خانہ بدوش ہوناہی ہے بڑادوش؟

0
0
کروناکے پھیلائوکوروکنے کیلئے نافذکیاگیالاک ڈائون پولیس کی دِن رات محنت وقربانیوں کانتیجہ ہے، کیونکہ لاک ڈائون کی خلاف ورزی کرنے والوں کی بھیڑکم نہ ہے،دِن رات پولیس اہلکار ڈیوٹی انجام دیتے ہیں اور کروناجیسے قہرمیں اپنی جان کوخطرے میں ڈالے رکھتے ہیں،اس لاک ڈائون کے نفاذمیں کہیں کبھی کبھار ناخوشگوار واقعات بھی پیش آتے ہیں یقیناکچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جوسمجھتے نہیں، خلاف ورزی کرتے ہیں،یوں ہی گھومنے نکل پڑتے ہیں، بائیک پہ سٹنٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،سیلفیاں لیتے ہیں ،پولیس کے کرداروخدمات کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے لیکن کسی نے کیاخوب کہاہے کہ ایک مچھلی پورے تالاب کوگندہ کردیتی ہے،اور ایساہی کچھ جموں وکشمیرپولیس کیساتھ بھی ہوتاہے،جموں،سانبہ ،کٹھوعہ میں جہاں جہاں بھی دودھ فروش خانہ بدوش طبقہ گذربسرکررہاہے،حالات خراب ہونے پرانہیں مصیبتوں کاسامناکرناپڑتاہے،تاہم کروناکے قہرکے بیچ نافذلاک ڈائون میں اس طبقہ کیلئے راحت کی بات یہ ہے کہ دودھ لازمی خدمات میں شامل ہے لہٰذاانہیں دودھ فروخت کرنے کیلئے کوئی روک ٹوک نہیں ہے اور وہ بغیرکسی پریشانی کے دودھ فروخت کرنے شہرآسکتے ہیں، لیکن جموں وکشمیرپولیس میں موجود کچھ ’کالی بھیڑیں ‘موجودہیں جن کی زہرآلودہ ذہنیت ان دودھ فروشوں پرلاٹھیاں برسانے سے رتی بھرنہیں کتراتی، 15دِنوں سے جاری لاک ڈائون کے بیچ کئی ایسی ویڈیوزوائرل ہوئی ہیں جن میں دودھ فروشوں کوبڑی بے رحمی کیساتھ پیٹتے دیکھاجاسکتاہے، پولیس کے اعلیٰ حکام خاص طورپر آئی جی جموں نے یقین دلایاکہ دودھ فروخت کرنے والوں کیساتھ پولیس کسی قسم کی زیادتی نہ کرے گی،لیکن آئے روزایسی ویڈیوزوائرل ہورہی ہیںجن پرپولیس کو بروقت سامنے آکروضاحت کرنی چاہئے کیونکہ وائرل ویڈیوزایسی سے پولیس کی شبیہ بگڑتی ہے،ان لوگوں کی بے رحمانہ مارپیٹ کی وجوہات کیساتھ پولیس کوسامنے آناچاہئے اور وائرل ویڈیوز میں جو پولیس کاچہرہ بگڑتاجارہاہے، اِسے بچانے کی کوشش کی جانی چاہئے،قصوروارچاہے خاکی میں ہویاعام شہری،کارروائی ہونی چاہئے،اور زندگیاں بچانے والے اس لاک ڈائون میں کسی کی زندگی کیساتھ کوئی کھلواڑ نہ ہو، یہ یقینی بنایاجاناچاہئے۔جموں صوبہ کے متعددمیدانی اضلاع میں قریب پانچ لاکھ کے قریب خانہ بدوش گجرآبادہیں جنکاپیشہ دودھ فروشی ہے اورصوبے میں سب سے زیادہ دودھ کی پیداواروسپلائی ان ہی لوگوں پہ منحصر ہے،لیکن لاک ڈائون میں ان کاکام بُری طرح متاثرہے جو انتظامیہ کی نگاہوں سے اوجھل ہے، کیونکہ اس طبقہ کیلئے کوئی امدادنہیں ، مال مویشی کیلئے چارے کاسرکاری طورپر انتظام نہیں ہے، روزانہ لاکھوں روپے کادودھ کانقصان جھیلنے والایہ طبقہ اپنے اہل وعیال ومال مویشی کاپیٹ بھرنے سے قاصرہے،ہرروز دودھ فروخت کرنے کے بعد یہ طبقہ اپنااور مال مویشی کاپیٹ پالتاتھالیکن اس لاک ڈائون میں انہیں سخت مشکلات کاسامناہے جس طرف حکومتی وجانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والے اِداروں کو فکرکرنی چاہئے۔متعلقہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ صاحبان وصاحبہ کومداخلت کرنی چاہئے اوران لوگوں کے مسائل کاازالہ کیاجاناچاہئے۔
FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا