فرقہ پرستی کے وائرس سے نہیں 

0
0
اس وقت ہم لوگ کورونا کی مہاماری سے لڑرہے ہیں:ممتا بنرجی
یواین آئی
کلکتہ ؍؍کورونا وائرس کی مہاماری کے دوران مرکزی حکومت اور ترنمول کانگریس کی قیادت والی مرکزکے مابین لفظی جنگ ایک بار پھر تیز ہوگئی ہے ۔دراصل مرکزی وزارت داخلہ نے مخصوص علاقوں کا ذکر کرتے ہوئے ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان علاقوں میں لاک ڈاؤن کی مکمل طور پر پاسداری نہیں کی جارہی ہے ۔اس پر پلٹ جواب دیتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ملک ’فرقہ پرستی کے وائرس‘کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے ۔خیال رہے کہ کل مرکزی وزارت داخلہ نے چیف سیکریٹری اور اور ڈی جی پی کے نام ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگا ل میں لاک ڈاؤن پر مکمل طور پابندی نہیں کی جارہی ہے ۔غیر ضروری کاروبار اور دوکانیں بھی کھل رہی ہیں اور پولس نے بھی مذہبی تقریبات کے انعقاد کی اجازت دیدی ہے ۔مرکزی وزارت داخلہ نے اپنے خط میں کہا کہ سبزی، مچھی اور گوشت کی دوکانوں پر معاشرتی فاصلے کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے ۔اس کے علاوہ مرکزی حکومت نے راجابازار، نارکل ڈانگہ، توپسیا،مٹیابرج، گارڈن ریچ، اقبال پور اور ماتک تلہ جیسے علاقوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں میں لاک ڈاؤن کی پابندی نہیں کی جارہی ہے ۔ان میں بیشتر علاقے ’اقلیتی اکثریتی علاقے ہیں‘۔بنگال بی جے پی کی یونٹ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے پہلے ہفتے سے یہ دعویٰ کررہی ہے کہ کلکتہ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں لاک ڈاؤن پر مکمل طور پابندی نہیں کی جارہی ہے ۔مرکزی وزارت داخلہ نے کہا کہ مرکزی حکومت کے ہدایات کی خلاف ورزی کرنے پر ڈیزازٹرمنجمنٹ ایکٹ 2005کے تحت کارروائی کی جائے ۔مرکزی حکومت کے اس ایڈوائزری پر تبصرہ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ ‘مرکزی حکومت  ’مخصوص علاقوں کی اضافی نگرانی ‘کررہی ہے ۔ممتابنرجی نے کہا کہ اس وقت ہم لوگ فرقہ پرستی کے وائرس کامقابلہ نہیں کررہے ہیں بلکہ اس وقت ہم انسانی بنیاد پر وائرس کا مقابلہ کررہی ہے ۔لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہورہی ہے ۔ضروری اشیاء کے علاوہ بیشتر دوکانیں بند ہیں۔ممتا بنرجی نے کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم مودی ریاستوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کے خلاف مقابلہ کررہی ہے تو دوسری طرف کچھ مرکزی وزراء فیک نیوز پھیلا کر افواہ پھیلارہے ہیں۔اور گندی سیاست کررہے ہیں۔دوسری جانب بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے مرکزی حکومت کے ایڈوائزری کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں لاک ڈاؤن کی صحیح سے پاسداری نہیں کی جارہی ہے ۔حقوق انسانی تنظیم سے وابستہ سماجی کارکن نے کورونا وائرس پر اس طرح کی بحث کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بنگال بی جے پی کے الزام کی بنیاد پر مرکزی حکومت کا ایڈوائزری جاری کرنا بتاتا ہے کہ مرکز ابھی سنجیدہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں تھا مگر سیاسی اس موقع کو بھی ضائع نہیں کررہے ہیں۔جنوبی کلکتہ میں مقیم سماجی کارکن اسیت بنرجی نے کہا کہ جہاں تک لاک ڈاؤن پر مکمل طور پر عمل کرنے کی بات ہے گڑیا ہاٹ جیسے علاقوں کے بعض علاقوں میں لاک ڈاؤن کے باوجود لوگوں کی بھیڑ ہے جب کہ ان علاقوں میں اقلیتی طبقے کے لوگ نہیں رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں لاک ڈاؤن پر صحیح سے عمل نہیں ہورہا ہے اس کی کچھ سماجی اور معاشرتی وجوہات بھی ہیں جس کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا