کورونا وائرس دھند کی چھوٹی چھوٹی بوندوں سے رکے گا

0
0
یواین آئی
نئی دہلی؍؍کورونا وائرس کووڈ 19′ سے لڑنے میں ملک کے تمام سائنسداں اپنی تحقیقوں کے ذریعے مدد کر رہے ہیں۔ اسی سلسلے میں میں ایل اینڈ ٹی ڈیفنس کے سائنسدانوں نے ایسا جراثیم کش سرنگ بنایا ہے جس میں دھند کی چھوٹی چھوٹی بوندوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے آج بتایا کہ پونے میں واقع قومی کیمکل لیبارٹری (این سی ایل) کے احاطے میں اس سرنگ کا تجربہ کیا جا رہا ہے ۔ اس میں دھند کی چھوٹی چھوٹی بوندوں کا استعمال کووڈ -19 کے انفیکشن سے بچاؤ کے لئے کیا جا رہا ہے ۔انفیکشن سے بچاؤ کے لئے خاص طور پر بنائی گئی ایک مسٹ سینٹائزر یونٹ اس کام کو بخوبی انجام دے رہی ہے ۔ اس مسٹ سینٹائزر یونٹ کو کچھ اس طرح سے ڈیزائن کیا گیا ہے ، جس سے اس کے اندر سے ہوکر گزرنے والے شخص پر 10-15 سیکنڈ کے لئے دھند کو بوچھار ہوتی ہے ۔ شاور کے لئے پانی میں 0.5 فیصد ہائپو کلورائٹ کے سلیوشن عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پیمانے کے مطابق ملا یا جاتاہے ، جو انفیکشن پھیلانے والے مائکروجنزم کو خارج کر دیتا ہے ۔اس سینٹائزریونٹ کے اندر سے ایک وقت میں صرف ایک ہی شخص گزر سکتا ہے ۔ اس یونٹ میں مسٹ جینریشن نظام، پمپنگ سیٹ، مسٹ جینریشن نوزل، پائپ سیٹ اور سینٹائنگ سیال اشیاء رکھنے کا ٹینک شامل ہے ۔ یہ یونٹ 12 فٹ لمبا ہے اور اس کے اندر اندر لگے 24 نوزل مسٹ یا دھند کی بوچھار کرتے ہیں۔ ان نوجلز کو الگ الگ اونچائی پر لگایا گیا ہے ، تاکہ اس سے ہوکر گزرنے والے شخص کے پورے جسم پر شاور کی جا سکے ۔ اس مسٹ چیمبر کے اندر کی جانے والی شاور کی مہک سوئمنگ پول کے کلورین پر مشتمل پانی کی طرح ہوتی ہے ۔کچھ دنوں تک اس یونٹ کی جانچ این سی ایل، پونے میں کیا جائے گا اور اس کی ضرورت کے مطابق این سی ایل کے اندرونی استعمال کے لئے انسٹی ٹیوٹ کے مرکزی دروازے کے قریب رکھا جائے گا۔ این سی ایل کے جرثوموں کے سائئس داں ڈاکٹر مہیش دھرنے اور ڈاکٹر سید دستار کی قیادت میں ایک ٹیم اس کے رابطہ میں آنے سے پہلے اور اس کے بعد میں سطحوں پر جرثوموں۔اینٹی فنگل سرگرمیوں کا مطالعہ کر رہی ہے ۔ اس مسٹ سینٹائزر یونٹ ایل اینڈ ڈی ڈیفنس کی طرف سے ڈیزائن کیا گیا ہے اور پونے کے ایک پیداوار کرنے والے کی طرف سے ایل اینڈ ٹی کی نگرانی میں یہ بنایا گیا۔ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لئے یہ سینٹائزر یونٹ ہسپتالوں اور دیگر اداروں میں لگائی جا سکتی ہے
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا