مرکز نے جموںوکشمیر میں ڈبلیو بی کی مالی معاونت سے چلنے والے پروجیکٹوں کے کامیاب عمل آوری کیلئے جموں وکشمیر حکومت کی ستائش کی
لازوال ڈیسک
سری نگر؍؍جموںوکشمیر کے بنیادی ڈھانچے کے منظر نامے کی ایک بڑی تبدیلی میں عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے جہلم ۔توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ ( جے ٹی ایف آر پی ) کے میگا پروجیکٹ پورے خطے میں تبدیلی کے ذرائع کے طور پر اُبھر رہے ہیں۔جے کے اِی آر اے اور جے ٹی ایف آر پی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے کہا ،’’ ہم منصوبوں کی رفتار کو برقرار رکھنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ۔‘‘ اُنہوں نے مزید کہا ،’’ ہمیں خوشی ہے کہ جے ٹی ایف آر پی کے ذریعے شروع کئے گئے منصوبے زمینی سطح پر کچھ نقوش چھوڑ رہے ہیں اور تبدیلی کے ذرائع کے طورپر کام کر رہے ہیں۔‘‘سی اِی او نے یہ بھی کہا،’’ جموںوکشمیر سیلاب ، زلزلے ، طوفانی سیلاب ، برفانی تودے وغیرہ جیسی متعدد آفات کا شکا ر ہے او ران آفات سے نمٹنے کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے ہم نے حال ہی میں جے ٹی ایف آر پی میں متعدد اقدامات کئے ہیں اور ’’ملٹی ہیزرڈرِسک اسسمنٹ ‘‘پر ایک روزہ ورکشاپ کا اِنعقاد کیا ہے۔مرکزی محکمہ اِکنامِک افیئرس ( ڈی اِی اے ) مرکزی وزارتِ خزانہ نے حال ہی میں منعقدہ ورچیول سہ فریقی پورٹ فولیو جائزہ میٹنگ ( ٹی پی آر ایم ) کے دوران عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے منصوبوں جے ٹی ایف آر پی کے کامیاب عمل آوری کے لئے جموںوکشمیر حکومت کی تعریف کی۔ٹی پی آر ایم نے ملک بھر میں عالمی بینک کی طرف سے فنڈ کئے گئے مختلف پروجیکٹوں کی پیش رفت کا جائزہ لیا۔اِس میں ڈی اِی اے ( ڈیپارٹمنٹ آف اِکنامک) مرکزی وزارت خزانہ ، عالمی بینک او رمختلف اِی اے( ایگزیکیوٹنگ ایجنسیز) کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ میٹنگ میں جموںوکشمیر میں عالمی بینک کی مالی اعانت سے 250 ملین امریکی ڈالر کے جہلم ۔ توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ کے نفاذ میں نمایاں بہتری پر اَطمینان کا اِظہار کیا گیا ۔بینک ٹیم نے بتایا کہ اِس منصوبے نے گذشتہ 1.5 برسوں میں قابل ذکر پیش رفت کی ہے او رتوسیع کے مکمل ہونے کے بعد تمام سنگ میلوں پر اِتفاق کیا گیا ہے۔بینک ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ آج تک کی کل تقسیم کا 80 فیصد واقعی گذشتہ ایک برس میں حاصل کیا گیا ہے۔سی اِی آر سی کی نفاذ میں آکسیجن پید اکرنے والے پلانٹس سمیت اچھی پیش رفت ہوئی ہے جبکہ اہم خدشات جن کو پروجیکٹ فوکس میں دور کرنے کی ضرورت ہے مالی اور طبعی پیش رفت کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لئے درکا دو پیچھے رہنے والے پی آئی یوز کی کارکردگی کو بہتر بنایا ، برج ورکس اور ہسپتالوں پر اِی آئی اے / اِی ایم پی کی اَپ ڈیٹ ،حفاظتی عملہ اور اِس میں خلأ کو دورکیا۔ پروجیکٹ ٹیم نے اِس بات کی توثیق کی ہے کہ یہ منصوبہ گذشتہ 1.5برسوں میں پیش رفت دِکھانے کے قابل تھا۔ پروجیکٹ نے تقسیم کے اہداف سے تجاوز کیا اور آخری ٹی پی آر ایم میں تمام متفقہ اِقدامات کو حاصل کیا۔ بینک ٹیم نے ورچوئل میٹنگ کے دوران سراہتے ہوئے کہا، ’’اس پروجیکٹ نے دیہی علاقوں میں مثبت پیش رفت دکھائی ہے ( کاریگروں کی مدد) اور کووِڈ اوقات میں بنیادی اور ثانوی صحت کی دیکھ دیکھ کے مراکز میں صلاحیتوں کو بڑھا کر UTجموںوکشمیر یوٹی کی مدد کی ہے۔‘‘اِس سے قبل میٹنگ میں بتایا گیا کہ اگلے 5 سے 6 ماہ میں ادائیگیوں میں بہتری آنی ہے ۔دورانِ میٹنگ متفقہ طور پر اِس بات پر اتفاق کیا گیا کہ جموں وکشمیر حکومت کو بینک کے مالی برس 2021ء میں 40 ملین اَمریکی ڈالر کی تقسیم کا ہدف حاصل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔میٹنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ گذشتہ ایک برس میں اِس منصوبے پر زبردست پیش رفت ہوئی ہے اور اسے برقرار رکھا جائے ۔ میٹنگ کے مطابق سی اِی آر سی کے جزو کے لئے 50ملین امریکی ڈاکٹر کی رقم مختص کی گئی ہے ۔ سی ای او جے کے ای آر اے اور جے ٹی ایف آر پیڈاکٹر سیّد عابد رشید شاہ نے کہا، ’’ہم ڈی ای اے کی طرف سے مقرر کردہ پچھلے اہداف سے آگے بڑھ چکے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم روزی روٹی کی مضبوطی اور بحالی اور عالمی بینک کی مالی اعانت سے چلنے والے جے ٹی ایف آر پی کے اہم بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی کے جزو پر اہم ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے لئے ہر ممکن طریقے سے اپنی بہترین کوششیں جاری رکھے گی۔‘‘سی ای او نے یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کی عمل آوری میں بڑی بہتری کی وجہ سے تقسیم کا نیا ہدف پہلے سے ہی پورا ہو جائے گا۔جے ٹی ایف آر پی پروجیکٹ کے 7 حصے ہیں جن میں عالمی بینک کی مالی اعانت شامل ہے جس میں اہم بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور مضبوطی، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر نو، اربن فلڈ مینجمنٹ سسٹم کی بحالی، ذریعہ معاش کی بحالی اور مضبوطی، ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ سسٹم، کووِڈ۔19 کے لئے ہنگامی ایمرجنسی رسپانس اور نفاذ کی معاونت کو مضبوط بنانا شامل ہیں۔واضح طور پر جولائی تا ستمبر کی آخری سہ ماہی میں پروجیکٹ کے تحت96.41فیصد،86.52فیصد،100فیصد،78.30فیصد اور55.15فیصد ذیلی پروجیکٹوں کے ساتھ قابل تعریف پیش رفت ہوئی ہے جو جزو ۱، ۲، ۳،۴اور ۵ کے تحت بالترتیب دئیے گئے ہیں۔سلک فیکٹری کوعالمی بینک کی طرف سے تقویت ملی۔پوری وادی میں ریشم کے ملبوسات کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے جموں و کشمیر حکومت عالمی بینک (ڈبلیو بی) کی مالی معاونت سے چلنے والی نئی سہولیات اور آلات کے ساتھ سلک فیکٹری کو اَپ گریڈ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔اس سے حکومت کا مقصد وادی میں مزید روزگار پیدا کرنا ہے اور وہ نئی عمارت کو جدید ترین ٹیکنالوجی کی مشینری سے اَپ گریڈ کر رہی ہے تاکہ یہ کارخانہ زیادہ مقدار میں ریشم پیدا کرنے کے قابل ہو۔فیکٹری کے منیجر ضمیر اللہ نے کہا کہ ان سہولیات سے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور وادی کشمیر میں روزگار پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ نئی مشینیں انہیں مارکیٹ میں مقابلہ کرنے میں بھی مدد دیں گی۔اُنہوں نے کہا ،’’سال 2014 ء کے سیلاب میں یہاں کی زیادہ تر عمارتوں اور تقریباً 50 فیصد مشینری کو نقصان پہنچا۔ اس کی وجہ سے ہمارے ملازمین کو گھر بیٹھنا پڑا۔ ہم ورلڈ بینک کے فنڈس کے لئے شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس سے ہماری ریشم کی پیداوار میں مؤثر نتائج اور اضافہ ہوگا۔ اُنہوں نے ایسے وقت میں ہماری مدد کی جب ہم نے سوچا کہ یہ کاروبار ختم ہو رہا ہے۔‘‘اُنہوں نے مزید کہا ،’’مشینوں کی قیمت 5 کروڑ سے 6 کروڑ روپے کے لگ بھگ ہے۔ ان نئی مشینوں سے، ہمیں اُمید ہے کہ ہمارے پاس نئے ڈیزائن ہوں گے اور ہم مارکیٹ میں مقابلہ کر سکیں گے۔ یہ صنعت تقریباً 23,000 کنبوں کی روزی روٹی کو سہارا دیتی ہے اور مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچایا۔ اس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ ‘‘سری نگر کے بہت سے کنبے اپنی روزی روٹی کے لئے ریشم کے کارخانے پر انحصار کرتے ہیں۔ وہ گھر پر کام کرتے ہیں اور ریشم کا خام مال بناتے ہیں اور اسے فیکٹری میں فروخت کرتے ہیں۔ فیکٹری کے ایک ملازم نے کہا ، ’’ہم اس پروجیکٹ کی وجہ سے بہت خوش ہیں۔ ہم اب پرانی مشینوں پر کام نہیں کر سکتے۔ اس سے ہمارا کام آسان ہو جائے گا اور اس سے ہمیں فائدہ ہو گا۔ ہم اس پروجیکٹ کے لئے حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس سے پہلے ہمارے پاس ایسی سہولیات نہیں تھی۔‘‘فیکٹری میں کام کرنے والے ایک اور ملازم بشیر احمد نے کہا،’’ نئی عمارت اور جدید ترین مشینری سے ہمیں بہت فائدہ ہوگا۔ اس سے پیداوار میں بھی اضافہ ہوگا۔ اب، ہمیں اُمید ہے کہ نئی مشینیں کامیاب ہوں گی۔ نئی عمارت کے جلد تیار ہونے کا بے صبری سے اِنتظار ہے۔‘‘اِس پروجیکٹ کی مالیت تقریباً12.5کروڑ روپے ہے اور اِس کی مالی معاونت ورک بینک نے اِکنامک ری کنسٹرکشن ایجنسی ( اِی آر اے ) کے ذریعے فراہم کی ہے۔ فیکٹری کو اَپ گریڈ کرنے کا عمل جاری ہے اور حکومت کی جانب سے اِس منصوبے کو جلد اَزجلد مکمل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ اِس منصوبے سے روزگار کے مزید مواقع پیدا ہونے کی اُمید ہے۔دریں اثناحکومت سٹیٹ میں ریشم کی پیداوار کو بڑھانے اور زیادہ روزگار پیدا کرنے کے لئے شہتوت کی فصلوں کی پیدوار اور ککون کی پیداوار پر بھی توجہ مرکوز کر رہی ہے۔مزید برآں، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموںوکشمیر میں وولن اِنڈسٹری کی ترقی کو پُر عزم طریقے سے آگے بڑھانے کے مقصد کے لئے عالمی بینک کی مالی معاونت سے جہلم ۔ توی فلڈ ریکوری پروجیکٹ(جے ٹی آر ایف پی) کے تحت قائم سرکاری وولن مل بمنہ میں شوروم کم اَنٹرپریٹیشن سینٹر کا اِفتتاح کیا ۔ پروجیکٹ کے مرحلہ اوّل میں شوروم کم انٹرپریٹیشن سینٹر 4.25 کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل ہوا ۔ ذیلی پروجیکٹ کو جے ٹی ایف آر پی پروجیکٹ سے معاش کی بحالی اور مضبوطی کے حصے کے طور پر شروع کیا گیا ہے۔مرحلہ دوم میں مشینری او رذیلی کام کی اَپ گریڈیشن اگست 2021کے آخیر تک 4کروڑ روپے کی لاگت سے مکمل کی جائے گی۔اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے مشاہدہ کیا کہ نیا شو روم کم انٹرپریٹیشن سنٹر جموں و کشمیر میں اون پیدا کرنے والے ہزاروں کسانوں کو مارکیٹ کے مواقع فراہم کرنے کے علاوہ مل میں کام کرنے والے لوگوں کی روزی روٹی کے مواقع پر بہت زیادہ اثر ڈالے گااور نئی سہولت خطے کی اونی صنعت کو بڑے پیمانے پر نئی شکل دے گی۔لیفٹیننٹ گورنر نے اون کی پیداوار سے وابستہ افراد کو مارکیٹ کے قابل عمل مواقع فراہم کرنے پر زور دیتے ہوئے افسران سے کہا کہ وہ پُرعزم کوششوں کے ساتھ کام کریں اور قومی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں مقامی اونی مصنوعات کو فروغ دینے کے لئے ایک جامع حکمت عملی بنائیں۔