس کے قبل مسٹر دیویندر فرنویس کو وزیر اعلی اور اجیت پوار کو نائب وزیر اعلی کے عہدے کا حلف دلا کر دو رکنی حکومت بنوائی تھی جو مشکل سے 80 گھنٹوں میں گرگئی۔