لاک ڈاون کے چلتے عوام کے لئے سب سے بڑی پریشانی راشن کی عدم دستیابی

0
0

ایک کنبے کو صرف پانچ کلو راشن دیا جا رہا ہے ،ہفتے بعد پھر فاقہ کشی:شجاع ظفر
محمد جعفر بٹ؍؍نریندر سنگھ ٹھاکر

جموں؍؍لاک ڈاون کے چلتے عوام کو کن مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے ،اس پر جموں مسلم فرنٹ کے چئیرمین شجاء ظفر نے نمائیندے سے بات کرتے ہوئے کہ کہ لاک ڈاون کے چلتے عوام کے لئے سب سے بڑی پریشانی راشن کی عدم دستیابی ہے۔بہت سی جگہوں میں لوگوں کو راشن فراہم نہیں کیا جا رہاہے۔انہوں نے کہا کہ ایک کنبے کو صرف پانچ کلو راشن دیا جا رہا ہے تو کیا اس سے ایک غریب کنبہ کتنے دن گزارا سکتا ہے اور بہت سے جگہیں ایسی بھی ہیں جہاں ابھی تک راشن فراہم نہیں کیا گیاہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو راشن کے لئے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور کئی پہ عوام کو قیمت سے راشن دیا جا رہا ہے اور اس کام کو انجام دینے میں کچھ رشوت خور آفیسران شامل ہیں۔دودھی گجروں کے مسائیلپر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دودھی گجر سچے دیش بھگت ہیں اور افواہوں کی بنا پر اس طبقے پر اس قسم کے الزامات عائد کرنا غلط ہے ،انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے اور اس طرح کی نفرتیں پھیلا کر لوگ دشمن ملک کو موقع دے رہے ہیں کہ آ بیل مجھے مار،انھوں نے کہا کہ گجر لوگ سرحدی علاقوں میں فوج کو مدد کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اگر اس وقت عوام کو کوئی بھی پریشانی ہے تو اس کی ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو لیفنینٹ گورنر کے اسٹاف میں سے ہیں لہذا لیفنینٹ گورنر کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد اپنے اسٹاف کو تبدیل کرے۔انہوں نے کہا کہ سماج کو مضبوط کرنے کے لئے ہمیں چاہیے کے نفرتوں کا زہر نہ پھیلائیں۔ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ بیرون ریاستوں میں پھنسے جموں و کشمیر کے لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے اور انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ بیرون ریاستوں کی انتظامیہ سے بات چیت کریں اور یہاں کے جو لوگ بیرون ریاستوں میں پھنسے ہیں ان کو ہر طرح کی سہولیات فراہم کی جائیں۔ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ اس وقت محکمہ تعلیم کی جانب سے طلباء کے لئے آن لائن کلاسس شروع کی گئی ہیں لیکن سمجھ نہیں آ رہا کہ طلباء کس طرح سے اپنی کلاسیں لیں کیونکہ 2gانٹرنیٹ عوام کے لئے درد سر بن گیا ہے،اور حکومت خاموش کھڑی تماشائی بیٹھی ہے قریب 9ماہ گزر جانے کے بعد بھی 4gانٹرنیٹ خدمات بحال نہیں کی گئی،اور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے کہا کہ کلسٹر یونی ورسٹی کے طلباء کی کلاسس بھی نہیں لگ رہی۔انہوں نے کہا کہ بہت سی جگہوں کو اس طرح سے سیل کیا گیا ہے کہ کسی کو بھی اندر یا باہر جانے کی اجازت نہیں دی  جا رہی ہے ،اور یاد رہے کہ سیل بارڈرز کو کیا جاتا ہے عام جگہوں کو نہیں،انہوں نے کہا کہ وزیر وعظم نریندر مودی نے جو فیصلہ لیا ہے اور جو باتیں انہوں نے کہی ہیں انتظامیہ ان باتوں پر توجہ نہیں دے رہی ہے لہذا انتظامیہ اور عام لوگوں کو بھی چاہیے کہ وہ وزیر اعظم کی بتائی گئی باتوں پر غور کریں،آخر میں انہوں نے عوام کوکو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاون کا بھر پور احترام کریں تاکہ اس وبا سے نجات پائی جا سکے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا