آئی ایس ڈی ایس اُبھرتے ہوئے کاروباریوں کیلئے کافی فائدہ بخش ثابت ہو رہی ہے
لازوال ڈیسک
جموں؍؍اِنٹگریٹیڈشیپ ڈیولپمنٹ سکیم (آئی ایس ڈی ایس) شروع کی گئی ہے جس نے پورے جموں و کشمیر میں اس شعبے میں مویشیوں کی پیداوار کو بڑھانے اور کاروباری اِداروں کی تعمیر میں بڑی پیش رفت حاصل کی ہے۔اِس سکیم کا مقصد جموںوکشمیر یوٹی میں بھیڑو بکریوں کی اکائیوں کے قیام کو فروغ دینا ہے۔ بھیڑ شعبہ اون، گوشت، جلد، کھاد وغیرہ پیدا کرنے کی کثیر جہتی اِفادیت سے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقوں کے لئے ایک قابل قدر حصہ اَدا کرتاہے۔جموںوکشمیر میں بھیڑوں کی اس اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے بھیڑوں کی ترقی سکیموں سمیت متعدد ترقیاتی سرگرمیاں شروع کی گئی ہیں۔ اِس سکیم کے تحت بینکوں سے مالی امداد ، دیگر مراعات اور سبسڈی بھی دستیاب کی گئی ہے۔آئی ایس ڈی ایس بھیڑ پالن محکمہ کی سکیموں میں سے ایک ہے جس کا مقصد نہ صرف اون اور گوشت کی پیداوار میں پیش رفت حاصل کرنا ہے بلکہ جموں و کشمیر میں بے روزگاری کے مسائل کو بھی حل کرنا ہے۔اِس سکیم کے تحت 25 بھیڑ/بکریوں پر مشتمل شراکتی موڈ پر بھیڑ/بکری یونٹ کے قیام کے لئے مویشیوں کو مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ کوئی بھی فرد،افراد کا گروپ،سیلف ہیلپ گروپ،کوآپریٹو سوسائٹی اور فارمرپروڈیوسر آرگنائزیشن اس سکیم کے لئے درخواست دینے کا اہل ہے۔اسی طرح بھیڑ/بکری یونٹوں کے قیام کے لئے (25 بھیڑ/بکری فی یونٹ) سکیم یونٹ لاگت کا 50فیصد بطور کل اہل سبسڈی فراہم کرتی ہے جس کی زیادہ سے زیادہ حد ایک لاکھ روپے فی یونٹ (25 بھیڑ/بکری) اور ایک سبسڈی کی زیادہ سے زیادہ حد 8 لاکھ روپے 8 بھیڑوں/بکریوں کے یونٹوں کے لئے (ہر یونٹ میں 25 بھیڑیں/بکریاں شامل ہیں) کوئی بھی فرد،افراد کا گروپ،سیلف ہیلپ گروپ،کوآپریٹو سوسائٹی اور فارمر پرڈیوسر آرگنائزیشن سکیم اِس سکیم کے لئے اہل ہے۔اس سکیم میں شیئرنگ یونٹس (ایک شیئرنگ مشین، ایک جن سیٹ اور شیئرنگ لوازمات/سپیئرس پر مشتمل) کی خریداری کا بھی انتظام ہے، یونٹ لاگت کا 50فیصد کل اہل سبسڈی کے ساتھ جس کی حد 75,000 روپے فی یونٹ جو بھی کم ہو۔ کوئی بھی فرد (ایم ایس ایس میں تربیت یافتہ یا ایم ایس ایس میں تربیت حاصل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے) سکیم کے لئے اہل ہے۔یہ سکیم کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنے کے وزیر اعظم نریندر مودی کے نظرئیے کو حاصل کرنے میں بڑے پیمانے پر مدد دے رہی ہے کیو ں کہ یہ کسانوں کی آمدنی کو بڑھاتی ہے۔محکمہ بریڈرس بیماری کے پھیلنے کے دوران ہر قسم کی مدد فراہم کرتا ہے تاکہ نقصان کو کم سے کم کیا جا سکے۔ یہ بھیڑپالن محکمہ کی مدد کی وجہ سے ہے کہ بھیڑ پالن جموں و کشمیر میں کاروبار کے منافع بخش اِنتخاب میں سے ایک بن گیا ہے۔جموں و کشمیر کوبھیڑوں اور بکریوںپالنے کے لئے بہت زیادہ صلاحیت اور سازگار ماحول ہونے کے باوجود اب بھی گوشت کی طلب اور سپلائی میں نمایاں خلا کا سامنا ہے۔جموں و کشمیر کے شیپ ہسبنڈری ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مالی برس 2021-22ء میں اس سکیم کے تحت 594 بھیڑ اور بکریوں کے یونٹ قائم کئے گئے ہیں جس سے جموںوکشمیر یوٹی میں سینکڑوں لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔محکمانہ اعداد و شمار کے مطابق اس سکیم کے تحت اننت ناگ میں 69، بارہمولہ میں 93، بانڈی پورہ میں 65، بڈگام میں 60، گاندربل میں 56، کولگام میں 58، کپواڑہ میں 77، پلوامہ میں 47، شوپیان میں 43 اورسری نگر میں 26 یونٹس قائم کئے گئے ہیں۔ اِسی طرح جموں خطہ میںسال2021-22ء میں محکمہ اینمل ہسبنڈری نے انٹگریٹیڈ شیپ ڈیولپمنٹ سکیم کے تحت مستفیدین کو 329 یونٹس فراہم کئے گئے۔ دیہی علاقوں میں فارم اور غیر فارم آبادی کے لئے مختلف پروگراموں کی ساختی تبدیلیاں اور ان کا استحکام دیہی جموں و کشمیر کے لئے کسی انقلاب سے کم نہیں ہے۔جموںوکشمیر یوٹی نے توسیع شدہ عمل اور ایک مضبوط سپلائی چین سسٹم سے ملک میں زراعت اور باغبانی کے کاروبار کی بھی تعریف نو کی ہے جو گذشتہ 70 برسوں میں کبھی نہیں ہوا تھا۔لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے سپورٹس سٹیڈیم ہیرا نگر میں پہلے’’وشال پشودھن ویاپر میلہ‘‘میں کہا کہ جموںوکشمیر یوٹی انتظامیہ کسانوں کو آمدنی کے ایک اضافی سے اینمل ہسبنڈری شعبے کو ایک بڑا فروغ فراہم کرے گی۔اُنہوں نے کہا،’’یہ حکومت کی جانب سے اعلیٰ معیار کے مویشیوں کی نسلوں کی فروخت اورخریداری کے لئے ایک واحد پلیٹ فارم فراہم کرنے کی کوشش ہے جو جموں و کشمیر کے ڈیری شعبے کو تقویت دینے کے علاوہ دودھ، چارے اور گوشت کی پیداوار میں جموں و کشمیر کی مکمل صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوشاں ہے۔ درآمدات میں کمی اور پولٹری شعبے میں طلب اور سپلائی کے خلا کوپُر کرنااور نئے کاروباری افراد کو راغب کرکے روزگار پیدا کرناہے ۔‘‘جموںوکشمیر حکومت نے حال ہی میں جموںوکشمیر یوٹی میں بھیڑ فارمنگ سیکٹر کو ترقی دینے کے لئے مفاہمت نامے پر دستخط کئے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ جموںوکشمیر اور نیوزی لینڈ کے درمیان نئی شراکت داری جموںوکشمیر یوٹی کے مویشیوں کے شعبے میں پیداواراور پیداواری صلاحیت کو فروغ دے گی۔مفاہمت نامے کا بنیادی مقصد کسانوں کے معاوضے کو بہتر بنانا، تحقیق اور ترقی میں ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کی بھیڑوں کی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور قیمت میں اضافہ کرنا ہے۔ حکومت لائیوسٹاک سیکٹر کی مربوط ترقی کے لئے سازگار ماحول بھی پیدا کر رہی ہے جو کہ تقریباً 1.2 ملین کنبوں کو روزی روٹی سپورٹ فراہم کر رہا ہے اور یونین ٹیریٹری کے جی ڈی پی میں 5 فیصد کا حصہ اَدا کر رہا ہے۔