کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 28 واں دن: ریڈ زون علاقوں میں پابندیاں مزید سخت
یواین آئی
جموں/سرینگر؍؍وادی کشمیر میں کورونا وائرس کے پیش نظر گزشتہ 28 دنوں سے جاری مکمل لاک ڈاؤن کے بیچ حکام نے بدھ کے روز ریڈ زون قرار دیے گئے علاقوں کو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق سیل کردیا تاکہ وبا کی روک کو ممکن بنایا جاسکے۔اس دوران جموں وکشمیر میں بدھ کے روز کورونا وائرس کے 22 نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے جموں کے چار اور کشمیر کے 18 کیسز ہیں۔ اب تک سامنے آنے والے کیسز کی تعداد بڑھ کر 300 ہوگئی ہے۔ حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘جموں وکشمیر میں آج 22 نئے کیسز سامنے آئے۔ جموں سے چار اور کشمیر سے 18۔ سبھی پہلے مثبت آنے والے کیسز کے رابطے میں آئے تھے۔ اب تک مثبت آنے والے کیسز کی تعداد 300 ہوگئی ہے۔ ان میں سے 54 جموں اور 246 کشمیر میں سامنے آئے ہیں’۔ لداخ یونین ٹریٹری میں کورونا وائرس کا ایک نیا کیس سامنے آیا ہے تاہم ایک متاثرہ مریض صحت یاب بھی ہوا ہے۔ وہاں مثبت ایکٹو کیسز کی تعداد 5 ہے جن میں سے ایک کرگل جبکہ باقی چار لیہہ میں زیر علاج ہیں۔ لداخ انتظامیہ کے ترجمان رگزن سیمفل نے بدھ کے روز نامہ نگاروں کو بتایا: ‘کل ہمیں چالیس نمونوں کی رپورٹیں ملیں جن میں سے ضلع لیہہ کے چھوچھٹ یوکما سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک ہیلتھ ورکر کی رپورٹ مثبت آئی ہے۔ کرگل سے تعلق رکھنے والے ایک کورونا وائرس متاثرہ مریض کی مسلسل دوسری بار رپورٹ منفی آئی ہے۔ اس بنا پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ مذکورہ مریض اب بالکل ٹھیک ہوچکا ہے جن کو بہت جلد ہسپتال سے ڈسچارج کیا جائے گا۔ ہمارے پاس اب کرگل میں کورنا وائرس کا ایک مریض جبکہ لیہہ میں چار مریض ہیں’۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وادی میں لاک ڈاؤن کے تحت بدھ کے روز بھی لوگوں کی نقل وحمل پر مکمل پابندیاں عائد رہیں اور سیکورٹی فورسز نے بیشتر سڑکوں اور گلی کوچوں کو سیل کرکے لوگوں کی غیر ضروری نقل و حرکت کو محدود کر دیا۔انہوں نے کہا کہ صرف ان لوگوں کو ہی چلنے پھرنے کی اجازت ہے جن کے پاس معتبر اجازت نامے ہیں۔ادھر وادی میں ریڈ زون قرار دیے گئے علاقوں میں پابندیوں کو مزید سخت کیا جارہا ہے اور ان علاقوں کو اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے تحت سیل کیا جارہا ہے۔ ریڈ زون علاقوں میں داخل ہونے والے راستوں کو بند کیا گیا ہے اور ضوابط کے مطابق ان پر ‘ریڈ زون’ کے بینر چسپاں کئے گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ ان علاقوں کی محلہ کمیٹیوں کو بھی علاقے میں وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے اعتماد میں لے کر ان سے ضروری مدد حاصل کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں لوگوں کو تمام سہولیات وضروریات بہم پہنچانے کے لئے انتظامیہ نے تمام تر انتظامات کر رکھے ہیں۔بتادیں کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر یا ایس او پی کا نفاذ چیف سیکرٹری بی وی آر سبھرامنیم کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم نامے کے تحت کیا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق جس علاقے میں کورونا وائرس کے معاملات زیادہ ہوں یا جہاں اس وبا کے پھیلنے کے شبہات پائے جائیں متعلقہ ایس پی پولیس کی صلاح سے اْس علاقے کو متعلقہ ضلع مجسٹریٹ ریڈ زون قرار دیتا ہے۔دریں اثنا وادی کے طول و ارض میں لاک ڈاؤن کے پیش نظر تمام بازاروں میں الو بول رپے ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں۔ شہر دیہات کے لوگ گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دے کر کورونا کے قہر کے خلاف حتی المقدور مقابلہ کررہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق دور افتادہ علاقوں میں نوجوانوں نے جہاں رضاکارانہ طور پر لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کا بھیڑا اٹھا رکھا ہے وہیں محتاجوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں بھی مصروف عمل ہیں۔وادی کے علاوہ صوبہ جموں اور لداخ یونین ٹریٹری میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور لوگ گھروں میں ہی محصور ہوکر رہ گئے ہیں۔ انتطامیہ لاک ڈاؤن کو یقینی بنانے کے لئے تمام تر انتظامات کررہی ہے اور سیکورٹی فورسز اہلکار باتوں کے ساتھ ساتھ لاٹھیوں کا بھی استعمال کرکے لوگوں گھرو ں سے باہر نہیں نکلنے دے رہے ہیں۔ادھر جموں و کشمیر حکومت کے ترجمان روہت کنسل کا کہنا ہے کہ وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ جنگی بنیادوں پر کی جارہی ٹریسنگ، ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ کی پالیسی ہے لہٰذا لوگوں کو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے